جموں کشمیر ریکروٹمنٹ بورڈ کی طرف سے بھرتی کے لئے امتحانات کا پھر سے انعقاد کیا جارہاہے ۔ اس حوالے سے مشتہر کی گئی نوٹس میں امیدواروں سے بورڈ کے ساتھ رابطہ کرکے تفصیلات معلوم کرنے کو کہا گیا ہے ۔ یاد رہے کہ پولیس اور جل شکتی محکموں میں بھرتی کے لئے ان امتحانات کا از سرنو انعقاد کیا جارہا ہے ۔ اس مقصد سے لئے گئے امتحانات بڑے پیمانے پر ہوئی دھاندلیوں کی وجہ سے منسوخ کئے گئے تھے ۔ ان دھاندلیوں میں ملوٖث افراد کے خلاف بڑے پیمانے پر تحقیقات کی جارہی ہے ۔ دھاندلیوں میں ملوث دو درجن کے قریب ملزمان گرفتار کئے گئے ہیں جن کے خلاف عدالت میں کاروائی جاری ہے ۔ حکومت نے یقین دلایا ہے کہ کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا اور مجرموں کو سخت سے سخت سزا دی جائے گی ۔ اس دوران ریکروٹمنٹ بورڈ کی طرف سے اعلان کیا گیا کہ مسترد کئے گئے امتحانات کا اگلے ہفتوں کے اندر دوبارہ انعقاد کیا جائے گا ۔ بورڈ کی اس کوشش پر تحفظات کا اظہار کرنے کے باوجود سراہا جارہا ہے ۔
پچھلے دو تین سالوں سے جموں کشمیر میں سرکاری اداروں میں بھرتی کے حوالے سے سنگین قسم کی شکایات سامنے آرہی ہیں ۔ بلکہ اس حوالے سے کی گئی ہر کوشش پر شک و شبہات کا اظہار کیا جارہاہے ۔ جانکار حلقوں کا کہنا ہے کہ اس دوران جو بھی بھرتی کی گئی سفارش یا رشوت لے کر کی گئی ۔ اس وجہ سے قابل اور باصلاحیت نوجوان نظر انداز ہورہے ہیں ۔ حقیقت حال دیکھ کر نوجوان سخت مایوس بتائے جاتے ہیں ۔ تین سال پہلے جب جموں کشمیر کی سیاسی حکومت برطرف کرکے یہاں گورنر راج نافذ کیا گیا تو امید دلائی گئی کہ رشوت ستانی اور اقربا نوازی کا خاتمہ کیا جائے گا ۔ خاص طور سے نوجوانوں کو یقین دلایا گیا کہ انہیں انصاف فراہم کرکے ان کی ذہانت اور صلاحیتوں کو نظر انداز نہیں کیا جائے گا ۔ ماضی میں دیکھا گیا ہے کہ جب بھی جموں کشمیر میں گورنر راج قائم کیا گیا تو بھرتی کا عمل بڑے ہی شفاف طریقے سے انجام دیا گیا ۔ گورنر راج میں لاکھ خرابیاں تاہم یہ بات سب مانتے ہیں کہ اس طرح کی انتظامیہ سیاسی اثر و رسوخ اور رشوت ستانی سے پاک و صاف ہوتی ہے ۔ نوجوانوں کے مسائل سنے جاتے ہیں اور ان کا حل تلاش کرنے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ یہاں کی روایت رہی ہے کہ گورنر راج میں نہ صرف ترقیاتی کام خوش اسلوبی سے انجام پائے ہیں بلکہ بھرتی کے عمل کو بڑے ہی دیانتدارانی طریقے سے انجام دیا گیا ۔ آج کے مرحلے پر بھی امید کی جارہی تھی کہ ریکروٹمنٹ کا عمل نہ صرف بڑے پیمانے پر انجام دیا جائے گا بلکہ اس حوالے سے شفافیت برتی جائے گی ۔ مرکزی سرکار کی طرف سے سیاسی اجارہ داری کرنے والے خاندانوں کو بار بار متنبہ کیا جاتا رہا کہ ان کی دھاندلیوں اک حساب لیا جائے گا ۔ لیکن یہ سب کچھ زبانی جمع خرچ ہی ثابت ہوا ۔ بلکہ نئی انتظامیہ کے اندر بیٹھ کر کئی لوگوں نے پچھلے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے ۔ خاص طور سے بھرتی کے عمل میں بڑے پیمانے پر دھاندلیاں کرکے نوجوانوں کی امیدوں پر پانی پھیر دیا گیا ۔ پہلے صرف سیاست پر خاندانی اجارہ داری قائم تھی ۔ لیکن پچھلے کئی سالوں سے محسوس ہورہاہے کہ سرکاری نوکریوں پر چند خاندان بڑے آرام سے سوار ہورہے ہیں ۔ یہ بات کھل کر سامنے آئی ہے کہ بعض خاندانوں کی تین چار پشتیں بغیر کسی دقت کے سرکاری اداروں میں بھرتی ہورہی ہیں ۔ اس کے برعکس بیشتر ایسے خاندان ہیں جنہوں نے آج تک کسی بھرتی آڈر کا دیدار بھی نہیں کیا ہے ۔ پڑھے لکھے ہونے کے باوجود جن لوگوں کے پاس سفارش اور روپے پیسے کا سہارا نہیں ہے بے روزگاری سے گزر رہے ہیں ۔ ایسے خاندانوں کی کئی پشتیں پڑھ لکھ کر مزدوری کرنے پر مجبور ہیں ۔ اس کے بجائے جن خاندانوں کا کوئی فرد کسی طرح سے سرکاری آفیسر بن گیا اب پشت در پشت اس فیض سے مستفید ہورہے ہیں ۔ موجودہ انتظامیہ اس طرح کی دھاندلیوں پر قابو پانے میں بری طرح ناکام رہی ہے ۔ یقین دہانیوں کے باوجود آج تک ایسی کسی بھی بھرتی کے حوالے سے تحقیقات نہیں کی گئی ۔ کشمیر یونیورسٹی میں مکمل طور خاندانی راج قائم ہے ۔ صورہ میڈیکل انسٹی چیوٹ اس طرح کی خرابیوں سے بھرا پڑا ہے ۔ اسلامک یونیورسٹی میں اس روایت پر سختی سے عمل کیا جارہاہے ۔ یہی صورتحال دوسرے سرکاری اداروں کے اندر دیکھنے کو مل رہی ہے ۔ ریکروٹمنٹ بورڈ کی طرف سے منسوخ کئے گئے امتحانانت کا پھر سے انعقاد حوصلہ افزا بات ہے ۔ لیکن اس بات کی بہت کم امید کی جارہی ہے کہ نئے عمل میں بددیانتی کا پورا اثر نہیں ہوگا ۔ یہ بہت مشکل کام ہے کہ ادارے کے اندر بیٹھے ڈان کسی طور دیانت داری کی حمایت کرنے پر تیار ہونگے ۔ ان کے ہاتھ اتنے لمبے ہیں کہ کسی بھی عمل کو تہس نہس کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔ یہ لوگ خود کو تحقیقاتی اداروں سے بچانے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔ تحقیقات کرنے والے افراد خود اسی ادارے کے آف شوٹ ہیں ۔ ان سے بہتری کی کم ہی امید کی جاسکتی ہے ۔
