منگل کے روز ملک بھر میں 77 واں یوم آزادی پورے جوش و جذبے کے ساتھ منایا گیا ۔ جموں کشمیر میں بھی اس موقعے پر جوش و خروش کا مظاہرہ کیا گیا ۔ سب سے بڑی تقریب بخشی اسٹیڈیم میں منعقد کی گئی ۔ لالچوک میں بھی ترنگا لہرایا گیا جہاں درجنوں لڑکیوں نے ناچ گانے کے علاوہ رنگا رنگ پروگرام پیش کیا ۔ اس موقعے پر مقامی لوگوں کی بھیڑ موجود تھی جو سب بڑے ہی خوش و خرم نظر آئے ۔ وادی میں سرینگر کے علاوہ تمام چھوٹے بڑے قصبوں میں جھنڈا لہرایا گیا ۔ جھنڈا لہرانے کی رسم سرکاری اہلکاروں کے علاوہ عوامی نمائندوں نے انجام دی ۔ بیشتر مقامات پر پنجوں ، سرپنجوں اور دوسرے ڈیولپمنٹ ممبران نے اس حوالے سے تقاریب کی صدارت کی ۔ بخشی اسٹیڈیم میں جھنڈا لہرانے اور پریڈ پر سلامی لینے کا فریضہ جموں کشمیر کے گورنر نے انجام دیا ۔ اس موقعے پر انہوں نے قوم سے خطاب کیا ۔ یہ پہلا موقع ہے کہ تقریب میں شامل ہونے کے لئے کوئی پیشگی اجازت نامے کی ضرورت نہ تھی ۔ جس کی مرضی ہوئی تقریب میں شمولیت کی اور جھنڈا لہرانے کی تقریب کا از خود مشاہدہ کیا ۔ اس موقعے پر کہا جاتا ہے کہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ آئے تھے جنہیں قابو کرنا مشکل ہوگیا ۔ اس سے پہلے سرکار نے کہا کہ انہیں پاس اجرا کرنے کی لاتعداد گزارشات موصول ہوئی ہیں ۔ جس کے بعد ہر کسی کو بغیر کسی پاس کے تقریب میں شامل ہونے کا اعلان کیا گیا ۔ اس اعلان کے بعد بڑی تعداد میں لوگ یہاں آپہنچے ۔ دوسرے مقامات سے بھی اطلاع ہے کہ طلبہ و طالبات کے رنگا رنگ پروگراموں کے علاوہ لوگوں کی بڑی تعداد نے تقریبات میں شرکت کی ۔
یوم آزادی کے حوالے سے اپنی تقریر میں جموں کشمیر کے لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا نے ان کامیابیوں کا ذکر کیا جو موجودہ انتظامیہ کی محنت کا نتیجہ ہیں ۔ انہوں نے سرینگر میں بلائی گئی G20 کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ میٹنگ کا سیاحوں پر خاطر خواہ اثر رہا اور بڑی تعداد میں سیاح سرینگر سیر و تفریح کے لئے آئے ۔ سنہا نے کہا کہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ 59 فیصد کے آس پاس غیر ملکی سیاحوں کی آمد میں اضافہ ہوا ۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ لوگ بڑی تعداد میں سرینگر آرہے ہیں ۔ خاص طور سے غیر ملکی سیاح ایک طویل وقفے کے بعد سرینگر آنا پسند کرتے ہیں ۔ کئی ممالک کی طرف سے کشمیر سیاحت پر خدشات کا اظہار کرنے اور اپنے شہریوں کو سرینگر نہ آنے کا مشورہ دینے کے حوالے سے انہوں نے دعویٰ کیا کہ بڑی تعداد میں ایسے سیاحوں کے کشمیر آنے کے بعد ایسی ہدایات بہت جلد ختم ہوجائیں گی ۔ سنہا نے اعلان کیا کہ منشیات مکت اور کورپشن فری کشمیر کا خواب بہت جلد پورا ہوگا ۔ اس کے علاوہ انہوں نے نوجوانوں کو آگے بڑھانے کی کوششوں کا بھی ذکر کیا ۔منوج سنہا کا کہنا تھا کہ کشمیر میں بطور ایل جی ذمہ داریاں سنبھالتے وقت انہوں نے عوام سے کوئی وعدے نہیں کئے ۔ بلکہ عملی کوششیں کرکے کشمیر میں بڑی تبدیلی لانے میں کامیاب ہوئے ۔ ان کا کہنا تھا کہ انتظامیہ کی کوشش ہے کہ ہر شہری کے چہرے پر خوشی اور اطمینان کا اظہار ہو ۔ کوشش کی جارہی ہے کہ لوگ پھلیں اور پھولیں اور ان کے چہرے خوشی سے کھل اٹھیں ۔ سنہا نے اپنی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے سینما ہالوں ، نئی سڑکوں ، ریلوے لائنوں اور دریا کے کناروں کی زیبائشوں کا حوالہ دیا اور کہا کہ کشمیر ر سطح پر ترقی کررہاہے ۔ سنہا نے اپنی تقریر میں کہا کہ سیکورٹی حلقے دہشت گردی کو ختم کرنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بہت جلد تابوت میں آخری کیل ٹھونکنے میں کامیاب ہونگے ۔ ہمسایہ ملک کی طرف سے دہشت گردی کی حمایت کرنے پر انہوں نے افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ اس وجہ سے کشمیر سوسائٹی میں خطرناک کینسر پھیل گیا تھا ۔ اس دوران کشمیر کو دہشت گردی سے پاک علاقہ بنانے میں جلد ہی کامیابی حاصل کی جائے گی ۔ کشمیر میں امن اور خوشحالی کا ذکر کرتے ہوئے سنہا نے کہا کہ اس سال 1.27 کروڑ سیاح کشمیر کے قدرتی مناظر کا لطف اٹھانے کے لئے یہاں آئے ۔ اسی طرح انہوں نے محرم کے دوران عزہ داری کی اجازت دینے کا خاص طور سے ذکر کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ 34 سالوں کے بعد عزہ دار روایتی طریقے اور مقررہ سڑکوں سے جلوس نکال پائے ۔ یہ انتظامیہ کی کوششوں کا نتیجہ ہے کہ عزہ دار ایسا کرپائے ۔ ان کا کہنا تھا کہ بہت جلد کشمیر ملک کا خوشحال ترین علاقہ ماناجائے گا ۔ بخشی اسٹیڈیم کی تقریب کو کامیاب بنانے کے لئے انتظامیہ نے سخت محنت کرتے ہوئے لوگوں کی بڑی تعداد کو وہاں آنے میں مدد کی ۔ سیکورٹی حلقوں نے تقریب کے لئے حفاظت کے بے مثال انتظامات کئے تھے ۔ اس سے انداز ہوا کہ لوگوں نے یوم آزادی کے حوالے سے کئی جگہوں پر تقاریب میں حصہ لیا ۔ ان تقاریب میں کلچرل پروگراموں کو دیکھ کر لوگ محظوظ ہوئے اور بڑی خوشی کا اظہار کیا ۔ اس سال یوم آزادی کے موقعے پر کشمیر میں منفرد ماحول پایا جاتا تھا اور لوگوں نے اپنی مرضی سے ایسی تقاریب میں حصہ لیا ۔
