لوک سبھا کے رواں اجلاس کے دوران جو اہم بل پاس کئے گئے ان میں پریس اینڈ پیریاڈیکل رجسٹریشن کا بل بھی شامل ہے ۔ اس بل کو راجیہ سبھا نے پہلے ہی اپنے مون سون اجلاس کے دوران پاس کیا تھا ۔ اس وجہ سے بل کے خد وخال کافی حد تک واضح تھے ۔ اب لوک سبھا کی طرف سے بل کو منظور کئے جانے کے بعد اس کے قانون بننے کی راہ ہموار ہوگئی ۔ بل کو پریس اور جرائد کے اجرا کے حوالے سے بڑا ہی اہم بل سمجھا جاتا ہے ۔ اس حوالے سے قانون انگریزوں کے زمانے میں بنایا گیا تھا اور معمولی ردو بدل کے ساتھ اب تک نافذالعمل تھا ۔ سرکار نے اب اس کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لئے نیا بل لایا جس کو دونوں ایوانوں میں پاس کیا گیا ۔ اس طرح سے فرسودہ قانون کو متروک کرکے جدید حوالوں کے ساتھ نیا ضابطہ سامنے لایا گیا ہے ۔ اطلاعات اور نشریات کے وزیر نے اس موقعے پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ مودی سرکار کی بڑی اہم پیش رفت ہے ۔ سرکاری غلامی کے دور کی باقیات کو مٹاکر نیا منظر نامہ بنانے کی جو کوششیں کررہی ہے پریس اینڈ پیریاڈیکل بل اسی طرف جانے کی کوشش ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ اس بل سے قوم کو آزاد ہونے کا نیا تصور حاصل ہوگا ۔ لوک سبھا میں اس بل کے پاس ہونے پر کئی حلقوں نے اسے ایک بہت اہم اقدام قرار دیا ہے ۔
پریس اور جرائد رجسٹریشن کا جو بل لوک سبھا میں پاس کیا گیا اس میں ایک اہم نقطہ یہ ہے کہ رجسٹریشن کا سارا کام آن لائن انجام پائے گا ۔ پریس یا جرائد کا کام ہاتھ میں لینے کے لئے دفتروں کے جو چکر کاٹنے پڑتے تھے اب مبینہ طور ایسا کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی ۔ بلکہ یہ کام گھر بیٹھ کر بڑی آسانی سے انجام پائے گا ۔ اس کام کے خواہش مند شخص کو بذات خود آفیسروں کے سامنے پیش نہیں ہونا پڑے گا ۔ اسی طرح جرائد کے ٹائیٹل حاصل کرنے کے لئے مبینہ طور جس کوفت اٹھانا پڑتی تھی نئے قانون سے اس کوفت سے کافی حد تک چھٹکارا ملے گا ۔ یہ بڑی اہم بات ہے کہ سرکار نے اس طرح کے مسائل سے نجات دلانے کی پہل کی ۔ موجودہ زمانہ گوکہ سوشل میڈیا کا زمانہ ہے ۔ اس کے باوجود پریس اور جرائد کے اجرا کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ سوشل میڈیا نے خبروں کے نشریات کے دوسرے ذرایع کو بہت حد تک کمزور کیا ہے ۔ اس کے باوجود کہا جاتا ہے کہ سوشل میڈیا آنے والی نسلوں کے لئے ریکارڈ محفوظ کرنے کا مخبوط ذریعہ نہیں بن سکتا ہے ۔ بلکہ موجودہ تاریخ اور کلچر کو محفوظ بنانے کے لئے پریس کی اشد ضرورت ہے ۔ ایسا سوچ رکھنے والوں کا خیال ہے کہ مستقبل میں اس طرح کے تحریری ریکارڈ کی ضرورت محسوس کی جائے گی ۔ ترقی یافتہ ممالک نے وسیع سوشل یڈیا پلیٹ فارم کے باوجود تحریری کام کو ترک نہیں کیا ہے ۔ ایسے معاشروں کے اندر اب بھی جرائد ، اخبارات بلکہ کتابیں لگاتار چھپتی اور پڑھی جاتی ہے ۔ وہاں لوگ یہ سب کچھ خرید کر پڑھتے ہیں ۔ اس وجہ سے لکھنے والوں کو ان کی محنت کا کافی معاوضہ میسر آتا ہے ۔ اس کے بجائے غریب ممالک خاص کر برصغیر میں لوگوں کے اندر اس طرح کے خیالات نہیں پائے جاتے ہیں ۔ یہاں یونیورسٹیوں میں کام کرنے والے پروفیسر تک کوئی اخبار یا کتاب خریدنا پسند نہیں کرتے ہیں ۔ ان کے اندر اس طرح کی کوئی روایت نہیں پائی جاتی ۔ بلکہ مفت اخبار یا کتاب حاصل کرنے کے لئے انہیں کئی میل بھی چلنا پڑے وہ تکلیف ضرور اٹھاتے ہیں لیکن ایسی چیزیں خریدنے کے بجائے انہیں مفت حاصل کرنے کو فوقیت دیتے ہیں ۔ کسی پروفیسر کے ہاں ایسی لائبریری نہیں پائی جاتی جہاں کوئی اسکالر ضرورت کا مواد حاصل کرسکے ۔ اس طرح کا مواد حاصل کرنے کے لئے پبلک لائبریریوں کے چکر لگانے کا مشورہ دیا جاتا ہے ۔ اس دوران یہ توقع کرنا کہ ہمارا علمی سرمایہ موجود رہے گا ممکن نہیں ۔ بلکہ اس کا بیشتر حصہ ضایع ہوسکتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ سنجیدہ حلقے پریس اور دوسرے تحریری مواد کی ضرورت پر زور دیتے ہیں ۔ سرکار نے جو نیا قانون پاس کیا ہے اس سے اندازہ لگایا جاتا ہے کہ پریس کا کام کرنے میں آسانی ہوگی ۔ تاہم درمیانے درجے کے جرائد کے متعلق کہا جاتا ہے کہ انہیں اپنے کام کو فروغ دینا آسان نہیں ہوگا ۔ بہر حال یہ بات بڑی اہم ہے کہ سرکار نے انگریزوں کے ابتدا کے زمانے میں بنے قانون کو تبدیل کرنے اور اس کو نئے خطوط پر ڈالنے کی ضرورت محسوس کی ۔ اب اس کے لئے عملی اقدام بھی کیا گیا ہے ۔ جدید دور کمپیو ٹر کا دور ہے ۔ سارا نظام ڈیجیٹل بن گیا ہے ۔ جرائد کی رجسٹریشن کا کام بھی آن لائن انجام دینے کی ضرورت ہے ۔ اس طرح سے نشریات کے اہم شعبے سے منسلک ہونے کے لئے در در کی ٹھوکریں نہیں کھان اپڑیں گی ۔ بلکہ یہ کام مبینہ طور بڑی آسانی سے گھر بیٹھ کر انجام دیا جائے گا ۔ آن لائن سسٹم کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ بڑا ٓسان ہونے کے ساتھ رشوت اور دوسرے ناجائز طریقوں سے پاک اور مبرا ہے ۔ یقینی طور اس ذریعے سے کئی خواہش مند افراد کو سہولت میسر آئے گی ساتھ ہی اس کے لئے ناجائز طریقے استعمال کرنے کی ضرورت بھی نہیں ہوگی ۔ دوسرا اس سے جڑے محکمے کے ملازمین کو اپنا کام انجام دینے میں آسانی ہوگی ۔
