ڈویژنل کمشنر کا کہنا ہے کہ میوہ گاڑیوں کے نقل وحمل کو مربوط کیا جارہاہے ۔ ان کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب میوہ گاڑیوں کو شاہراہ پر روکنے اور درماندہ رکھنے پر فروٹ گروورز نے سخت احتجاج کیا ۔ احتجاج کرنے والوں کا کہنا ہے کہ میووں سے بھرے ہزاروں ٹرک کئی روز سے سرینگر جموں شاہراہ پر درماندہ ہیں ۔ جس وجہ سے بڑی مقدار میں میوے تباہ ہورہے ہیں ۔ ان کا الزام ہے کہ حکومت میوہ گاڑیوں کو آگے لے جانے میں دلچسپی نہیں لے رہی ہے ۔ اس کا اثر نہ صرف گاڑیوں میں بھرے میووں پر پڑتا ہے ۔ بلکہ باغوں اور مقامی منڈیوں میں موجود میوے بھی جوں کے توں پڑے ہیں ۔ اس کے نتیجے میں پورا کاروبار تباہ ہورہاہے ۔ کسانوں کو بڑے پیمانے پر نقصان کا سامنا ہے ۔قاضی گنڈ میں احتجاج کرنے والے فروٹ گروورز ایسوسی ایشن کے کئی رہنمائوں کا الزام ہے کہ ان کے ساتھ جان بوجھ کر کھواڑ کیا جارہاہے ۔ اس کے برے اثرات پوری میوہ منڈی پر پڑ رہے ہیں ۔ سوپور اور دیگر بڑی بڑی منڈیوں میں کاروبار کرنے والے بیوپاریوں کا کہنا ہے کہ میووں خاص کر سیب سے بھری ٹرکیں سڑک میں پھنسی ہیں ۔ اس وجہ سے وہ کسی بھی قسم کے میوے باہر بھیجنے سے قاصر ہیں ۔ سیب کا بیوپار کرنے والوں کے ساتھ کسان اور کاشت کار بھی اس سال سخت مایوس ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ بڑے پیمانے پر سرمای کاری کے بعد بھائو میں کمی کی وجہ سے وہ نقصان سے دوچار ہیں ۔ اس وجہ سے پوری آبادی مایوسی کی شکار ہے ۔
میووں کی کاشت اور کاروبار سے جڑے لوگ پچھلے کئی ہفتوں سے احتجاج کررہے ہیں کہ میووں کی ڈھلائی میں انہیں سخت مشکلات کا سامنا ہے ۔ یہ لوگ الزام لگارہے ہیں کہ جان بوجھ کر ٹرکوں کو روک کر آگے بڑھنے سے روکا جاتا ہے ۔ اس وجہ سے انہیں سخت مشکلات کا سامنا ہے ۔ حکومت کا کہنا ہے کہ موسم کی خرابی کی وجہ سے شاہراہ پر پسیاں گر آنے کے بعد سڑک آئے روز بند رہتی ہے ۔ شاہراہ سے جڑے اداروں نے وضاحت کی ہے کہ کئی مقامات پر پسیاں گرآنے کے بعد لوگوں کی جانوں کو خطرے میں نہیں ڈالا جاسکتا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ ٹرکوں کو بلا ضرورت نہیں بلکہ ان کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے روکا گیا ہے ۔ موسم میں بہتری اور سڑک کی حالت ٹھیک ہونے کے فوراََ بعد گاڑیوں کی آمد رفت کو یقینی بنایا جائے گا ۔ فروٹ گروورز ایسو سی ایشن کے لیڈروں نے سرکار کی وضاحت کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سڑک کے حوالے سے حکومت نے پہلے ہی ایڈوائزری جاری کی ہے ۔ اس کے باوجود کوئی بہتری نہیں آئی ہے ۔ اس وجہ سے میو ہ مالکان اور میووں کی تجارت سے منسلک افراد سخت پریشانیوں سے دوچار ہیں ۔ لیکن کوئی متبادل طریقہ موجود نہ ہونے کے بعد سب لوگ مایوس ہوکر بیٹھے ہوئے ہیں ۔ شاہراہ پر جتنی تعداد میں میوہ ٹرک لائن میں درماندہ نظر آتے ہیں اس سے اندازہ ہورہاہے کہ یہ لوگ کس قدر مشکلات کا شکار ہیں ۔ میوہ ٹرکوں کو شاہراہ پر روکنے کا مسئلہ پہلی بار سامنے نہیں آیا ہے ۔ بلکہ پچھلے دو چار سالوں سے یہ سلسلہ جاری ہے ۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ زیرتعمیر ٹنل کاکام مکمل ہونے کے بعد یہ مسئلہ حل ہوجائے گا ۔ ادھر پریشانی یہ ہے کہ ایک طرف میوہ ٹرکوں کو روکنے کا معاملہ سخت پیچیدہ بن رہاہے ۔ دوسری طرف کشمیر سے باہر کسی بھی مارکیٹ میں سیبوں کے دام مناسب نہیں مل رہے ہیں ۔ سیب کی تجارت کرنے والے بیوپاریوں کا کہنا ہے کہ دوسری اشیا کی دام بڑھنے کے مقابلے میں سیب کی قیمت حیران کن طور بہت حد تک کم ہوگئی ہے ۔ ایک طرف باغوں میں استعمال ہونے والی جراثیم کش ادویات ، کھا دوں اور دوسرے آلات کی قیمتیں حد سے زیادہ بڑھ گئی ہیں ۔ دوسری طرف میووں کی بہت کم قیمت مل رہی ہے ۔ اس کا اثر کسانوں پر پڑرہاہے ۔ کئی علاقوں سے اطلاع ہے کہ کسان سیب کے باغات کی جگہ دوسری کوئی فصل اگانا چاہتے ہیں ۔ تاکہ کم لاگت کے عوض مناسب آمدنی حاصل ہوسکے ۔ یہ بڑی بدقسمتی ہے کہ کسان اس طرح کی منفی سوچ رکھتے ہیں ۔ اس کے لئے انتظامی پالیسی کو محرک قرار دیا جارہاہے ۔درماندہ گاڑیوں سے متعلق کہا جاتا ہے ک پچھلے آٹھ روز سے یہ شاہراہ پر رکی پڑی ہیں اور ان میں کروڑوں روپے کا مال خراب ہونے کا خدشہ ہے ۔ فروٹ گروورز مانگ کررہے ہیں کہ گاڑیوں کو آگے بڑھنے کی اجازت دی جائے اور اس کے لئے جلد بند و بست کیا جائے ۔ ان کا الزام ہے کہ ہائی وے سے منسلک ادارے حکومتی احکامات کو نظر انداز کررہے ہیں ۔ ان کی مانگ ہے کہ ان احکامات کو نظر انداز کرنے والوں کے خلاف کاروائی شروع کی جائے تاکہ جان بوجھ کر تاجروں کے ساتھ ہونے والے کھلواڑ کو روکا جاسکے ۔ اس حوالے سے میو صنعت سے منسلک کسان اور تاجر سخت مایوسی کا شکار ہیں ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ان کسانوں اور تاجروں کو جلد سے جلد راہت پہنچائی جائے ۔
