جموں کشمیر اپنے شہریوں کو آن لائن خدمات فراہم کرنے کے حوالے سے پورے ملک میں سرفہرست ہے ۔ اس حوالے سے کہا گیا کہ ای -خدمات فراہم کرنے کے معاملے میں جموں کشمیر پورے ملک میں اب تک پہلے نمبر پر ہے ۔ جموں کشمیر انتظامیہ نے سخت محنت کرکے عوام کو 1,016 خدمات آن لائن فراہم کی ہیں ۔ ان خدمات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کوئی بھی شہری سرکاری سہولیات کا فائدہ اٹھاسکتا ہے ۔ اس کے لئے صارف کو دفتروں کے چکر کاٹنے کی ضرورت ہے نہ کسی دھوکہ باز کے جھانسے میں آنے کا خدشہ ہے ۔ بلکہ اپنے اینڈ رائڈ فون کا استعمال کرکے اپنے گھر سے ایسی سہولیات کا فائد ہ اٹھاسکتا ہے ۔ پچھلے کچھ سالوں سے دیکھا گیا کہ شہری بڑی آسانی سے ایسی خدمات کا فائدہ اٹھارہے ہیں ۔ طلبہ مختلف اسکالر شپ اسکیموں کے لئے اپنے گھر سے درخواستیں جمع کرارہے ہیں ۔ اسی طرح بینک کھاتوں میں بڑی آسانی سے پیسے جمع ہورہے ہیں ۔ اگرچہ ابھی تمام اسکیمیں آن لائن نہیں ہوئی ہیں ۔ تاہم جتنا کچھ بھی ہوا ہے عام شہری اس وجہ سے کافی سہولت محسوس کررہے ہیں ۔ اس دوران جموں کشمیر کے لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا نے کہا ہے کہ سرکار عوام کو بہتر حکمرانی کے لئے شد و مد سے کام کررہی ہے ۔ اپنے عوامی ملاقات کے پروگرام میں لوگوں کی شکایات کا جائزہ لینے کے دوران انہوں نے شہریوں کو یقین دلایا کہ بہتر حکمرانی فراہم کرنے کی کوششوں کا جاری رکھا جائے گا ۔ سیول سیکریٹریٹ میں اپنے ویڈیو کانفرنسنگ پروگرام کے دوران مختلف لوگوں کی درج کی گئی شکایات کا حل نکالنے اور اس کا جائزہ لینے کے دوران سنہا نے کہا کہ سرکاری فلاحی اسکیموں کا فائدہ ایک غریب شہری تک پہنچانے کی کوششیں کی جارہی ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسی کوششیں ترک نہیں کی جائیں گی بلکہ ان پر مسلسل کام جاری رہے گا ۔ پچھلے کئی مہینوں سے جاری ایل جی ملاقات پروگرام کے حوالے سے کہا گیا کہ اس دوران 355 شکایات کا حل نکالا گیا اور شکایت درج کرنے والوں کو مطمئن کیا گیا ۔ ایل جی اس پروگرام کے دوران شکایات کا موقعے پر ہی حل نکالنے کی کوشش کرتے ہیں اور ضلع کمشنروں کے علاوہ مختلف محکموں کے سربراہوں کو ویڈیو کانفرنس کے ذریعے تمام معاملات پر ضواب طلب کرتے ہیں ۔ یہ ایک منفرد پروگرام ہے جس سے شہریوں کو اپنے معاملات نمٹانے میں مدد مل رہی ہے ۔
ڈیجیٹل بھارت کے حوالے سے ی بڑی پیش رفت ہے کہ جموں کشمیر میں ایک ہزار سے زیادہ سرکاری سہولیات کو آن لائن کیا جاچکا ہے ۔ ان سہولیات تک ہر شہری کو رسائی حاصل ہے ۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ہر محکمے کے پاس اتنے ماہر موجود نہیں جو ہر اسکیم کو ہر شہری تک پہنچاسکیں ۔ خاص کر بینکوں کے حوالے سے لوگوں کو شکایت ہے کہ عام صارف کو اتنی توجہ سے نہیں سنا جاتا جس طرح سے بڑے گاہکوں کے کام کئے جاتے ہیں ۔ ان شہریوں کو آسانی سے قرضے فراہم ہوتے ہیں اور قرضوں کی واپسی پر دبائو بھی نہیں ڈالا جاتا ۔ اس کے بجائے عام شہریوں خاص کر غریب لوگوں کو ایسے معاملات میں ستایا اور پریشان کیا جاتا ہے ۔ تاہم اس بات سے انکار نہیں کہ پورے ہندوستان میں پہلی بار عام لوگوں کو سرکاری اسکیموں کے بارے میں جانکاری دینے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ خاص طور سے آن لائن خدمات فراہم ہونے سے ان کی زندگی آسان بن گئی ہے ۔ بہت کم ایسے دفتر ہیں جہاں لوگوں کو از خود جاکر وہاں موجود عملے سے بھیک مانگنا پڑتی ہے ۔ کچھ سال پہلے صورتحال یہ تھی کہ عام شہری کو دفتروں میں ترسایا جاتا تھا اور اس کو بڑی بے عزتی کا سامنا کرنا پڑتا تھا ۔ اکثر ایسا ہوتا تھا کہ غریب شہری کو آفیسروں سے ملنے نہیں دیا جاتا تھا ۔ بیشتر آفیسر دفتر آتے نہیں تھے ۔ آکر عام شہریوں سے ملنا اپنی شان کے خلاف سمجھتے تھے ۔ کسی بھی درخواست پر از خود کاروائی کرنے کے بجائے غریب سائلوں کو دفتری بابووں کے حوالے کرتے تھے ۔ جہاں کوئی آفیسر لوگوں سے ملتا بھی تھا تو کئی کئی گھنٹے لائن میں کھڑا رہنا پڑتا تھا ۔ اکثر موقعوں پر آفیسر لائن میں کھڑے لوگوں کو وہیں چھوڑ کر چلا جاتا تھا ۔ کام کا بہانہ بناکر یا کسی وزیر کے بلانے کی اطلاع دے کر سائل کو گھر واپس جانے کے لئے کہا جاتا تھا ۔ دور دراز علاقوں سے آئے لوگ اکثر دوبارہ جانے سے کتراتے تھے ۔ اس طرح سے لوگ سرکاری سہولیات کا فائدہ اٹھانے سے محروم رہ جاتے تھے ۔ حکومتیں پہلے بھی لوگوں کو انصاف اور بہتر گورننس فراہم کرنے کا دعویٰ کرتی تھی ۔ لیکن عملی طور سرکاری سہولیات کا فائدہ مخصوص لوگوں یا طبقوں کو ہی ملتا تھا ۔ اب اس صورتحال میں بہت حد تک سدھار آگیا ہے ۔ اب لوگ ڈرتے نہیں بلکہ آفیسر عام لوگوں سے خوف زدہ ہیں۔ عام شہریوں کو اپنے مسائل ایل جی تک براہ راست پہنچانے کی جو سہولت میسر آئی ہے اس وجہ سے تما م سرکاری اہلکار لوگوں کی خدمت کرنے اور ان کے مسائل حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ یہ سب کچھ آن لائن خدمات اور بہتر انتظامیہ فراہم کرنے کا نتیجہ ہے ۔
