ایک ایسے موقعے پر جبکہ مرکزی وزیر برائے ٹرانسپورٹ نیتن گڈکری جموں کشمیر کے دورے پر ہیں آدھ درجن کے قریب سڑک حادثات پیش آئے ۔ ان حادثات میں کئی لوگوں کے زخمی ہونے کے علاوہ دو افراد کے مارے جانے کی اطلاع ہے ۔ مرکزی وزیر یہاں مختلف جگہوں پر سڑکوں پر ہورہے کام کا جائزہ لینے کے لئے آئے ہیں ۔ ان کے کشمیر دورے کے حوالے سے بتایا جاتا ہے کہ انہوں نے زوجیلا موڑ پر تعمیر ہورہی ٹنل کا جائزہ لیا ۔ یہ ٹنل نہ صرف لداخ جانے والی سڑک کو سارا سال کھلا رکھنے میں مدد دے گی بلکہ فوجی لحاظ سے اہم اس علاقے کو مزید مستحکم بنادے گی ۔ یہاں سرما کے دوران ہونے والی بھاری برف باری کی وجہ سے لداخ چھے مہینے تک باقی دنیا سے کٹ کر رہ جاتا ہے ۔ اس دوران یہاں لوگوں کو صحت و علاج کے حوالے سے سخت مشکلات کا سامنا رہتا ہے ۔ موسم میں معمولی تبدیلی سے ہوائی سروس بھی معطل کرنا پڑتی ہے ۔ لداخ خاص کر کرگل کے عوام پچھلے ستھر سالوں سے مطالبہ کرتے رہے کہ زوجیلا موڑ کو محفوظ بنانے کے لئے یہاں ٹنل تعمیر کی جائے ۔ کئی دفعہ وعدہ کرنے کے باوجود کسی بھی سرکار نے یہ ٹنل بنانے کی طرف توجہ نہ دی ۔ تاہم موجودہ مرکزی سرکار نے ایک قدم اٹھاتے ہوئے یہاں ٹنل تعمیر کرنے کا کام انجام دیا ۔ اس حوالے سے یہ بڑی پیش رفت ہے ۔ مرکزی وزیر نے اپنے کشمیر دورے کے موقعے پر بتایا کہ ان کی سرکار جموں کشمیر میں سڑکوں کو بہتر بنانے کے لئے وعدہ بند ہے ۔ انہوں نے یہ اہم اعلان کیا کہ بہت جلد جموں کشمیر کی سڑکیں امریکہ میں پائی جانی والی سڑکوں کی طرح مضبوط اور خوبصورت ہونگی ۔ ان کا کہنا ہے کہ مرکزی سرکار کی خواہش ہے کہ جموں اور سرینگر کے علاوہ سرینگر اور دہلی کے درمیان مسافت کو کم کیا جائے ۔ ان کا خیال ہے کہ ایسا ہونے کے بعد سیاحوں کی کشمیر آمد میں اضافہ ہوگا ۔ طویل مسافت کو کم کرنے کے لئے جموں سرینگر ہائی وے پر پانچ ٹنلیں تعمیر کی جارہی ہیں ۔ اس ذریعے سے مسافت کم ہونے کے علاوہ سفر بھی آرام دہ بن جائے گا ۔
یہ بات بڑی خوش آئند ہے کہ جموں کشمیر میں سڑکوں کی تعمیر اور بہتری کے لئے سرکار بڑی سنجیدہ ہے ۔ بلکہ اس حوالے سے کافی کام پہلے ہی انجام دیا جاچکا ہے ۔ تاہم یہاں یہ بات دہرانا بے جا نہ ہوگا کہ آئے دن کے ٹریفک حادثات کو روکنے کے لئے سنجیدگی سے کام نہیں کیا جارہاہے ۔ سڑکوں کی کشادگی اور ان پر میگڈم بچھانے سے یقینی طور سفر آسان اور آرام دہ بن سکتا ہے ۔ اس کے باوجود یہ بات بڑی تکلیف دہ ہے کہ سرینگر کے علاوہ مختلف علاقوں میں آئے روز حادثات پیش آتے ہیں ۔ خاص طور سے نوجوان دو پہیوں والی گاڑیوں کا استعمال بہت ہی اناڑی طریقے اور غنڈہ گردی سے کرتے ہیں ۔ نوجوانوں کی ان عیاشیوں کو روکنے کے لئے پولیس نے کئی دفعہ بہت ہی مناسب کام انجام دیا ۔ اس حوالے سے حال ہی میں ٹنگمرگ روڑ پر ایک واقع پیش آیا جب کچھ بے شعور نوجوانوں نے ایک گاڑی کا پیچھا کرتے ہوئے اس میں سوار ایک کنبے کے افراد کو ڈرایا دھمکایا ۔ بلکہ انہیں نقصان پہنچانے کی کوشش کی ۔ اس موقعے پر پولیس نے فوری کاروائی کرتے ہوئے ملزم نوجوانوں کو گرفتار کرکے ان کے خلاف کاروائی کی ۔ یہ ٹھیک ہے کہ ایسے واقعات روکنے کے لئے پولیس بڑی متحرک ہے ۔ اس کے باوجود سفر کو محفوظ بنانا ممکن نہیں ورہاہے ۔ کل کی خبر ہے کہ بارھمولہ میں ایک تحقیقاتی ایجنسی نے سرکاری ٹرانسپورٹ آفس پر چھاپہ مار کر وہاں کام کررہے کئی ملازمین کو گرفتار کیا ۔ غیر مصدقہ اطلاع کے مطابق یہ ملازم کئی طرح کی ہیرا پھیریوں میں ملوث ہونے کے علاوہ بغیر صحیح جانچ کے ڈرائیونگ لائسنز ایشو کرنے کے بھی ملزم بتائے جاتے ہیں ۔ اس طرح سے کسی اوباش نوجوان کو لائسنز فراہم کی جائے تو اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ کس طرح کی تباہی کا خدشہ ہے ۔ ایسا نوجوان اپنی جان گنوانے کے علاوہ دوسرے عام شہریوں کی موت کا بھی باعث بن سکتا ہے ۔ اس طرح کی صورتحال انتہائی تشویش ناک ہے ۔ انتظامیہ سنجیدگی سے کام لے تو ٹریفک نظام کو درست کرنا اور حادثات کو روکنا مشکل نہیں ہے ۔ یہ صحیح ہے کہ بہت سی جگہوں پر سڑکیں ابھی تک بہتر نہیں ہوسکی ہیں ۔ جگہ جگہ روڈ کھردرے ہیں اور گہرے کھڈ بھی پائے جاتے ہیں ۔ کئی سالوں سے کام جاری ہونے کے باوجود نیشنل ہائی وے کو ابھی تک مکمل نہیں کیا جاسکا ۔ اس کا نتیجہ ہے کہ آئے دن گاڑیاں ٹکراتی ہیں اور کئی مقامات پر گہری کھائوں میں الٹ جاتی ہیں ۔ ان سڑکوں پر سفر کرنے والے منزل تک محفوظ حالت میں پہنچ جائیں تو اسے ایک معجزہ ہی سمجھا جاتا ہے ۔ موجودہ سرکار نے پچھلے کئی سالوں کے وران سڑکوں کے مد پر کافی سرمایہ کاری کی ۔ سڑکیں عالیشان روپ اختیار کررہی ہیں ۔ لیکن آئے روز کوئی نہ کوئی ایسا حادث پیش آتا ہے جو عام شہریوں کے لئے آنسو بہانے کا سبب بن جاتا ہے ۔ ایسے حادثات پر قابو نہہ پایا گیا تو سڑکوں کی خوبصورتی کا کوئی مقصد نہیں ۔ مرکزی وزیرکے دورے کے موقعے پر اس مسئلے پر توجہ دینا از حد ضروری ہے ۔
