چلہ کلان کے کئی دن گزرنے کے باوجود موسم میں کوئی بڑی تبدیلی دیکھنے کو نہیں مل رہی ہے ۔ موسم کے جو تیور ہیں ان سے اندازہ ہورہاہے کہ اگلے ہفتے کے دوران بھی ایسی ہی صورتحال برقرار رہنے کا امکان ہے ۔ پچھلے کئی روز سے شدید سردی کے علاوہ وادی بھر میں گہری دھند چھائی ہوئی ہے ۔ بارش یا برف کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے ہیں ۔ محکمہ موسمیات کی طرف سے پہاڑی علاقوں میں اگلے ہفتے کہیں کہیں برف یا بارش ہونے کی پیش گوئی کی گئی ہے ۔ تاہم میدانی علاقوں میں بدستور خشک موسم کا عندیہ دیا گیا ہے ۔ سوموار سے یہ عجیب صورتحال سامنے آئی کہ رات کو منفی درجہ حرارت دیکھا گیا ۔ اس کے برعکس دن کو دھوپ کے ساتھ درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے کو مل رہاہے ۔ درجہ حرارت کے دس بارہ ڈگری تک پہنچنے سے لوگوں کو ٹھنڈ سے راحت تو مل گئی ہے ۔ لیکن یہ کوئی اچھی علامت نہیں بتائی جاتی ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے شدید نتائج سامنے آسکتے ہیں ۔ برف نہ گرنے کی وجہ سے زیر زمین پانی کی سطح مزید کم ہونے کا اندیشہ ہے ۔ بہت سے علاقوں سے اطلاع ہے کہ پانی کی سطح کم ہونے کی وجہ سے چشموں اور کنووں کا پانی سوکھ گیا ہے ۔ وہاں رہنے والے لوگوں کو پینے کے پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے ۔ اسی طرح ایسے موسم کی وجہ سے فصلوں پر برے اثرات کا پڑنا یقینی مانا جاتا ہے ۔ سرسوں کی فصل کے تباہ ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا جارہاہے ۔ اسی طرح پہاڑی علاقوں پر اس کے برے اثرات پڑنے کو یقینی قرار دیا جاتا ہے ۔ کئی لوگ اس بات پر پریشانی کا اظہار کررہے ہیں کہ بجلی کی پیداوار میں بہت حد تک کمی آسکتی ہے ۔ پن بجلی پیدا کرنے کی جو صلاحیت یہاں پائی جاتی ہے پندی نالوں کے ساکھ جانے سے اس پیداوار پر اثرات پڑسکتے ہیں ۔ بجلی کی سپلائی پہلے ہی متاثر ہے ۔ سرکار ضرورت کے مطابق بجلی فراہم کرنے سے قاصر ہے ۔ سرکار نے من بنایا تھا کہ بجلی خرید کر نہیں لائی جائے گی ۔ حکام کا خیال تھا کہ جتنا سرمایہ بجلی کی خریداری پر کرچ ہوتا ہے اس کو بچا کر فلاحی اسکیموں پر کرچ کیا جائے ۔ لیکن اس منصوبے پر عمل کرنا ممکن نہ ہوا ۔ حکومت کو عوام کی ضرورت کے پیش نظر بجلی کے کئی سو میگا واٹ خریدنا پڑے ۔ آگے جاکر بجلی کی پیداوار میں مزید کمی آئے تو عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ پوری صورتحال کا جائزہ لینے سے اخذ کیا جارہاہے کہ موسم کی موجودہ نہج بحال رہی تو آنے والے ایام کسی طور بہتر نہیں ہونگے ۔
جموں کشمیر میں ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے پہلے ہی کئی طرح کے خطرات کا اندازہ لگایا گیا ہے ۔ گلیشروں کے حجم میں کمی آچکی ہے ۔ پانی کے ذخائر بڑی تیزی سے ختم ہورہے ہیں ۔ شہر و گام پانی کی شدید کمی محسوس کی جارہی ہے ۔ جنگلات کا پھیلائو ممکن نہیں ہورہاہے اور نئے درخت لگانے کے باوجود نمی موجود نہ ہونے کی وجہ سے ایسے درخت سوکھ جاتے ہیں ۔ قدرتی وسائل کے اندر توازن برقرار نہ رہنے کہ وجہ سے زندگی گزارنا مشکل ہورہاہے ۔ ایسی صورتحال کا سامنا صرف جموں کشمیر کے عوام کو نہیں ۔ بلکہ ماحولیاتی آلودگی کا یہ مسئلہ عالم گیر ہے اور پوری دنیا اس کے نتائج سامنے آنے کی وجہ سے ڈر اور خوف محسوس کررہی ہے ۔ اس پر مسلسل کانفرنسیں ہورہی ہیں اور دنیا آلودگی وک کم کرنے پر سنجیدگی سے غور و خوض کررہی ہے ۔ لیکن تاحال کوئی حل نکالنا ممکن نہیں ہوا ہے ۔ کئی حلقے اس حوالے سے تشویش کا اظہار تو کررہے ہیں ۔ لیکن کوئی متفقہ حل تلاش کرنے میں ناکام ہیں ۔ جموں کشمیر میں اس کے خاص طور سے اثرات محسوس کئے جارہے ہیں ۔ سرما کے ایام کے دوران اس طرح کے غیر معمولی موسم کو ایک خطرہ قرار دیا جاتا ہے اور لوگوں کو اس حوالے سے خبردار کیا جارہاہے ۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ نئے سال کے آغاز مین برف باری تو ہوسکتی ہے ۔ لیکن اس حوالے سے زیادہ کوش فہمی کا اظہار نہیں کیا جاتا ہے ۔ لوگ موجدہ خشک موسم کو اپنے لئے راحت کا باعث سمجھتے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ اس وجہ سے مزدور ابھی تک کچھ کمانے کے اہل ہورہے ہیں ۔ خشک موسم کے دوران کام کاج میں اضافہ ہورہاہے ۔ تعمیراتی کام بھی ابھی تک چل رہاہے ۔ کاریگروں کے ساتھ مزدوروں کے لئے کامئی کرنا آسان ہورہاہے ۔ اس کے ساتھ گرمی کا زیادہ انتظام بھی نہیں کرنا پڑتا ہے ۔ راتوں کو شدید سردی کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ضرور ہے ۔ اس کے علاوہ گہری دھند کی وجہ سے چلنا پھرنا مشکل ہورہاہے ۔ خاص طور سے گاڑیاں چلانے میں مشکلات پیش آرہی ہیں ۔ ایسی موسمی صورتحال کو معمول کا معاملہ قرار دینا صحیح نہیں ہے ۔ بلکہ اس حوالے سے حساس ہونے کی ضرورت ہے ۔ یہ پورے کشمیر خطے کے لئے ایک وارننگ ہے کہ لوگ قدرتی ماحول کو بگڑنے سے بچانے پر توجہ نہ دیں تو آنے والے ایام سخت مشکل ایام ہونگے ۔ وادی کی خوبصورتی اسی وقت تک بحال رہ سکتی ہے جب تک قدرتی ماحول برقرار ہے ۔ ماحول میں بگاڑ پوری زندگی کی تباہی کا باعث بن سکتا ہے ۔ جنگلات کے کٹائو کو کسی طور کم کیا گیا ہے ۔ اب کھلے عام جنگلات کا صفای نہیں ہوتا ہے ۔ تاہم ایسی سرگرمیاں محدود کرنے کی ضرورت ہے جن سے موحولیاتی آلودگی بڑھ رہی ہے موسم میں انسان دشمن تبدیلی ماحولیاتی آلودگی کا ہی نتیجہ ہے ۔
