یونین پبلک سروس کمشن کی طرف سے پچھلے سال لئے گئے امتحانات کے نتائج سامنے آگئے ہیں ۔ کامیاب ہونے والے طلبہ کی طرف سے خوشی کا اظہار کیا جاتا ہے ۔ اس بات پر حیرانی کا اظہار کیا جاتا ہے کہ امتحان میں سب سے زیادہ نمبر ات لے کر پہلی تین پوزیشن حاصل کرنے والی لڑکیاں ہیں ۔ جموں کشمیر کے امیدوراوں کی کارکردگی بھی حوصلہ افزا قرار دی جارہی ہے ۔ ابتدائی نتائج کے مطابق اس امتحان میں جموں کشمیر سے کامیابی حاصل پانے والوں کی تعداد 16 بتائی جاتی ہے ۔ تعداد بڑھنے کا امکان ظاہر کیا جاتا ہے ۔ تاہم 16 امیدواروں کی کامیابی پچھلے سال کے مقابلے میں بہتر بتائی جاتی ہے ۔ ڈورو اننت ناگ سے تعلق رکھنے والے ایک امیدوار نے ساتویں رینک حاصل کی ہے ۔ کلاس فور کے ملازم کا بیٹا شاندار کامیابی حاصل کرسکا ہے ۔ اس پر پورے علاقے میں خوشی کا اظہار کیا جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ راجوری کے پسماندہ علاقے سے ایک لڑکی نے کامیابی حاصل کرکے علاقے کا نام روشن کیا ہے ۔ اسی طرح دوسرے کامیاب امیدواروں کے حوالے سے پورے خطے میں بڑی مسرت کا اظہار کیا جارہاہے ۔
سیول سروسز کے امتحانات ملک بھر میں سب سے اہم سمجھے جاتے ہیں ۔ ان امتحانات میں کامیابی حاصل کرنے والے امیدوار آگے جاکر انتظامی عہدوں پر تعینات ہوتے ہیں ۔ یہی لوگ مستقبل کے لئے ملک کی تمام پالیسیاں ترتیب دیتے ہیں ۔ ملکی معیشت ، سفارتکاری ۔ تعمیر و ترقی کے منصوبے ، سیکورٹی انتظامات اور دوسرے تمام کاموں میں ان کے مشورے شامل ہوتے ہیں ۔ حکومت کا عوام کے ساتھ رابطہ ان ہی آفیسروں کے ذریعے طے پاتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ان امتحانات اور امتحان میں کامیابی کو بڑی قدر سے دیکھا جاتا ہے ۔ ایک زمانے میں جموں کشمیر کے طلبہ کے لئے ایسے امتحانات تسخیر کرنا ناممکن بتایا جاتا تھا ۔ لیکن پچھلے کچھ سالوں سے ایسے طلبہ کی خاصی تعداد سامنے آئی ہے جو ان امتحانات کے لئے سخت محنت کرکے کامیابی حاصل کرتے ہیں ۔ خاص طور سے شاہ فیصل نے جب پورے ملک میں سیول سروز امتحانات میں پہلی پوزیشن حاصل کی تو نوجوانوں کو کافی حوصلہ ملا اور ان کی رغبت اس طرف بڑھ گئی ۔ اس کے بعد کئی سو امیدواروں نے ان امتحانات میں کامیابی حاصل کی ۔ بلکہ چند ایک نے شاندار طریقے سے امتحان پاس کیا ۔ تازہ نتائج کے مطابق ایک امیدوار ساتویں رینک حاصل کرنے میں کامیاب ہوا ۔ اس حوالے سے بتایا جاتا ہے کہ ملک بھر میں اس امتحان میں شریک ہوئے مسلم طلبہ میں اس کی رینک پہلی ہے ۔ اس پر سارے ملک میں خوشی کا اظہار کیا جاتا ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ تازہ نتائج کے مطابق ملک بھر سے 32 مسلم امیدوار امتحان میں کامیابی حاصل کرپائے ہیں ۔ اس طرح سے کامیابی حاصل کرنے والے کل امیدواروں میں سے مسلمانوں کے حق میںساڑھے تین فیصد کے لگ بھگ سیٹیں آئی ہیں ۔ مسلم طلبہ کی کامیابی کا گراف پچھلے سال کے مقابلے میں بڑھ گیا ہے ۔ حوصلہ افزا بات یہ ہے کہ ایسے تمام مسلم امیدواروں میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے والا کشمیری مسلمان ہے ۔اس طرح سے کشمیری طلبہ کا دبدبہ اب تک جاری ہے ۔ ایک ایسے مرحلے پر جبکہ نوجوانوں میں بے روزگاری بڑھتی جارہی ہے سیول سروسز کے امتحانات میں کامیابی ایک بڑی جست قرار دی جاتی ہے ۔ ان حالات میں یہ بات بہت ہی ضروری قرار دی جاتی ہے کہ نوجوان محنت کرکے آگے بڑھنے کی کوشش کریں ۔ سیول سروسز اور دوسرے بڑے امتحانات کے لئے ملک بھر میں اکاڈمیاں پائی جاتی ہیں جن میں داخل لے کر طلبہ کامیابی حاصل کرتے ہیں ۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں قائم ایک ایسی اکاڈمی کے حوالے سے بتایا جاتا ہے کہ اس سال اکاڈمی میں کوچنگ کرنے والوں میں سے 23 طلبہ نے کامیابی حاصل کی ۔ عجیب بات یہ ہے کہ ان میں 12 لڑکیاں ہیں ۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ لڑکوں کی نسبت لڑکیاں زیادہ محنت سے کام لیتی ہیں ۔ یہ پوری قوم کے لئے خوشی کی بات ہے کہ طلبہ کے ساتھ طالبات تعلیمی میدان میں آگے بڑھ رہی ہیں ۔ بدلتی دنیا میں اس بات کی ضرورت ہے کہ دونوں طبقے ایک دوسرے کے ساتھ تعمیر و ترقی کے کام میں حصہ لیں ۔ اس حوالے سے یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ تمام تعصبات کو چھوڑ کر محنت سے کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ جب ہی نوجوان اپنا کیریر بنانے میں کامیاب ہونگے ۔ بغیر محنت کے آگے بڑھنا ممکن نہیں رہا ہے ۔ مقابلہ جاتی دنیا میں آرام طلبی سے کچھ حاصل کرنے کی امید بے جا ہے ۔ کسی بھی میدان میں بغیر محنت کے آگے بڑھنا ممکن نہیں رہاہے ۔ کشمیر میں سرکاری نوکریاں تھوک کے بھائو تقسیم ہوتی تھیں ۔ لیکن وہ زمانہ کب کا گزر چکا ہے ۔ وقت گزرنے کے ساتھ سرکاری نوکریاں معدوم ہورہی ہیں ۔ سرکار مالہ مشکلات کی وجہ سے ہر کسی کو نوکری فراہم نہیں کرسکتی ہے ۔ ان عوامل کا اندازہ لگاتے ہوئے ضرورت اس بات کی ہے کہ محنت سے روزی روٹی حاصل کرنے کی کوشش کی جائے ۔ سیول سروسز امتحانات اس حوالے سے ہر کسی کے لئے مشعل راہ ہیں ۔
