ٹرک ڈرائیوروں کی ملک گیر ہڑتال کا اثر جموں کشمیر میں بھی دیکھا گیا ۔ ہڑتال مبینہ طور اس نئے قانون کے خلاف کیا گیا جس میں ایکسیڈنٹ کی وجہ سے ہونے والی موت کی صورت میں ڈرائیور کو دس لاکھ روپے ہرجانہ اور عمر قید کی سزا ہوسکتی ہے ۔ ڈرائیوروں کا کہنا ہے کہ ایسی سزا جان بوجھ کر کی جانے والی قتل پر بھی دی جائے تو ٹھیک ہے ۔ لیکن ایکسیڈنٹ کی صورت میں ہونے والی موت حادثاتی موت ہوتی ہے ۔ ایسی موت پر سب سے زیادہ افسوس ڈرائیور کو ہوتا ہے ۔ اس پرسزا کو ناحق قرار دیتے ہوئے ڈرائیوروں نے ہڑتال کی جس سے مختلف شہروں میں سپلائی پر برا اثر پڑا ۔ خاص طور سے پٹرول اور ڈیزل کی ڈھلائی رک گئی اور لوگوں میں سخت تشویش دیکھی گئی ۔ خاص طور سے کشمیر میں اس حوالے سے سخت ہل چل پائی گئی ۔ پٹرول اور ڈیزل کی کمی کے پیش نظر لوگوں نے بڑے پیمانے پٹرول اور ڈیزل کی ذخیرہ اندوزی کرنے کی کوشش کی ۔ ہزاروں کی تعداد میں لوگ پٹرول پمپوں پر جمع ہوگئے ۔ ان لوگوں نے اپنے ساتھ مختلف برتن لاکر ان میں پٹرول جمع کراکے گھر پہنچادیا ۔ اس وجہ سے شہر اور اس کے نواح میں سخت ہنگامہ آرائی دیکھی گئی ۔ پترول کی چھینا جھپٹی میں لوگوں کے مابین ہاتھا پائی کے واقعات بھی سامنے آئے ۔ اس دوران ڈویژنل کمیشنر نے یقین دہانی کی کہ کشمیر میں پٹرول یا ڈیزل کی کوئی کمی نہیں پائی جاتی ہے ۔ بلکہ ایسی چیزوں کو ضرورت کے مطابق ذخیرہ کیا گیا ہے ۔ تاہم لوگوں نے اس طرف دھیان دینے کے بجائے پٹرول اور ڈیزل بڑے پیمانے پر خریدنے کی کوشش کی اور اسی تگ و دو میں سارا دن گزارا ۔ اس دوران معلوم ہوا ہے کہ سرکار اور ڈرائیوروں کے درمیان ہوئی بات چیت کے مثبت نتائج سامنے آئیں ۔ تاہم لوگ پٹرول جمع کرنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں ۔
جموں کشمیر میں افواہوں کو لے کر لوگوں کے اندر پائی گئی ہڑبونگ کا معاملہ پہلی بار سامنے نہیں آیا ۔ بلکہ اس طرح کے واقعات کئی بار دیکھنے کو ملے ۔ 2019 میں دفعہ 370 کی منسوخی سے پہلے جب مرکزی سرکار نے بڑے پیمانے پر سیوکرٹی فورسز کی نقل وحمل شروع کی تو لوگوں کے اندر بڑے پیمانے پر ہل چل دیکھی گئی ۔ اس موقعے پر بھی لوگوں نے پٹرول اور ڈیزل کو ذخیرہ کرنے کی کوشش کی ۔ اسی طرح ہند پاک جنگ کی افواہوں کے حوالے سے بھی اسی طرح کی صورتھال کا مشاہدہ کیا گیا ۔ کشمیر میں افواہوں کو لے کر شہری آبادی میں ہل چل دیکھی گئی ۔ بار بار افواہیں غلط ثابت ہونے کے باوجود لوگ کوئی سبق حاصل کرنے کو تیار نہیں اور ایسی بار بار کی افواہوں کو بنیاد بناکر مختلف اشیا ذخیرہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ حد تو یہ ہے کہ ایک مرحلے پر جب کسی نے بچوں کو پلائی جانے والی پولیو ویکسین کے حوالے سے افواہ اڑائی کہ ایسی ویکسین پلانے سے بچوں کی موت واقع ہوئی ہے ۔ لوگوں نے آنکھیں بند کرکے افواہوں کو حقیقت جان کر ہسپتالوں پر یلغار کی اور طبی عملے کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی ۔ کئی جگہوں پر داکٹر بڑی مشکل سے اپنی جان بچاپائے ۔ سوشل میڈیا کی وجہ سے ایسی افواہیں لمحوں میں پھیل جاتی ہیں اور لوگ ان کو سچ مان کر عمل کرتے ہیں ۔ افواہوں پر یقین کرنا بلکہ ان پر عمل کرنا ہمارے خون میں پایا جاتا ہے ۔ سرکاری سطح پر افواہوں کی تردید کی جائے تو لوگ اس کو پروپگنڈہ قرار دیتے ہیں ۔ سرکاری بیانات کے بجائے افواہوں کو ہی صحیح مان لیتے ہیں ۔ اس وجہ سے لوگوں کو بار بار مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ یہ عجیب سوچ ہے کہ لوگ پٹرول کی نایابی سے خوف زدہ ہوکر اس سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ پورے کشمیر یا بھارت میں ٹرک نہ چلنے کی وجہ سے پٹرول کی کمی ہوجائے تو اس سے زندگی پر جو اثرات پڑنے ہیں وہ پڑ کر رہیں ۔ کسی فرد واحد یا گروہ کے پاس پٹرول موجود ہوتو ایسے اثرات سے بچا نہیں جاسکتا ہے ۔ لوگوں نے ایسی اشیا کو آکسیجن سے زیادہ اہم بناکر گاڑی کو اپنے لئے زندگی اور موت کا مسئلہ بانیا ہے ۔ پٹرول موجود نہ ہو اور گاڑی گھر میں کھڑا رہے تو اس سے زندگی ختم نہیں ہوجائے گی ۔ بیشتر لوگوں کے پاس سرے سے ایسی کوئی سہولت نہیں ہے ۔ اس کے باوجود وہ زندہ ہیں اور بہتر زندگی گزارتے ہیں ۔ بلکہ ٹرانسپورٹ کی سہولت رکھنے والوں کی نسبت ان کی زندگی بہتر طریقے سے گزرتی ہے ۔ انہیں پٹرول کی کمی کی کوئی پریشانی ہے نہ ڈیزل کی نایابی کا کوئی مسئلہ درپیش ہے ۔ وہ کسی ذہنی دبائو کا شکار نہیں ہیں ۔ انہیں ڈرائیوروں کے ہڑتال سے کوئی فرق پڑتا ہے نہ پٹرول یا ڈیزل کے غائب ہونے سے کسی مشکل کا سامنا ہے ۔ ایسے مسائل کا سامنا ان ہی لوگوں کو ہے جن کے پاس گاڑیاں اور دوسری سہولیات موجود ہیں ۔ غریب اور نادار لوگ بہتر صحت کے حامل ہیں ۔ انہیں شوگر یا موٹاپے کی کوئی بیماری لگتی ہے نہ ذہنی امراض کا کوئی مسئلہ پیش آتا ہے ۔ پٹرول پمپوں کی دوڑ لگانا پڑتی ہے نہ ہسپتالوں کے چکر کاٹنے پڑتے ہیں ۔ لوگوں کو حقایق کا ادراک کرکے ذہین ہونے کا ثبوت دینا چاہئے ۔ ایسے ہی لوگ بہتر اور معزز شہری سمجھے جاتے ہیں ۔
