نیا سال الیکشن کا سال ہوگا ۔ پورے ملک کے ساتھ جموں کشمیر میں بھی اس سال پارلیمانی انتخابات ہونے کا پروگرام ہے ۔ سپریم کورٹ کے احکامات کے تحت یہاں سال کے آخر تک اسمبلی انتخابات ہونے کا بھی امکان ہے ۔ اس زاویے سے دیکھا جائے تو یہ سال گہماگہمیوں اور سخت سرگرمیوں کا سال ہوگا ۔ کشمیر میں کئی سیاسی حلقوں نے اس حوالے سے پہلے ہی سرگرمیوں کا آغاز کیا ہے ۔ الیکشن کا نوٹیفکیشن آنے کے بعد ان سرگرمیوں میں یقینی طور اضافہ ہوگا ۔ انتخابات کے دوران تمام دوسری سرگرمیوں کے ماند پڑجانے اور سیاسی ہنگامہ آرائی کے پورے منظر نامہ پر چھا جانے کا اندازہ ہے ۔ پہلی بار لگتا ہے کہ ملک کا سیاسی منظر نامہ کشمیر کی سیاسی سرگرمیوں پر حاوی ہوگا ۔ پچھلے ساٹھ ستھر سالوں کے دوران دیکھا گیا کہ یہاں مقامی جماعتوں کا پلڑہ بھاری ہے ۔ دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد یوں محسوس ہوتا ہے کہ سیاسی منظر نامہ پہلے سے مختلف ہوگا ۔ اس لحاظ سے آنے والا سال جموں کشمیر کے لئے بڑا ہی اہم سال ہوگا ۔ اسمبلی انتخابات کا تعین نئی پارلیمنٹ اور سرکار کے وجود میں آنے کے بعد ہی ہوگا ۔ سرکار کے اقدامات کو آنے والے ایام کے لئے بڑا ہی اہم قرار دیا جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ سرکار ملک کو دنیا کی تیسری بڑی معیشت بنانے کی کوششوں میں لگی ہوئی ہے ۔ اس کا اثر بلکہ فائدہ جموں کشمیر کو حاصل ہونے کا امکان ہے ۔
جموں کشمیر کے عوام خاص کر نوجوانوں کو سال 2024 کو اپنے لئے سود مند بنانے کی فکر کرنی چاہئے ۔ دوسری تمام باتوں سے الگ ہوکر پوری توجہ معیشت اور دوسرے مالی معاملات پر مرکوز کرنے کی ضرورت ہے ۔ سیکورٹی حلقوں نے 31 دسمبر کو ان لوگوں کے حق میں بڑے انعام دینے کا اعلان کیا جو ملک دشمن عناصر کی نشاندہی کرنے یا منشیات کے پھیلائو کو روکنے میں مدد فراہم کریں ۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اس معاملے میں انتظامیہ کسی طرح کا سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں ہے ۔ نوجوانوں کو اس صورتحال کو پوری طرح سے سمجھنا ہوگا ۔ پچھلے سال عسکریت کے حوالے سے سرگرمیاں بہت کم رہیں ۔ پولیس نے جو اعداد و شمار سامنے لائے اس کے مطابق ایسے واقعات میں اسی فیصد کے آس پاس کمی دیکھنے کو ملی ۔ تاہم کئی لوگ اپنے سیاسی مقاصد کے لئے نوجوانوں کو استعمال کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ ایسے عناصر جو پچھلے تیس سالوں کے دوران ملی ٹنسی کی آڑ میں اقتدار تک پہنچنے اور اپنے مفادات حاصل کرنے میں کامیاب رہے وہ چاہتے ہیں کہ کسی طرح سے امن درہم برہم ہوجائے ۔ وہ اس کا فائدہ اٹھاکر اپنے مفادات حاصل کرنا چاہتے ہیں ۔ ایسے بیانات پر توجہ دئے بغیر نوجوانوں کو اپنے کام میں مگن رہنا چاہئے ۔ ایک ایسے موقعے پر جبکہ ملکی معیشت تیزی سے ترقی کررہی ہے ہمیں اس سے بے خبر نہیں رہنا چاہئے ۔ بلکہ اپنے کیریر کی فکر کرنی چاہئے ۔ کشمیر میں بے روزگار کا گراف آج بھی بہت اوپر ہے ۔ پڑھے لکھے نوجوان مایوس نظر آتے ہیں اور اپنے مستقبل کو تاریک دیکھ رہے ہیں ۔ اس طرح سے مایوس ہونے کی کوئی وجہ نہیں ہے ۔ کارپوریٹ حلقہ جموں کشمیر میں پر امن حالات کا فائدہ اٹھانے کے لئے سرگرم نظر آتا ہے ۔ ایسا نہ ہو کہ ان سرگرمیوں کے بیچ ہمارے نوجوان پیچھے رہیں اور چالاک لوگ آگے بڑھنے میں کامیاب ہوجائیں ۔ پچھلے کچھ سالوں سے یہاں سیاحتی سرگرمیاں عروج پارہی ہیں ۔ نئے سال کی تقریبات کے حوالے سے یہ بات سامنے آئی کہ ملک کے دوسرے سیاحتی مراکز کی نسبت سیاحوں نے کشمیر آنا پسند کیا ۔ شملہ میں اس موقعے پر سیاحوں کا سرے سے کوئی رش نہیں دیکھا گیا ۔ بلکہ وہاں سیاحتی شعبے سے منسلک اداروں نے اس بات پر مایوسی کا اظہار کیا کہ سیاح بہت کم تعداد میں شملہ آئے ۔ وہاں کے ہوٹل اس موقعے پر خالی نظر آئے ۔ اس کے بجائے کشمیر میں نئے سال کے جشن میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی ۔ سرینگر کے علاوہ پہلگام ، گلمرگ اور دوسرے کئی سیاحتی مقامات پر اس روز سرگرمیاں عروج پر دیکھی گئیں ۔ یہ بڑی حوصلہ افزا بات ہے کہ یہاں سیاحتی شعبے کو ایک بار پھر جوش مل رہا ہے ۔ اس درمیان کشمیر سے باہر کے کئی تجارتی حلقے یہاں آکر اس کا فائدہا ٹھانے کی فکر میں ہیں ۔ ہماری حالت یہ ہے کہ ہم استحصالی عناصر کے بہکاوے میں آکر ان سرگرمیوں سے دور رہنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ ہوا کا رخ دیکھنے اور کل کی فکر کرنے کے بجائے ہم پردوں کے پیچھے چھپنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ یہ صحیح سوچ نہیں ہے کہ ہم بے فکری اور کند ذہنی کا مظاہرہ کریں ۔ یہ اندازہ لگانا ضروری ہے کہ تجارتی سرگرمیوں اور آمدنی میں اضافہ کرنے سے دور رہاجائے ۔ اس طرح سے ہم اپنا مستقبل تاریک بنارہے ہیں ۔ وقت بڑی تیز رفتاری سے گزر رہاہے ۔ سال 2023 کی طرح اب سال 2024 کو ضایع نہیں ہونے دینا ہے ۔ بلکہ اس کے ایک ایک سیکنڈ اور ایک ایک پل کا صحیح استعمال کرنا لازمی ہے ۔
