کچھ روایات کے مطابق اور کچھ روایات سے بڑھ کر یوم آزادی منایا گیا ۔ جموں کشمیر میں یوم آزادی سے پہلے پورا ہفتہ اس کی سرگرمیاں جاری رہیں ۔ ترنگا ریلیاں اور میری مٹی میرا دیس کے پروگرام کے تحت جگہ جگہ سرگرمیاں دیکھنے کو ملیں ۔ سرینگر سے لے کر بنگس وادی تک ہر شہر ، قصبہ اور دیہات میں ترنگا ریلیاں نکلالی گئیں ۔ ان ریلیوں میں پرائمری سطح سے لے کر ایل جی تک تمام طلبہ اور سرکاری اہلکاروں نے شرکت کی ۔ اس سے اندازہ ہورہا ہے کہ جموں کشمیر میں پورے ملک سے بڑھ کر اس طرح کے پروگراموں کا انعقاد کیا جارہاہے ۔ ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے جشن آزادی کے حوالے سے پروگراموں میں حصہ لے کر ان سرگرمیوں کو کامیاب بنایا ۔ لالچوک کو ترنگوں سے سجایا گیا ۔ بلکہ ضلعی اور تحصیل ہیڈ کواٹروں پربھی قومی جھنڈے کے طرز پر روشنیوں کا انتظام کیا گیا تھا ۔ یوں آزادی کے حوالے سے عجیب اور دلکش منظر دیکھنے کو ملا ۔
یوم آزادی سے پہلے ہی ڈویژنل انتظامیہ نے اعلان کیا تھا کہ پچھلے سالوں کے برعکس اس سال لوگوں کی نقل و حمل یا انٹرنیٹ پر کسی طرح کی پابندیاں نہیں لگائی جائیں گی ۔ بلکہ لوگ اپنی مرضی سے یوم آزادی کی تقریبات میں شرکت کرسکتے ہیں ۔ تیس پنتیس سالوں کے بعد اس طرح کی ڈھیل دے کر یہ پیغام دیا گیا کہ لوگوں پر کسی طرح کا جبر نہیں ہے ۔ یہاں جو خوف کا ماحول پا یا جاتا تھا ۔ خاص طور سے قومی تہواروں کے موقعے پر جس طرح کی پابندیاں لگائی جاتی تھیں اب ان کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔ لوگوں کو یہ سمجھایا گیا کہ اب وہ اپنی مرضی کے آپ مالک ہیں اور انہیں کوئی روکنے والا نہیں ہوگا ۔ ادھر یہ بات سامنے آرہی ہے کہ پچھلے کچھ سالوں کے دوران ملکی معیشت بڑی تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے ۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اگلے چند سالوں کے اندر ہندوستان دنیا کی تیسری بڑی معیشت ہوگی ۔ ایک ایسے مرحلے پر جبکہ کئی ممالک کی معیشت ڈھوب رہی ہے اور یہ ممالک دیوالیہ ہورہے ہیں ۔ خاص طور سے ہندوستان کے پڑوس میں آباد کئی ممالک اس کش مکش میں ہیں کہ وہ اپنی سالمیت کو کیسے برقرار رکھ سکیں گے ۔ بلکہ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ کچھ عالمی طاقتیں بھی کمزور پڑ رہی ہیں اور ان کے لئے شرح نمو برقرار رکھنا ممکن نہیں ہورہاہے ۔ ایسے طاقتور نظر آنے والے ممالک بھی اندر سے کھوکھلے ہوچکے ہیں اور وینٹی لیٹر کا سہارا لے کر جی رہے ہیں ۔ ایسی عالمی صورتحال کے اندر ہندوستان کا معاشی میدان میں ترقی کرنا کوئی معمولی بات نہیں ۔ بلکہ اس وجہ سے اندازہ لگایا جاتا ہے کہ ملک بہت جلد عالمی سطح پر ایک بڑی طاقتور معیشت ثابت ہوگا ۔ اس کے ساتھ ساتھ ملک کی فوج نے پوری دنیا میں بے خوف ہونے کا سکہ بٹھایا ہے ۔ چھوٹے ممالک کے علاوہ اس نے چینا کی نیشنل آرمی کو سینہ تان کر جواب دیا ۔ یہ پہلا موقع ہے کہ اس طرح کی دلیری کا مظاہرہ کیا گیا ۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ اندرونی افراتفری پر فوج نے بھر پور طریقے سے وار کرکے ہر جگہ امن و امان قائم کیا ۔ خاص طور سے پنجاب ، شمال مشرقی ریاستوں اور جموں کشمیر میں سیکورٹی حلقوں نے لوگوں کو ملکی آئین تسلیم کرنے پر تیار کیا ۔ اب کسی کی جرات نہیں ہوتی کہ ملکی سالمیت کو چیلنج کرے ۔ یہ ایسی کامیابی ہے جس کا چنس سال پہلے تصور نہیں کیا جاتا تھا ۔ لیکن یہاں کی فوج نے پورے ملک کو ایک بھارت شیش بھارت بنانے میں کامیابی حاصل کی ۔ اب کسی کی جرات نہیں ہوتی کہ بم پھینکے یا گولی چلائے ۔ خون بہانے کا سلسلہ ختم ہوگیا ہے اور ملک تیزی سے آگے بڑھ رہاہے ۔سرکار کی کوشش ہے کہ ملک ہر محاذ پر ترقی کرے ۔ عوام کے ساتھ کئے گئے وعدوں کو عملی شکل دی جائے ۔ اس دوران عوامی سہولیات کو آن لائن کرکے ہر شہری کو سرکاری سہولیات کا فائدہ اٹھانے کا موقع دیا گیا ۔ ڈیجل انڈیا سرکار کی ایک ایسی کوشش رہی جس نے ہر محاذ پر ایک نئی پہل کو جنم دیا ۔ زرعی ترقی کو ممکن بناکر غریب عوام کو آگے بڑھانے کی کوشش کی گئی ۔ کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے کی پالیسی بنائی گئی ۔ اس ذریعے سے کسانوں کو خوشحال بنانے کی کوششیں کی گئیں ۔ اسی طرح گولڈن کارڈ فراہم کرکے صحت سہولیات کو ایک عام اور پسماندہ شہری کے لئے ممکن بنایا گیا ۔ ہنر مندی کو ترجیحات میں شامل کرکے ایک نئی پہل کی گئی ۔ یہ سب پروگرام وہ وعدے ہیں جو آزادی کے فوراََ بعد عوام سے کئے گئے تھے ۔ انگریزوں کے چلے جانے اور جموہری حکومت قائم ہونے کے بعد لوگوں سے کہا گیا تھا کہ اب ان کی اپنی حکومت ہے جو عوام کی ترقی کے لئے کام کرے گی ۔ لیکن عملی طور ایسا نہ ہوا۔ حکومت چند طبقوں اور گھرانوں کی ترقی کو فروغ دیتی رہی ۔ موجودہ حکومت نے خاندانی راج کے خلاف آواز اٹھاکر پوری قوم کی فلاح و بہبود کے لئے کام کرنے کا یقین دلایا ۔ آج یوم آزادی کے موقعے پر دیکھا گیا کہ لوگوں نے جشن آزادی میں ایک بڑا رول ادا کیا ۔ حکومت کا کہنا ہے کہ بہت جلد یہاں کے عوام آزادی کا اصل مزہ چکھیں گے ۔
