جموں کشمیر کے ریاسی علاقے میں پچھلے دنوں لیتھیم کی موجودگی کا انکشاف کیا گیا ۔ اس حوالے سے کہا جاتا ہے کہ دنیا میں یہ اپنی نوعیت کا بہت ہی بڑا ذخیرہ ہے ۔ ہندوستان میں پہلی بار لیتھیم کی دریافت سامنے آئی ہے ۔ چونکہ ایک قیمتی دیہات ہے اور تھرمل اینرجی پیدا کرنے کے کام آتا ہے۔ اس کو ایسی بیٹریوں میںجن کے ذریعے گاڑیاں چلائی جاسکتی ہیں ۔ اس طرح سے پٹرول اور ڈیزل پر انحصار کم ہونے کا امکان ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ایسے معدنی ذخائر کی دریافت کو ایک بڑی کامیابی سمجھا جاتا ہے ۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ طبی لحاظ سے اس کی مانی ہوئی اہمیت ہے ۔ خاص طور سے ذہنی تنائو کے شکار افراد کو اس کے استعمال سے ٹھیک کیا جاسکتا ہے ۔حکومت کا کہنا ہے کہ ایسی دریافت بہت پہلے ہونی چاہئے تھی۔ لیکن سابق حکومتوں نے اس طرف اپنے زمانے میں کوئی توجہ نہیں دی ۔ اب دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد جب مرکزی سرکار کا کشمیر میں عمل دخل بڑھ گیا تو ایسی کھوج لگانا ممکن ہوا ۔ حکومت کا کہنا ہے کہ لیتھیم کی دریافت سے نہ صرف ملک کو فائدہ ہوگا بلکہ راجوری کا علاقہ بھی اس سے مستفید ہوگا ۔ اب دیکھنا ہے کہ ایسے دعوی کہاں تک صحیح ثابت ہوتے ہیں ۔
ریاسی میں لیتھیم کی دریافت سے پہلے کشتواڑ میں لعل وجواہر کی ایک بڑی اور نایاب کان دریافت کی گئی تھی ۔ ایسے جواہر حاصل کرنے کے لئے عالمی سطح کا ٹینڈر شایع کیا گیا تھا ۔ بعد میں اس کا وہاں کے مقامی باشندوں کو کس طرح کے فوائد حاصل ہوئے اس بارے میں معلوم نہ ہوسکا ۔ اس طرح کرگل کے منجی علاقے میں بھی کوئی نایاب معدنیات دریافت ہوئے تھے ۔ وہاں کیا پیش رفت ہوئی عام شہریوں کو معلوم نہیں ۔سب سے اہم بات یہ ہے کہ کشمیر میں پانی کے ایسے قدرتی ذخائر پائے جاتے ہیں جو یہاں کا قیمتی اثاثے سمجھے جاتے ہیں ۔ مرکزی سرکار نے بہت پہلے سے یہاں پن بجلی کے اتنے پروجیکٹ بنائے ہیں کہ ملک کے ایک بڑے حصے کی آبادی اور کارخانے اس بجلی سے مستفید ہورہے ہیں ۔ دوسری طرف صورتحال یہ ہے کہ جموں کشمیر میں بجلی کی قلت محسوس کی جاتی ہے ۔ بلکہ جن علاقوں میں بجلی کے یہ پروجیکٹ قائم ہیں وہاں کے عوام شکایت کررہے ہیں کہ ابتدا میں انہیں نوکری فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا ۔ بعد میں سرکار نے یہ وعدہ وفا نہیں کیا ۔ اس معاملے پر عوام اور سرکار کے درمیان کئی بار تلخی بھی دیکھی گئی ۔ لوگوں نے اس مسئلے پر بہت دفعہ احتجاج بھی کیا ۔ اس کے باوجود انہیں یہاں کوئی روزگار فراہم نہیں کیا گیا ۔ ان لوگوں کا الزام ہے ک چوکیدار تک دوسرے علاقوں سے لاکر یہاں بھرتی کئے گئے اور مقامی آبادی کو نظر انداز کیا گیا ۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ ایسی قیمتی کانوں کی دریافت پر زیادہ خوشی کا اظہار نہیں کرتے ہیں ۔اس کے باوجود یہ بات بڑی اہم ہے کہ ریاسی علاقے میں لیتھیم کی کان دریافت کی گئی ۔ اب تک لیتھیم باہر سے منگانا پڑتا تھا ۔ ایسی تجارت کے لئے کئی طرح کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ ایسی معدنیات حاصل کرنے کے کئی طرح کے اداروں کو اطمینان دلانا پڑتا ہے کہ اس کا غیر قانونی استعمال نہیں ہوگا ۔ اس کے بعد ہی کوئی فرم یہ چیزیں فراہم کرنے پر آمادہ ہوتی ہے ۔ ہندوستان نے کئی ممالک سے اس بارے میں معاہدے کررکھے ہیں جہاں سے ایسی اشیا بہت زیادہ قیمت میں خریدنا پڑتی ہیں ۔ یہ بڑی عنایت ہے کہ اب یہ چیزیں ملک میں ہی فراہم ہونگی ۔ اس وجہ سے ملک کا پیسہ باہر جانے سے بچ جائے گا اور خزانہ عامرہ کو اس سے بہت بچت ہوگی ۔ بچت ہونے والی رقم کو دوسرے ترقیاتی کاموں پر خرچ کیا جائے گا ۔ دوسرے لفظوں میں کہا جاسکتا ہے کہ اس کا براہ راست فائدہ عوام کو ہی حاصل ہوگا ۔ بہتر یہ ہے کہ ایسے مفاد عامہ کے کاموں کی منصوبہ بندی کے وقت ان علاقوں کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہئے جہاں سے لیتھیم حاصل کیا جائے گا ۔ باقی دنیا میں یہی ہوتا ہے کہ ان علاقوں کو باضابطہ رایلٹی دی جاتی ہے جن علاقوں سے کوئی معدنیات حاصل کئے جاتے ہیں ۔ یہاں ایسا کہنا ممکن نہیں ہے ۔ ترقی یافتہ ممالک میں عام طور یہی روایت ہے ۔ بلکہ ان علاقوں میں جنہیں قدرت نے ان اشیا سے نوازا ہے یہ چیزیں حاصل کرنے پر انہیں کچھ نہ کچھ اس کا فائدہ ملنا چاہئے ۔ ملک کا قانون اس بارے میں کیا کہتا ہے الگ بات ہے ۔ تاہم لوگوں کا مفاد مدنظر رکھ کر اس اہمیت کو پس پشت نہیں ڈالا جاسکتا ہے ۔ جموں کشمیر میں قدرتی وسائل کے دوسرے بہت سے ذخائر پائے جاتے ہیں ۔ وسیع پیمانے کے جنگل موجود ہیں جہاں سے ادویات اور دوسری چیزیں وافر مقدار میں موجود ہیں ۔ ایسی بیشتر چیزیں سمگل ہوتی ہیں اور عام لوگوں کے بجائے چند افراد کو اس کا فائدہ ملتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ان علاقوں کے لوگ اب تک پسماندگی کی زندگی گزار رہے ہیں ۔ یہ لوگ اپنی بات اعلیٰ اداروں خاص کر حکومتی حلقوں تک پہنچانے میں کامیاب نہیں ہوتے ہیں ۔ وہاں ان کی بات سنی بھی نہیں جاتی ہے ۔ لیتھیم کے جو ذخائر ریاسی میں ملے ہیں ممبئی یا کیرالہ میں ملے ہوتے تو وہاں کے حساس حلقے اپنے علاقے کو اس کا ضرور فائدہ پہنچاتے ۔ توقع کی جاسکتی ہے کہ جموں کشمیر کو اس حوالے سے نظر انداز نہیں کیا جائے گا ۔
