وادی میں پہلی بار وسیع پیمانے پر نئے سال کا جشن منایا گیا ۔ ان تقریبات میں مقامی اور غیر مقامی لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ اس موقعے پر لالچوک کے گھنٹہ گھر کو خاص طور سے سجایا گیا تھا جہاں کئی سو لوگوں نے نئے سال کا جشن منایا ۔ سونہ مرگ سے اطلاع ہے کہ برف سے ڈھکی چوٹیوں کا لطف اٹھانے کے لئے ہزاروں کی تعداد میں سیاح نئے سال کا جشن منانے کے لئے آئے تھا ۔ یہاں جشن دو دن تک منایا گیا ۔ پہلگام کے علاوہ دوسرے معروف سیاحتی جگہوں پر بھی اسی طرح کا ماحول دیکھا گیا ۔ جانکار حلقوں کا کہنا ہے کہ پہلی بار اتنی تعداد میں لوگ نئے سال کی خوشیاں منانے کے لئے کشمیر آئے ۔ اس وجہ سے ہوٹل کھچا کھچ بھرے ہوئے تھے ۔ ٹورازم سے جڑے سرکاری حلقوں کا کہنا ہے کہ اب سیاحوں کی پہلی پسند جموں و کشمیر ہے ۔ ان حلقوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ مقامی سیاحوں کے ساتھ بڑی تعداد میں غیر ملکی سیاح کشمیر نئے سال کی تقریبات میں شرکت کے لئے کشمیر آئے تھے ۔ سیکریٹری ٹورازم نے امید ظاہر کی کہ پچھلے سال کے مقابلے میں رواں سال کے دوران سیاح زیادہ تعداد میں کشمیر آئیں گے ۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ نومبر اور دسمبر مہینے کے دوران روزانہ پانچ چھے ہزار سیاح وارد کشمیر ہوئے ۔ اس طرح سے اب پورے سال سیاح کشمیر آکر یہاں لطف اندوز ہوتے ہیں ۔ بلکہ دسمبر کے آخر میں کرسمس اور نئے سال کے آغاز پر یہ تعداد دس ہزار تک پہنچ گئی ۔ ادھر ٹورازم ڈپارٹمنٹ نے مبینہ طور سرمائی کھیلوں کا بڑے پیمانے پر انعقاد کرنے کا پروگرام بنایا ہے ۔ اس حوالے سے دلچسپی رکھنے والے افراد کو ہر طرح کے کھیل کود کا سامان مہیا رکھنے کا اعلان کیا گیا ۔ سرمائی کھیلوں کے لئے آنے والے افراد نے بڑے پیمانے پر ہوٹلوں اور ہائوس بوٹوں کی بکنگ کی ہوئی ہے ۔ اندازہ لگایا جاتا ہے کہ کھیل سرگرمیوں اور دوسرے پروگراموں کی وجہ سے بڑی تعداد میں سیاح کشمیر آئیں گے ۔
سیاحوں کے بڑے پیمانے پر کشمیر آنے کا یہ پہلا موقع ہے ۔ خاص طور سے پورا سال سیاحوں کی آمد ایک نیا تجربہ ہے ۔ اس سے پہلے اگر سیاح کشمیر آتے تو سال کے واسط میں کچھ ہفتوں کے دوران ان کا رش دیکھا جاتا تھا ۔ اس دوران بھی غیر ملکی سیاح بہت کم تعداد میں یہاں آتے تھے ۔ لیکن اب ایسی صورتحال نہیں پائی جاتی ہے ۔ بلکہ سیاح بڑی تعداد میں کشمیر آتے ہیں ۔ اس دوران نئے سال کی تقریبات کا جس طرح سے بڑے پیمانے پر انعقاد کیا گیا اس سے توقع ہے کہ سیاحوں کی تعداد میں اضافہ ہوپائے گا ۔ ان تقریبات کا سیاحوں کی سوچ پر مثبت اثر پڑنے کا امکان ہے ۔ نئے سال کی ان تقریبات کی وجہ سے لوگوں کو کافی حوصلہ ملا ہے ۔ سیاحوں کے بڑے پیمانے پر کشمیر آمد سے یہاں کے عوام کو کافی فائدہ مل سکتا ہے ۔ تاہم اس حوالے سے لوگوں کو جانکاری فراہم کرنے کی ضرورت ہے ۔ سیاحوں کی آمد یقینی طور حوصلہ افزا بات ہے ۔ لیکن ساتھ ساتھ لوگوں کو سیاحوں سے پیش آنے کے لئے تربیت کرنے کی ضرورت ہے ۔ ٹورازم محکمے کو ایسے تربیتی کیمپ منعقد کرنے ہونگے جن میں سیاحت سے جڑے لوگوں کو جانکاری فراہم کرنے کی ضرورت ہے ۔ یہاں آج تک سیاحوں کو روایتی طریقوں سے ٹریٹ کیا جاتا ہے ۔ یہ بڑیا چھی بات ہے کہ سیاح یہاں کے قدرتی مناظر کے ساتھ ساتھ لوگوں کے ان کے ساتھ روا رکھے گئے طریقے کی تعریف کرتے ہیں ۔ سیاحوں کا کہنا ہے کہ یہاں کے لوگ بہت ہی مہمان نواز ہیں اور سیاحوں کی خدمت کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ سیاحوں کا کہنا ہے کہ کشمیر آکر وہ جہاں بھی ٹھہرتے ہیں لوگ انہیں سیاح نہیں بلکہ اپنے گھر کا فرد سمجھتے ہیں ۔ ایسی باتیں سن کر بڑا حوصلہ ملتا ہے ۔ تاہم یہ بات نظر انداز نہیں کی جاسکتی کہ تورازم کا سبجکٹ اب باضابطہ ایک لازمی مضمون کی حیثیت اختیار کرچکا ہے ۔ باقی دنیا میں ہوٹلوں اور سیاحوں کے ٹھہرنے کی جگہوں پر وہی نوجوان رکھے جاتے ہیں جنہوں نے ٹورازم کی باضابطہ تربیت حاصل کی ہو ۔ انہیں سمجھا یا جاتا ہے کہ سیاحوں کے ساتھ پیش آنے اک صحیح طریقہ کیا ہے ۔ مختلف ممالک سے آنے والے سیاح الگ الگ مزاج رکھتے ہیں ۔ ہر ملک کے سیاحوں کو ان کے مزاج کے اعتبار سے پیش آنے کی ضرورت ہے ۔ اسی طرح کھانے پینے اور دوسرے اطوار کے حوالے سے صحیح تربیت کرنے کی ضرورت ہے ۔ ایسے طریقے اختیار کرکے سیاحوں کی آمد میں اضافہ ہوسکتا ہے ۔ کچھ ہزار سیاحوں کی آمد کو کافی سمجھنا صحیح نہیں ہے ۔ بلکہ تعداد میں مزید اضافہ کرنے کی کوششیں جاری رکھنے کی ضرورت ہے ۔ سیاحوں کو لوٹنے اور ان کا استحصال کرنے کے اگرچہ زیادہ واقعات سامنے نہیں آئے ہیں ۔ تاہم سیاحوں کی تعداد میں اضافے کے ساتھ ایسے واقعات میں اضافہ ہوسکتا ہے ۔ یہ نہ صرف سیاحتی شعبے کے لئے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے بلکہ پوری کشمیر سوسائٹی کی بدنامی کا باعث بن سکتا ہے ۔ ٹورازم پولیس کو اس حوالے سے ہوشیار رہنا ہوگا ۔ کسی بھی سیاح کو دھوکہ دہی کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔ اس طرح کے واقعات سیاحتی شعبے کو تہس نہس کرسکتے ہیں ۔ کوشش ہونی چاہئے کہ سیاح یہاں آکر خوش ہوجائیں اور جتنا عرصہ یہاں ٹھہریں مطمئن ہوکر رہیں ۔ یہ سیاحت کے فروغ کے لئے بہت ضروری ہے ۔
