جموں کشمیر بینک اپنے صارفین کو سائبر فراڈ سے بچائو کے لئے مضبوط میکانزم تیار کررہا ہے ۔ اس بات کا انکشاف بینک کے منیجنگ ڈائریکٹر بلدیو پرکاش نے کیا ۔ جموں میں صحافیوں کے ساتھ اپنی پہلی ملاقات میں انہوں نے یقین دلایا کہ صارفین کو بہتر سے بہتر خدمات بہم پہنچانے میں بینک کی طرف سے کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی جائے گی ۔ بینک سربراہ نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ملازمین کی طرف سے کسی طرح کی بھی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی ۔ اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسی بھی بینک ملازم کے خلاف کوئی بھی شکایت موصول ہوجائے تو اس کے خلاف فوری کاروائی کی جاتی ہے ۔ بلدیو پرکاش نے اعتراف کیا کہ آن لائن بینکنگ سے صارفین کو روکا نہیں جاسکتا ہے ۔ بلکہ یہ ایک مجبوری بن گئی ہے اور بینکنگ نظام میں اس کو دن بہ دن فروغ مل رہا ہے ۔ اس وجہ سے صارفین کو ڈیجیٹل اور آن لائن بینکنگ سے روکا نہیں جاسکتا ہے ۔ بلکہ اس حوالے سے ہورہے فراڈ پر قابو پانا ضروری ہے ۔ یاد رہے کہ پچھلے دنوں جموں کشمیر بینک کے کئی سو صارفین کو ایک مسیج کے ذریعے اپنے اکائونٹ اپ ڈیٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ۔ بعد میں پتہ چلا کہ ایسا کوئی مسیج بینک کی طرف سے نہیں بلکہ سائبر فراڈ کرنے والے کسی شخص یا گروہ سے بھیجا گیا ہے ۔ اس وجہ سے بینک صارفین میں بڑی تشویش پیدا ہوگئی ۔ اسی تناظر میں مطالبہ کیا جارہا ہے کہ سائبر فراڈ کو روکنے کے لئے اقدامات کئے جائیں ۔ یہ خوشی کی بات ہے کہ جموں کشمیر بینک سربراہ نے اس طرف فوری توجہ دیتے ہوئے یقین دلا یا کہ سائبر فراڈ کو روکنے کے لئے ایک مضبوط نظام تیار کیا جارہاہے ۔
سائبر فراڈ بینک کے تمام چھوٹے بڑے صارفین کے لئے سخت تشویش کا باعث بنتا جارہاہے ۔ اگرچہ آئے دن لوگوں کو ہدایت دی جاتی ہے کہ بینک اکاونٹ یا اس سے جڑی کسی قسم کی تفصیل کو ان جان لوگوں کے ساتھ شیئر نہ کیا جائے ۔ تاہم یہ بات نظر انداز نہیں کی جاسکتی ہے کہ فراڈ کرنے والے لوگ جس مہارت سے بینک اکائونٹ تفصیلات حاصل کرتے ہیں وہ بڑے ہی کمال کی فنکاری ہے ۔ اس حوالے سے تازہ اقدام یہ سامنے آی کہ بینک کے نام پر ہی فرضی مسیج بھیج کر بینک کے صارفین کو اپنے اکاوئنٹ محفوظ بنانے کے لئے ایک لنک اپ ڈیٹ کرنے کی ہدایت دی گئی ۔ اب صارفین ایسی کسی بھی بات کو آنکھیں بند کرکے قبول نہیں کرتے ۔ بلکہ پورے تحقیق کے بعد ہی ہدایات پر عمل کرتے ہیں ۔ اس وجہ سے تازہ ہدایات مجموعی طور بے اثر ثابت ہوئے ۔ یہ خوشی کی بات ہے کہ بینک صارفین اپنے کام میں بڑی احتیاط سے قدم اٹھاتے ہیں ۔ا س کے باوجود اکا دکا ایسے کیس ضرور سامنے آتے ہیں جن کے حوالے سے بتایا جاتا ہے کہ سائبر فراڈ کے ذریعے اکاونٹ خالی کیا گیا ۔ حد تو یہ ہے کہا یسے فراڈی لوگوں کو پکڑنا ممکن نہیں ہوتا ۔ یہ لوگ ایسی صفائی سے دوسروں کے بینک کھاتے خالی کراتے ہیں کہ اپنا نام و نشان پیچھے نہیں چھوڑتے ۔ بدقسمتی سے اب تک ایسی کوئی قانونی چارہ جوئی بھی نہیں کی گئی جس کے ذریعے ایسی صورتحال کے اندر کھاتے دار کو تحفظ میسر ہوتا ۔ انشورنس کے طریقے پر بینکوں کو اپنے صارفین کے کھاتوں کا تحفظ فراہم کرنا چاہئے تھا ۔ لوگ بینک میں اپنی کمائی کی پونجی اسی غرض سے جمع رکھتے ہیں تاکہ گھر میں کوئی چور ڈاکو پیسے کو اڑا نہ لے ۔ بدقسمتی سے بینک کھاتے بھی ایسے چوروں سے محفوظ نہیں ۔ اس دوران عام شہری اپنی پونجی کیسے محفوظ بنائے اس کے لئے کوئی طریقہ کار وضع نہیں کیا گیا ہے ۔ بینکوں کے لئے ایسا نظام کوئی عام شہری نہیں بلکہ آر بی آئی کے مشیر اور دوسرے بینک ماہرین بناسکتے ہیں ۔ بلکہ اس کے لئے عالمی سطح پر کوئی مضبوط نظام بنانے کی ضرورت ہے ۔ بہت سے بیرون ملک کام کرنے والوں کو اپنے بینک کھاتوں کی حفاظت کے حوالے سے ایسی ہی تشویشناک صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ اس طرح کے خطرات سے بچنے کے لئے ایک وسیع نظام کی ضرورت ہے ۔ بصورت دیگر لوگوں کا بینکوں سے اعتماد اٹھ جائے گا ۔ اس حوالے سے پہلے ہی لوگوں خاص کر ایسے غریب طبقے کے اندر تشویش پائی جاتی ہے جن کے سارے اثاثے بینکوں میں جمع ہیں ۔ غریب غربات کے لئے ان کے اثاثوں کی حفاظت کی واحد ضمانت بینک ہی سمجھے جاتے تھے ۔ اب بینک بھی ایسی کوئی ضمانت دینے کے لئے تیار نہیں ۔ بلکہ یہاں موجود سرمایے کے حوالے سے زیادہ ہی تشویش کن صورتحال پائی جاتی ہے ۔ جموں کشمیر کے بیشتر لوگوں کے بچت کھاتے جموں کشمیر بینک میں پائے جاتے ہیں ۔ ایسے کئی صارفین کو سائبر فراڈ کا سامنا کرنا پڑا ۔ اس دوران بینک حکام کی طرف سے یقین دہانی کی جارہی ہے کہ سائبر فراڈ سے بچائو کا ضبوط نظام وضع کیا جائے گا ۔ یہ بڑی حوصلہ افزا بات ہے ۔ اس کام جو جتنا جلدی انجام دیا جائے گا زیادہ بہتر رہے گا ۔ محض باتوں اور بیانات پر اکتفا کرنا کافی نہیں ۔ بلکہ اس حوالے سے عملی کام انجام دینا ضروری ہے ۔ یہ لوگوں کے مفادات او ر ان کے سرمایے کی حفاظت کا معاملہ ہے ۔ اس میں تساہل خرابی کا باعث ثابت ہوسکتا ہے ۔
