مرکزی وزیر برائے کھیل کود انوراگ سنگھ ٹھاکر نے گلمرگ میں سرمائی کھیل مقابلوں کا افتتاح کیا ۔ اس موقعے پر ان کے ہمراہ ایل جی منوج سنہا کے علاوہ کئی اعلیٰ سرکاری حکام بھی موجود تھے ۔ پچھلے ہفتے کے دوران کئی اعلیٰ حکام نے ان کھیل مقابلوں کا مشاہدہ کیا ۔ یہ کھیل مقابلے ایک ایسے موقعے پر منعقد ہورہے ہیں جبکہ کشمیر میں گلمرگ کے علاوہ بہت سے سیاحتی مقامات پر برف کی تہیں جمی ہوئی ہیں ۔ اس حوالے سے کوشش کی جارہے کہ برف پر سرمائی کھیلیں کھیل کر باہر کے شائقین کی توجہ جموں کشمیر کی طرف مبذول کی جائے ۔ کھیلو اندیا کے تحت جاری تیسرے مرحلے کا اہتمام مرکزی وزارت کھیل نے جموں کشمیر کے یوتھ سپورٹس کونسل کے ساتھ مل کر کیا ہے ۔ اس سے اندازہ ہے کہ نہ صرف سرمائی کھیلوں کو فروغ ملے گا بلکہ جموں کشمیر ٹورسٹ انڈسٹری کو آگے بڑھانے میں مدد ملے گی ۔
جموں کشمیر میں اس سے پہلے بھی کئی بار سرمائی کھیلوں کا انعقاد کیا گیا ہے ۔ 2020 میں ان کھیلوں کا پہلا ایڈیشن یہاں منعقد کیا گیا ۔ لیکن ان کھیل مقابلوں میں کھلاڑیوں کی شرکت محدود رکھی گئی تھی ۔ لوگ ان سے کوئی خاص دلچسپی ظاہر نہیں کررہے تھے ۔ لیکن آج کے موقعے پر اندازہ ہورہاہے کہ لوگ خاص کر نوجوان طبقہ ان کھیلوں میں بڑے پیمانے پر حصہ لے رہاہے ۔ ملک بھر سے 1500 کے لگ بھگ معروف کھاڑی ان کھیل مقابلوں میں حصہ لے رہے ہیں ۔اس کے علاوہ کئی غیر ملکی کھلاڑی بھی اس موقعے پر موجود بتائے جاتے ہیں ۔سرکار نے سرمائی کھیلوں کو دلچسپ بنانے کے لئے کئی نئی اور دلچسپ کھیلوں کو اس ایونٹ کا حصہ بنایا ہے ۔ سنو رگبی ، سنو بیس بال اور ایسے ہی کئی دوسرے کھیل بھی کھیلے جارہے ہیں ۔ بڑی اہم بات یہ ہے کہ کئی علاقوں میں نوجوان اپنے طور برف پر کرکٹ ، والی بال اور دوسرے کھیلوں بلکہ مقابلوں کا انعقاد کررہے ۔ ان کھیلوں میں نہ صرف کھلاڑی حصہ لے رہے ہیں بلکہ عام لوگ بھی بڑے پیمانے پر تماشہ دیکھنے آرہے ہیں ۔ اس طرح سے یہ کھیل کافی دلچسپ رخ اختیار کررہے ہیں ۔ سرکار کا کہنا ہے کہ کھیلوں میں حصہ لینے سے نوجوانوں کے اندر ذہنی تنائو کو ختم کیا جاسکتا ہے ۔ اس ذریعے سے انہیں منشیات کے استعمال اور ملی ٹنسی کا حصہ بننے سے بھی دور رکھا جاسکتا ہے ۔ یہ بہت ہی خوش آئند بات ہے کہ سرکار نے سرمائی کھیلوں میں حصہ لینے کے لئے ملک بھر سے کھلاڑیوں کو یہاں لانے میں دلچسپی دکھائی ۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ ہزاروں کی تعداد میں کھلاڑی اور سیاح آج بھی کشمیر میں موجود ہیں ۔ ان سرگرمیوں سے سیاحتی شعبے کو فروغ مل رہاہے ۔ لوگ چاہتے ہیں کہ ایسی سرگرمیوں کا دائرہ وسیع کیا جائے تاکہ آنے والے سیزن میں سیاحوں کی آمد میں کوئی رکاوٹ محسوس نہ ہو۔ سیاحت سے جڑے لوگ امید کررہے ہیں کہ اب سیاحتی سرگرمیوں میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہوگا ۔ محکمہ سیاحت کے علاوہ مرکزی سرکار بھی بار بار یقین دلا رہی ہے کہ سیاحتی سرگرمیوں کو بحال کرکے ان کی مدد سے لوگوں کو کافی فائدہ ملے گا ۔ اگرچہ کئی بار اس طرح کی کوششیں کی گئیں ۔ ان کوششوں کے نتائج بہت حد تک مثبت رہے ۔ لیکن درمیان میں کسی نہ کسی وجہ سے ان سرگرمیوں میں خلل پڑگیا ۔ ایسا کوئی حادثہ پیش آئے تو ایسی سرگرمیوں کو پھر سے پٹری پر لانا بہت مشکل ہوتا ہے ۔ ایک زمانے میں کشمیر کے بغیر سیاحت کا خیال دل میں لانا ممکن نہ تھا ۔ اس زمانے میں کشمیر سے بڑھ کر کوئی علاقہ سیاحت کے لئے موذون نہیں سمجھا جاتا تھا ۔ یہاں ایسا پر سکون ماحول میسر تھا کہ سیاحوں کے لئے واقعی وادی کشمیر جنت سے بڑھ کر تھی ۔ بعد میں اس طرح کے حالات نہ رہے ۔ اس دوران دنیا نے سیاحت کے حوالے سے کافی ترقی کی ۔ کئی ممالک نے سیاحتی ڈھانچے کو اس قدر ترقی دی کی سیاحوں نے وہاں جانا بہتر جانا ۔ کشمیر میں سیاحتی سرگرمیوں میں خلل آنے کی وجہ سے اس کے لئے مناسب ڈھانچہ اور دوسری جدید سہولیات فراہم نہیں کی گئیں ۔ سیاحت سے منسلک افراد روزی روٹی حاصل کرنے کے لئے دوسری سرگرمیوں میں لگ گئے ۔ انہوں نے روزگار کے دوسرے وسائل تلاش کئے ۔ بلکہ بہت سے لوگوں نے دہلی ، ممبئی اور گوا جاکر سیاحتی سرگرمیاں بحال رکھیں ۔ اس وجہ سے تو ان لوگوں کو روزگار تو مل گیا ۔ تاہم کشمیر میں سیاحتی سرگرمیاں ٹھپ پڑگئیں ۔ اب بڑی مشکل سے ان سرگرمیوں میں اضافہ ہونے لگا ہے ۔ کھیلوانڈیا کے تناظر میں جو سرگرمیاں دیکھنے کو مل رہی ہیں اندازہ ہے کہ ان سے سیاحتی سیزن کو مزید فروغ حاصل ہوگا ۔
