• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
جمعہ, مئی ۹, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home اداریہ

جراثیم کش ادویات کا استعمال اور لوٹ کھسوٹ

Online Editor by Online Editor
2023-03-25
in اداریہ
A A
FacebookTwitterWhatsappEmail

گرمی کا موسم شروع ہوتے ہی باغوں میں کام شروع ہوگیا ۔ ماہرین کے مشوروں کے مطابق باغ مالکان بڑے پیمانے پر باغوں میںادویات کا چھڑکائو کررہے ہیں ۔ خاص طور سے سیب کے باغات اور فصل کو بیماریوں سے بچانے کے لئے ہر ہفتے دو ہفتے ادویات کا چھڑکائو کیا جارہا ہے ۔ اس حوالے سے کہا جارہا ہے کہ بیماریوں کیا ثرات شروع ہونے سے پہلے جراثیم کش ادویات نہ چھڑکے جائیں تو فصل کے متاثر ہونے کا خطرہ ہے ۔ ان خدشات سے بچائو کے لئے مختلف اقسام کی ادویات کا استعمال کیا جارہاہے ۔ پچھلے کچھ سالوں کے دوران بڑے پیمانے پر سکیب اور اس طرح کی دوسری بیماریوں نے باغات کو متاثر کیا ۔ اس کے بعد سے باغوں میں جراثیم کش ادویات کا کافی استعمال کیا جاتا ہے ۔ ادویات فراہم کرنے والے کسانوں کی اس ضرورت کا خوب فائدہ اٹھاتے ہیں اور بڑے پیمانے پر استحصال کررہے ہیں ۔ باغ مالکان کا الزام ہے کہ بیشتر ادویات جعلی ہوتی ہیں اور فصل کا بچائو کرنے کے بجائے اسے نقصان پہنچانے کا باعث بنتے ہیں ۔ اس کے علاوہ ان ادویات کا کوئی ریٹ مقرر نہیں ہے ۔ ادویات فروخت کرنے والے من مانی قیمت وصول کرتے ہیں ۔ اس طرح سے بڑے پیمانے پر لوٹ کھسوٹ کیا جاتا ہے ۔
ادویات کا استعمال بڑھنے کے نتیجے میں ادویات فراہم کرنے کے کاروبار کو کافی فروغ مل گیا ۔ بلکہ اس نے ایک وسیع انڈسٹری کا روپ اختیار کیا ہے ۔ اگرچہ ماہرین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ باغات میں ادویات اور کھادوں کا استعمال کم سے کم کیا جائے ۔ ان کا مشورہ ہے کہ قدرتی وسائل استعمال کرکے زمین کو ذرخیز بنایا جائے اور بیماریوں کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی جائے ۔ لیکن ایسے مشوروں پر عمل نہیں ہورہا ہے ۔ لوگ بڑے پیمانے پر کیمیائی کھادوں اور جراثیم کش ادویات کا استعمال کررہے ہیں ۔ اس ضرورت کو دیکھ کر بہت سے لوگ یہ چیزیں فراہم کرنے کے لئے بازار میں آگئے ۔ اب شہر سے نکل کر ہر گائوں اور ہر محلے میں ادویات فروش نظر آتے ہیں ۔ بدقسمتی یہ ہے کہ بیشتر باغ مالکان خاص کر غریب کسان کھاد اور ادویات قرضے پر لے کر فصل کی قیمت وصول ہونے کے بعد ادائیگی کرتے ہیں ۔ اس کا فائدہ اٹھاکر دکاندار انہیں اپنی پسند کی دوا اپنی خواہش کی قیمت پر فراہم کرتے ہیں ۔ اس کا کوئی بل بنتا ہے نہ قیمت یا کوالٹی کے حوالے سے کوئی سوال اٹھایا جاتا ہے ۔ غریب کسان قرضے پر ادویات لینے پر مجبور ہے ۔ دکاندار اس مجبوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے من پسند ریٹ کھاتے میں درج کرتا ہے ۔ سال کے آخر پر قرضے کی وصولیابی دکاندار کے کھاتے کے مطابق ہوتی ہے ۔ اس دوران یہ بات عیاں ہے کہ ادویات فراہم کرنے والے بڑے پیمانے پر کسانوں کا استحصال کرتے ہیں ۔ دیکھا گیا ہے کہ ایسی چیزوں کی مارکیٹ پر سرے سے کوئی کنٹرول نہیں ہے ۔ ایک ہی قسم کی کھاد یا ادویات کی مختلف ریٹ بتائی جاتی ہے ۔ جواز یہ فراہم کیا جاتا ہے کہ کم قیمت پر ملنے والی چیز معیاری نہیں ہے ۔ کسی چیز کو کیسے کم معیار یا اعلیٰ معیار کا مان لیا جائے اس کے لئے کوئی اسکیل نہیں ہے ۔ کسان کے لئے یہ فیصلہ کرنا ممکن نہیں کہ کون سی کھادی معیاری اور کون سی غیر معیاری ہے ۔ نہ اس کا کوئی پیمانہ ہے کہ ادویات نقلی ہیں یا اصلی ۔ اب قیمت سے معیار کا اندازہ لگایا جاتا ہے ۔ اس کا جو نتیجہ نکلنا ہے واضح ہے ۔ دکاندار کسی بھی چیز کو معیاری قرار دے کر اس کی قیمت اپنی مرضی سے مقرر کرسکتا ہے ۔ اب بات یہاں تک پہنچی ہے کہ ادویات پر آنے والی لاگت اس قدر بڑھ گئی ہے کہ فصل کی اتنی قیمت وصول نہیں ہوتی ۔ باغوں کا کام اب گھاٹے کا سودا ثابت ہورہا ہے ۔ یقینی طور اس کی کئی وجوہات ہیں ۔ ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ لاگت اتنی زیادہ ہوگئی کہ فصل کی قیمت بہت کم وصول ہوتی ہے ۔ کئی کسانوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنا قرضہ چکانے کے اہل نہیں ہوتے ۔ اس بات سے باخبر ہونے کے باوجود کہ فصل کی قیمت لاگت سے کم وصول ہوگی ۔ کسان درختوں کو بیماروں کے اثرات سے بچانے کے لئے ادویات کے چھڑکائو پر مجبور ہورہے ہیں ۔ ادویات کا استعمال ترک کرنا ان کے بس میں نہیں ۔ ایسی صورت میں باغوں پر کی گئی کئی سالوں کی محنت ضایع ہوسکتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ کسان باغوں کی دیکھ ریکھ اور ادویات کے چھڑکائو پر مجبور ہیں۔ اس ذریعے سے کسانوں کا جو لوٹ کھسوٹ ہورہاہے اس کو روکنا ضروری ہے ۔ یہ کسانوں کے بس کی بات نہیں ۔ بلکہ انتظامیہ کو اس طرف توجہ دینا چاہئے ۔ اس بات سے انکار نہیں کہ حکومت ہر دکاندار پر ہرکارے مقرر نہیں کرسکتی ۔ یہاں کا کاروباری طبقہ کسی بھی قانون یا دبائو کو ماننے کے لئے تیار نہیں ۔ کوئی بھی تاجر سرکاری ریٹ ماننے پر آمادہ نہیں ۔ یہی صورتحال جراثیم کش ادویات فروخت کرنے والوں کی بھی ہے ۔ ان پر قدغن لگانا مشکل ہے ۔ تاہم مختلف ادویات کی کوالٹیا ور ریٹ کو مشتہر کرکے کسی حد تک کسانوں کو راحت پہنچائی جاسکتی ہے ۔ ورنہ موجودہ صورتحال غریب کسانوں کو لے ڈوبے گی ۔

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

بارہ مولہ میں ٹریکٹر الٹنے سے ڈرائیور از جان

Next Post

سبزیاں اگانے میں رہنمائی

Online Editor

Online Editor

Related Posts

موسمیاتی چیلنجز اور حکومتی تیاریاں

2024-12-25

خالی ٹریجریاں

2024-12-11

بغیر آب کے آبی ٹرانسپورٹ کا خواب

2024-12-10

ایک ہی سرکار کے دو الگ الگ  اجلاس

2024-12-04

پولیس بھرتی کے لئے امتحان

2024-12-03

370 کے علاوہ مسائل اور بھی ہیں

2024-11-30

کانگریس کا اسٹیٹ ہڈ بحال کرنے پر زور

2024-11-28
دس لاکھ حجاج کیلئے حج 2022 کی تمام تر تیاریاں مکمل

حج کمیٹی نے حج 2025 کی دوسری قسط کی ادائیگی کی آخری تاریخ کا اعلان کر دیا

2024-11-28
Next Post
وادی میں زرعی راضی کا 60فیصدی حصہ ختم ہوا ۔ ماہرین

سبزیاں اگانے میں رہنمائی

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan