مرکزی وزیر ڈاکٹر جتندر سنگھ نے انکشاف کیا کہ جموں کشمیر میں نوجوانوں کے لئے ملازمت کے مواقع کی نئی سرحدیں کھل جائیں گی ۔ اس حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی دلچسپی کی وجہ کشمیر تیزی سے آگے بڑھ رہاہے اور نئے پروجیکٹ تعمیر ہونے سے روزگار کے وافر مواقع میسر آئیں گے ۔ سیاحتی شعبے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ رواں سال کے دوران بڑی تعداد میں سیاحوں نے کشمیر آکر یہاں کی سیاحت کو فروغ دیا ۔ اس حوالے سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا کہ نئی جامع فلم پالیسی سے نہ صرف فلموں کی شوٹنگ بڑے پیمانے پر ہوگی بلکہ سیاحوں کو کشمیر آنے کے لئے راغب کرنا آسان ہوگا ۔ مرکزی وزیر دہلی میں اعلیٰ کیڈر کے سرکاری آفیسروں سے بات کررہے تھے ۔ اس موقعے پر انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ بہتر انتظامیہ فراہم ہونے کے ساتھ ساتھ بے روزگار نوجوانوں کو روزگار کے کافی مواقع میسر آئیں گے ۔
روزگار کے حوالے سے جموں کشمیر میں سخت تشویش پائی جاتی ہے ۔ پڑھے لکھے نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد روزگار میسر نہ ہونے کی وجہ سے ذہنی تنائو کی شکار ہے ۔ ان نوجوانوں کو پچھلے تین سالوں سے مسلسل یقین دلایا جارہاہے کہ بہت جلد ان کے مسائل دور ہوجائیں گے اور انہیں روزگار کے بہتر مواقع میسر آئیں گے ۔ لیکن ایسا ہوتا نہیں دکھائی دے رہاہے ۔ بلکہ اس دوران مختلف اداروں کی طرف سے نوجوانوں کوسرکاری نوکری فراہم کرنے کے لئے جو کوششیں کی گئیں رشوت اور بے ضابطگیوں کی وجہ سے ان سب پر پانی پھیر دیا گیا ۔ اس حوالے سے الزام لگایا جارہاہے کہ کئی کروڑ کی دلالی کی وجہ سے نوکریاں فراہم کرنے کے تمام آڈر اور فہرستیں منسوخ کی گئی ہیں ۔ یہ ایک معمہ ہے کہ ان بے ضابطگیوں میں ملوث افراد میں سے کسی ایک کو بھی اب تک نہیں چھیڑا گیا ۔ بلکہ انہیں مبینہ طور تحفظ فراہم کرنے کی غرض سے ٹرانسفر کرکے محفوظ جگہوں تک پہنچایا گیا ۔ ان اسکنڈلوں کو لے کر کئی مہینوں سے تحقیقاتی سرگرمیاں جاری ہیں ۔ سرکار ان بے ضابطگیوں کی تصدیق کرتے ہوئے سزا منتخب امیدواروں تک محدود کردی ۔ اس کاروبار کو چلانے والے اصل مجرموں کو اب تک نہ سامنے لایا گیا نہ ان کے خلاف کوئی قانونی کاروائی کی گئی ۔ ایک ایسے مرحلے پر جبکہ نوجوان اس وجہ سے خوف زدہ ہیں ک حکومت روزگار فراہم نہیں کرتی بلکہ چھین لیتی ہے ۔ مرکزی وزیر نے انکشاف کیا کہ بہت جلد بڑے پیمانے پر نوکریاں فراہم کی جارہی ہیں ۔ کئی لوگوں کا خیال ہے کہ ایسا آئندہ انتخابات کے دوران ووٹ بینک بنانے کے لئے کیا جارہاہے ۔ یاد رہے ک پچھلے دنوں مرکزی ہوم منسٹر امیت شاہ نے جموں کشمیر کا ایک اہم دورہ کیا ۔ اس موقعے پر انہوں نے راجوری اور بارھمولہ میں عوامی جلسوں سے خطاب کیا ۔ کہا جاتا ہے کہ اس کا مقصد یہاں الیکشن کا بگل بجانا تھا ۔ اس کے بعد سیاسی حلقوں میں اتھل پتھل شروع ہوئی ۔ خیال کیا جاتا ہے کہ شاہ محض اپنی پارٹی کے لئے انتخابات کی راہ ہموار کرنے کے لئے آئے تھے ۔ پچھلے کئی روز سے سرینگر میں سیاسی حلقے سر جوڑ کر بیٹھے انتخابی حکمت عملی طے کررہے ہیں ۔ اسی وجہ سے ڈاکٹر جتندر سنگھ کے نوکریوں کے حوالے سے دئے گئے بیان کو ایک سیاسی نعرہ خیال کیا جاتا ہے ۔ ایسے موقعوں پر اس طرح کے بیانات کا سامنے آنا کوئی نئی بات نہیں ۔ الیکشن سے پہلے لوگوں کو خواب دکھانا اور ان کے مسائل راتوں رات حل کرنے کے اعلانات کرنا کوئی نئی یا اچنبھے کی بات نہیں ۔ ستھر سالوں سے سیاست دان یہی پالیسی اپنائے ہوئے ہیں ۔ عجیب بات یہ ہے کہ بار بار کے ان بیانوں سے لوگ تنگ نہیں آئے ہیں بلکہ ان پر بھروسی کرکے سیاسی جماعتوں کی حمایت کرتے ہیں ۔ ایک زمانے میں سیاست دانوں کے بیانات سچے بھی ثابت ہوتے تھے ۔ نوے سے پہلے لوگوں کو بڑی تعداد میں نوکریاں فراہم کی جاتی تھیں ۔ پرائیویٹ سیکٹر کو یہاں فروغ دینے کے بجائے نوجوانوں کو صرف اور صرف نوکریوں تک محدود رکھا گیا ۔ بڑی تعداد میں نوجوان سرکاری سیکٹر میں آباد ہوتے گئے اور ان کی ساری توج اسی ایک سیکٹر تک محدود رہی ۔ اس دوران دنیا کہاں سے کہاں پہنچ گئی ہمیں پتہ بھی نہیں چلا ۔ دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد ہمیں پتہ چلا کہ ہم کہیں بھی کھڑا نہیں ہیں ۔سرکاری سیکٹر پر بھروسہ کرکے ایک بڑی اور فاش غلطی کی گئی ۔ اس دوران بیرون کشمیر نوجوانوں نے پرائیویٹ سیکٹر میں قسمت آزمائی کرکے نئی دنیا آباد کی ۔ ہمیں اس دنیا میں فٹ ہونے میں کئی سال لگ جائیں گے ۔ بلکہ زیادہ امکان یہی ہے کہ ایسی دنیا کو تلاش کرنا اب ممکن نہیں رہا ہے ۔ بہت سے نوجوانوں نے سرکاری نوکری تلاش کرتے ہوئے اپنا کیریر ہی تباہ کیا ۔ سرکاری نوکری کے وعدوں پر یہاں کافی استحصال بھی کیا گیا ۔ یقین ہے کہ نئی دنیا کے ساتھ چلنا ہمارے لئے مشکل نہیں بلکہ آسان ہوگا ۔
