پورے ملک میں پچھلا پورا ہفتہ فائر سرو س ویک کے طور منایا گیا ۔ 14 اپریل سے 21 اپریل تک کا ہفتہ ملکی سطح پر فائر اینڈ ایمرجنسی محکمے کی طرف سے فائر سروس ویک کے طور منایا گیا ۔ یہ ہفتہ ہر سال فائر سروس ویک کے طور منایا جاتا ہے ۔ اس دوران لوگوں کو آگ سے بچائو کی تدابیر کے حوالے سے جانکاری دی جاتی ہے ۔ آگ کی ہولناکیوں سے لوگوں کو باخبر کرنے کے علاوہ ان نوجوانوں کو یاد کیا جاتا ہے جنہوں نے آگ سے بچائو کی کاروائیوں کے دوران اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے ۔ اس حوالے سے جموں کشمیر میں بھی کئی تقاریب کا انعقاد کیا گیا اور فائر سروس محکمے کی طرف سے آگ سے بچائو کی کوششوں کو سراہا گیا ۔ان تقریبات میں آگ اور دوسری قدرتی آفات کے حوالے سے خیالات کا اظہار کیا گیا ۔ آگ سے بچائو کے حفاظتی اقدامات اب گھروں تک ہی محدود نہیں بلکہ ہسپتالوں ، اسکولوں اور دیگر عوامی خدمت کے اداروں تک اس کا دائرہ وسیع کیا گیا ہے ۔ اس وجہ سے فائر سروس محکمے کی اہمیت میں آئے دن اضافہ ہورہا ہے ۔ محکمے کی سرگرمیوں کا دائرہ وسیع ہورہاہے اور اس کا عوام کے ساتھ رابطہ بڑی اہمیت کا حامل قرار دیا جاتا ہے ۔ سرکار کی طرف سے محکمے کو جدید لائنوں پر ڈالنے کی کوششیں جاری ہیں ۔ محکمے کے کارکنوں کو جدید آلات فراہم کرنے کے علاوہ بہتر ٹریننگ دی جاری ہے ۔
فائر سروس ویک کے حوالے سے یہ بات بڑی مایوس کن ہے کہ ہفتے کے اختتام پر درگاہ حضرت بل میں آگ کی ایک ہولناک واردات پیش آئی ۔ اس واردات میں ایک تجارتی مرکز کے علاوہ کئی رہائشی مکانوں کے زد میں آنے کی اطلاع ہے ۔ وقف املاک کو کافی نقصان پہنچنے کی اطلاع ہے ۔ وقف بورڈ نے آگ کی اس واردات کی وجوہات تلاش کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ اس حوالے سے فوری اقدام کرتے ہوئے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے ۔ امید کی جارہی ہے کہ آگ کی اس واردات کے بارے میں جانکاری عوام تک پہنچائی جائے گی ۔ حضرتبل میں جہاں آگ کی یہ بڑی واردات پیش آئی مبینہ طور نزدیک ہی فائر سروس کا ایک اسٹیشن بھی موجود ہے ۔ لیکن آگ اتنی تیزی سے پھیلی کہ فائر سروس محکمے کی طرف سے فوری طور آگ پر قابو پانا ممکن نہ ہوا ۔ ظاہر سی بات ہے کہ عمارت کے لئے آگ سے بچائو کے پیشگی اقدامات نہیں اٹھائے گئے تھے ۔ ایسی عمارت جہاں کئی اہم دفاتر کام کرتے ہیں آگ سے بچائو کے آلات سے لیس ہونی چاہئے تھی ۔ لیکن ایسا نظر نہیں آیا ۔ اس کے علاوہ فائرسروس محکمے کی کوششیں بھی ناکام ثابت ہوئیں ۔ معلوم ہونا چاہئے کہ آگ کی لپیٹ میں آئی عمارت کے نزدیک ہی کشمیر یونیورسٹی واقع ہے جہاں ہزاروں کی تعداد میں طلبہ اور عملہ رہائش پذیر ہے ۔ اس کے علاوہ یہاں بہت ہی اہم ریکارڈ موجود ہے ۔ آگ کی ایسی کوئی واردات یونیورسٹی میں پیش آئے تو ظاہر ہے کہ فائر سروس محکمہ بروقت بچائو کے اقدامات میں ناکام ہوگا ۔ یہ بڑی تشویش کی بات ہے کہ آگ کو فوری طور روکنے میں متعلقہ محکمہ کامیاب نہیں ہوسکا ۔ ایک طرف کہا جاتا ہے کہ محکمے کے پاس آگ پر قابو پانے کے جدید آلات ہیں ۔ تاہم ان سے بروقت کوئی فائدہ نہیں اٹھا یا جاسکا ۔ اس سے پہلے سرینگر کے کئی اندرونی علاقوں کے علاوہ بہت سے دیہات میں آگ کی بڑی بڑی وارداتیں پیش آئیں ۔ ایسے موقعوں پر اگرچہ جانی نقصان سے بچاجاسکا ۔ تاہم بڑے پیمانے پر مالی نقصان ہوا ۔ اس سے اندازہ لگایا جاتا ہے کہ اب بھی ہمارے پاس ایسی مشنری یا افرادی قوت نہیں پائی جاتی ہے جس سے آگ پر قابو پانے میں جلد از جلد کامیابی ممکن ہو ۔ حضرت بل میں پیش آئی آگ کی ہولناک واردات نے پورے محکمے پر سوالیہ نشان کھڑا کیا ۔ اس حوالے سے یہ بات بڑی اہم ہے کہ پچھلے سال محکمے میں نئی تقرریوں کا قدم اٹھایا گیا ۔ اس سے پہلے محکمے کی طرف سے کئی بار شکایت کی گئی کہ افرادی قوت کی کمی کی وجہ سے کام میں مشکلات پیش آرہی ہیں ۔ سرکار نے اس پر قدم اٹھاتے ہوئے خالی اسامیوں کو پر کرکے کئی سو افراد کو تعینات کیا ۔ بدقسمتی سے ان تقرریوں کے ھوالے سے سخت شکایات سامنے آئیں ۔ کئی نوجوان اب تک الزام لگارہے ہیں کہ ان تقرریوں کے معاملے میں بڑے پیمانے پر دھاندلیاں کی گئیں اور ایسے نوجوانوں کو بھرتی کیا گیا جو کسی طور اس کے لئے مناسب اور حق دار نہیں تھے ۔ یہ نوجوان اس معاملے میں تحقیقات کا مطالبہ کررہے ہیں ۔ سرکار نے ان کی اس مانگ کی طرف کوئی توجہ نہ دی اور تقرریوں کو جائز قرار دیا ۔ اگر واقعی اس معاملے میں رشوت اور اقربا نوازی سے کام لیا گیا ہے تو ظاہر سی بات ہے کہ محکمے کے کام کاج میں بہتری آنا ہر گز ممکن نہیں ۔ اس طرح کے حساس اور عوامی ضرورت کے محکمے کے اندر دھاندلیوں سے کام لیا جائے تو کام میں بہتری لانا ممکن نہیں ۔ اس دوران ضرورت اس بات کی ہے کہ محکمے کی کارکردگی کو بہتر بنایا جائے ۔ اتنا ہی کافی نہیں ہے کہ فائر سروس ویک مناکر محکمے کے جعلی پر لگانے کی کوشش کی جائے ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ بنیادی سطح پر کام کرکے عوامی خدمت انجام دی جائے ۔
