مرکزی وزیر برائے خوراک و امور صارفین جناب پیوش گوئل نے اشارہ دیا ہے کہ حکومت جلد ہی اشیائے خوردنی اور دوسری بنیادی ضرورت کی چیزوں کی قیمتیں کنٹرول کرنے میں کامیاب ہوگی ۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے پہلے ہی کئی قدم اٹھائے گئے ہیں ۔ آنے والے وقت میں قیمتیں کنٹرول کرنے کے لئے مزید اقدامات اٹھائے جارہے ہیں ۔ اس ذریعے سے صارفین کو کافی سہولت میسر آئے گی ۔ پیوش گوئل قومی امور صارفین کے دن کے حوالے سے قوم کو یہ خوش خبری سنارہے تھے ۔ اس دن کی اہمیت کے حوالے سے صارفین کو مطلع کرتے ہوئے وزیر موصوف نے عندیہ دیا کہ حکومت صارفین کے حقوق کا تحفظ کرتے ہوئے اشیائے خوردنی کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کی کوششوں میں لگی ہوئی ہے ۔ اپنے ایک ٹویٹ میں انہوں نے یہ بات زور دے کرکہی کہ حکومت افراط زر کو کنٹرول میں کرتے ہوئے قیمتوں کو اعتدال پر رکھنے کے لئے کوشاں ہے ۔ قومی یوم صارفین کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیر نے کہا کہ حکومت معاشی ترقی کو یقینی بناتے ہوئے مہنگائی کو کم کررہی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ سرکار ایسا کرنے میں بہت حد تک کامیاب رہی ہے ۔ اس وجہ سے افراط زر کو نیچے لایا جاسکا ہے ۔ اس موضوع سے متعلق اعداد و شمار دینے کے علاوہ انہوں نے انکشاف کیا کہ قیمتوں کی نگرانی کے لئے 140 نئے مراکز قائم کئے گئے ہیں ۔ اس طرح سے کل ملاکر 500مراکز سے اشیائے خوردنی فروخت کرنے والوں کی نگرانی کی جارہی ہے ۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ حکومت اس حوالے سے بڑی سنجیدہ ہے اور صارفین کے لئے بہتر کوالٹی کے علاوہ موذون قیمتوں پر اشیائے خوردنی مہیا رکھنے کی کوششوں میں لگی ہوئی ہے ۔ گوئل کا دعویٰ ہے کہ حکومت اور ان کی وزارت قیمتوں کو کنٹرول کرنے میں کامیاب رہی ہے ۔ اس دوران کئی اشیا کی درآمدات پر پابندی لگاتے ہوئے گھریلو رسد کو بڑھانے اور قیمتیں کم کرنے میں مدد ملی ۔ یہ بڑی خوش آئند بات ہے کہ حکومت اپنے شہریوں اور صارفین کی ضرورتوں کے حوالے سے سنجیدہ ہے اور انہیں اشیائے خوردنی حاصل کرنے کے حوالے سے فکر مند ہے ۔
اشیائے خوردنی کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافے کی وجہ سے غریب اور پسماندہ طبقوں کے لوگ انتہائی پریشان کن صورتحال سے دوچار ہیں ۔ غربت میں اضافے کی ایک بڑی وجہ اشیائے خوردنی کی چیزوں کی قیمتوں میں اضافہ بتایا جاتا ہے ۔ غریب لوگ اپنے لئے کھانے پینے کی چیزوں کو خریدنے کی سکت سے محروم ہوں تو یقینی طور ان کی ساری زندگی اجیرن بن جاتی ہے ۔ مناسب غذا فراہم نہ آنے کے نتیجے میں لوگ تعلیم اور صحت سہولیات سے محروم ہوجاتے ہیں ۔ ایسی صورتحال کے اندر ممکن نہیں ہے کہ پسماندہ لوگ غریبت کی ریکھا سے اوپر آنے میں کامیاب ہوجائیں ۔ یہ ایک عالمی مسئلہ ہے جس نے دنیا بھر کے لوگوں کو پریشان کررکھا ہے ۔ پچھلے کچھ سالوں کے دوران پوری دنیا کے اندر بے روزگاری کی شرح میں بے تحاشہ اضافہ ہوگیا ۔ اس دوران قیمتوں میں سخت اضافہ دیکھنے کو ملا ۔ بنیادی ضروریات کے ساتھ ساتھ کھانے پینے کی چیزوں اور ادویات کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ دیکھنے کو ملا ۔ بھارت کی سرکار نے تاہم کئی ایسے اقدامات اٹھائے جن سے عام لوگوں کو راحت میسر آئی ۔ غریب لوگوں میں مفت چاول اور آٹا تقسیم کرنے سے انہیں کافی راحت مل گئی ۔ اس اسکیم کے تحت ایسے تمام راشن کارڈ ہولڈروں کو سرکاری راشن گھاٹوں سے رسد مفت دی گئی جو غریبی کی ریکھا سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔ حال ہی میں وزیراعظم نے اس اسکیم کو مزید کئی مہینوں کے لئے جاری رکھنے کا اعلان کیا ۔ اندازہ ہے کہ اسکیم سے کئی سو کروڑ لوگوں کو راشن حاصل کرنے میں مدد ملے گی ۔ مفت راشن مہیا کرنا اگرچہ تاعمر جاری نہیں رکھا جاسکتا ہے ۔ بلکہ کسی نہ کسی مرحلے پر لوگوں کو مفت خوری کی عادت ترک کرنا پڑے گی ۔ تاہم وقتی طور اس سے مدد ملنا یقینی ہے ۔ لوگ جب تک اپنے ہاتھوں سے کمانے اور راشن خریدنے کی سکت حاصل کراپائیں حکومت اس وقت تک انہیں مفت راشن فراہم کرے تو اس سے لوگوں کو ذہنی اور مالی اعانت حاصل ہوگی ۔ ملک مبینہ طور بڑی تیزی سے مالی ترقی کی طرف بڑھ رہاہے ۔ حکومت یہ بات بار بار دہرارہی ہے کہ بھارت بہت جلد دنیا کی تیسری بڑی معیشت والا ملک بن جائے گا ۔ بلکہ اس کے سپر پاور بننے کے اندازے لگائے جارہے ہیں ۔ ایسی صورتحال کے اندر لوگ فاقہ کشی کا شکار ہوں تو یہ افسوس کی بات ہے ۔ تاہم اندازہ ہے کہ اقتصادی ترقی کے ذریعے غریب عوام کو بھی سہولت میسر آئے گی ۔ کام کے مواقع بڑھ جائیں گے اور لوگوں کو کمائی کرنے کے مزید موقعے مل جائیں گے ۔ اس طرح سے لوگوں کی ذاتی آمدنی میں اضافہ ہوگا ۔ اس دوران حکومت قیمتوں کو اعتدال پر رکھنے میں کامیاب ہوگی تو لوگوں کو بڑی راحت میسر آئے گی ۔ قیمتوں کو کنٹرول میں رکھنے کے اقدامات کو موثر بنانے کی ضرورت ہے ۔ ایسا کرنا عوام کی سب سے بڑی خدمت ہے ۔
