• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
ہفتہ, مئی ۱۰, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home اداریہ

ملی ٹنسی کا بھوت اب تک سوار

Online Editor by Online Editor
2022-11-17
in اداریہ
A A
FacebookTwitterWhatsappEmail

پاکستان پوری طرح سے سرنڈر کرچکا ہے ۔ وہاں کے سیاست دان ، فوجی کمانڈر ، صحافی اور مذہبی رہنما ملک سے باہر دولت جمع کررہے ہیں تاکہ ملک کے ٹوٹ جانے کی صورت میں اپنے آپ کو محفوظ رکھ سکیں ۔ موجودہ حکومت اکھنڈ بھارت کو ایک حقیقت تسلیم کرچکی ہے جلد از جلد اس کو حتمی شکل دینے میں لگی ہوئی ہے ۔ ادھرہندوستان نے چین کوبھی دیوار سے لگادیا ۔ کل تک چین جیسے آنکھیں دکھا رہاتھا حالات میں تبدیلی آچکی ہے ۔ اس کے باوجود یہاں کے عوام اصل صورتحال سمجھ نہیں رہے ہیں ۔ نوجوان اب بھی بندوق اٹھانے اور خلافت قائم کرنے کے خواب دیکھ رہے ہیں ۔ پچھلے تین سالوں سے سیکورٹی فورسز بندوق برداروں کو گاجر مولی کی طرح کاٹ رہے ہیں ۔ دہلی سرکار کا خیال تھا ایک آدھ سال کے اندر ملی ٹنٹوں کی تعداد صفر ہوجائے گی ۔ ایسا تو نہیں ہوسکا ۔ تاہم اس بات کا اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ عوام کا بڑا طبقہ مین اسٹریم لیڈروں کے حلقے میں آچکا ہے ۔ بلکہ اس سے زیادہ عوامی حمایت سیکورٹی فورسز کو مل رہی ہے ۔ جنگجو کہیں سے بھی سر نکالیں تو ان کو فنا کے گھاٹ اتارنے میں زیادہ دیر نہیں لگتی ۔ اس کا واحد سبب لوگوں کا ملی ٹنٹ مخالف آپریشنوں میں تعاون ہے ۔ یہ ایسے حقایق ہیں جن کی روشنی میں آئندہ کے لئے اسٹریٹجی بنانی چاہئے ۔ آنکھیں بند کرکے بندوق اٹھانا کیا درست طریقہ ہے۔ اس بارے میں سوچنا ضروری ہے ۔
جو نوجوان بندوق اٹھانا ضروری سمجھتے ہیں انہیں اس راستے سے موڑنا بہت مشکل ہے ۔ ان کے اندر مذہب کا ایسا جوش وجنون پایا جاتا ہے کہ وہ اس عمل کو ہر گز غلط نہیں سمجھتے ۔ یہ الگ بات ہے کہ جن لوگوں نے انہیں ایسا سبق پڑھایا خود وہ بڑے آرام سے زندگی گزار رہے ہیں ۔ انہوں نے اپنے اور اپنی کئی نسلوں کے لئے دھن دولت جمع کرکے رخصت لی ہے ۔ اب نامعلوم اور غریب گھروں سے تعلق رکھنے والے جذباتی جوان بندوق کو کندھوں پر سجائے ہوئے ہیں ۔ ایسے نوجوانوں کو کوئی یہ سمجھا نے کو تیار نہیں کہ اس کا صرف ایک انجام ہے اور وہ موت ہے ۔ پہلے ایسے حلقوں کا نعرہ تھا کہ شہادت یا آزادی ۔ اب ایسا کچھ بھی نہیں ۔ انجام کار اپنی زندگی سے ہاتھ دھونا ہے ۔ پچھلے تین سالوں سے یہاں حالات جس نہج پر جارہے ہیں ان کو دیکھ کر یہ توقع نہیں کی جاسکتی کہ کوئی بندوق کا نام لینے کی جرات کرے گا ۔ اس کے باوجودکچھ سرپھرے نوجوان اب بھی اس راستے کو اپنانے میں لگے ہیں ۔ انہیں خود بھی معلوم ہے کہ لوگ ان کا ساتھ دینے کو تیار نہیں ۔ اس کے باوجود اکا دکا نوجوان اب بھی گھروں سے نکل کر اچانک غائب ہوجاتے ہیں ۔ ان کے ہاتھوں کوئی بڑا کارنامہ انجام پانا ممکن نہیں ۔ بلکہ کسی دور دراز علاقے کی گمنام قبروں میں جگہ پانا ان کا مقدر بن گیا ہے ۔ ایسے نوجوان کئی طرح کی غلط فہمیوں کا شکار ہیں ۔ ان کا خیال ہے کہ حالات بدل کر ان کے حق میں نیا رخ اختیار کریں گے ۔ لیکن ایسا ممکن نہیں دکھائی دیتا ہے ۔ لوگوں نے جس طرح سے اپنا راستہ بدل کر منہ پھیر لیا ہے ایسے میں کوئی مثبت تبدیلی ممکن نہیں ہے ۔ لوگ ملی ٹنسی کا توڑ کرنے کے لئے کسی بھی حد کو جانے کے لئے تیار ہیں ۔ ملی ٹنٹ مخالف لوگ یہ کام رضاکارانہ طور انجام دیتے ہیں ۔ اس کے باوجود کچھ علاقوں سے اطلاع ہے کہ ملی ٹنسی زندہ ہے ۔ یہاں تک کہ جموں سے بھی کبھی کبھار کوئی حادثہ پیش آنے کی خبر ملتی ہے ۔ پچھلے دنوں وہاں دو ٹائم بم پکڑے گئے ۔کشمیر میں بھی سڑکوں پر آئی ای ڈی پکڑے جانے کی اطلاع ہے ۔ ایسے واقعات کے پس منظر میں یہ سوچنا کہ ایک بار پھر نوے کے حالات پیدا ہونگے بڑی کم فہمی ہے ۔ پورے خطے کے اندر طاقت کا توازن تبدیل ہوچکا ہے ۔ اس حوالے سے افغانیوں کی سوچ کی تعریف کی جانی چاہئے کہ انہوں نے اتحادی فوجوں سے سمجھوتہ کرکے حالات کو اپنے حق میں کیا ۔یہ بات بھی بڑی اہم ہے کہ وہاں پاکستان کی نہیں بلکہ ہندوستان کے کام کی تعریفیں کی جاتی ہیں ۔ نائن الیون کے بعد جب امریکہ نے کابل پر یلغار کرکے افغانستان کو اپنے ماتحت کیا تو ہندوستان نے فوجی تعاون کے بجائے وہاں سرمایہ کاری کرکے عوام کی ہمدردی حاصل کی ۔ وہاں کے عوام سمجھتے ہیں کہ افغانستان کا بچا کھچا انفرا اسٹرکچر ہندوستان کی وجہ سے بحال ہے ۔ ورنہ پورا ملک کھنڈرات میں بدل گیا ہوتا ۔ ایسا نہیں ہے کہ ان حالات سے مایوس ہوکر کسی کونے میں بیٹھا جائے ۔ بہت جلد سیاسی سرگرمیوں کا آغاز ہونے والا ہے ۔ وزیرداخلہ نے الیکشن کمیشن کو انتخابات کرانے کا گرین سگنل دیا ہے ۔آنے والے دن بڑے اہم ہونگے ۔جس طرح سے سیاسی حلقہ بندی ہورہی ہے لگتا ہے اس پہلو سے بھی ہم ناکام ہوجائیں گے ۔ مقامی سیاسی حلقے دم توڑ رہے ہیں اور نئے بازی گر سامنے آنے والے ہیں ۔ ایسے سیاسی لیڈروں سے بھلائی کا کوئی کام ہونے کے بجائے عوامی مفادات کا گلا گھونٹنا یقینی ہے ۔ اس حوالے سے سوچ وبچار کرنے کی ضرورت ہے ۔ محض بندوق اور ماردھاڑ جاری رکھنے سے کیا حاصل ہونے والا ہے اس بارے میں غور کرنے کی ضرورت ہے ۔

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

دراس کرگل میں جامع مسجد آگ کی واردات کے دوران خاکستر

Next Post

مولانا آزاد کی سیاسی بصیرت

Online Editor

Online Editor

Related Posts

موسمیاتی چیلنجز اور حکومتی تیاریاں

2024-12-25

خالی ٹریجریاں

2024-12-11

بغیر آب کے آبی ٹرانسپورٹ کا خواب

2024-12-10

ایک ہی سرکار کے دو الگ الگ  اجلاس

2024-12-04

پولیس بھرتی کے لئے امتحان

2024-12-03

370 کے علاوہ مسائل اور بھی ہیں

2024-11-30

کانگریس کا اسٹیٹ ہڈ بحال کرنے پر زور

2024-11-28
دس لاکھ حجاج کیلئے حج 2022 کی تمام تر تیاریاں مکمل

حج کمیٹی نے حج 2025 کی دوسری قسط کی ادائیگی کی آخری تاریخ کا اعلان کر دیا

2024-11-28
Next Post
مولانا ابوالکلام آزاد ۔ اپنی تحریروں کی روشنی میں

مولانا آزاد کی سیاسی بصیرت

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan