بھارت کے 75 ویں یوم جمہوریہ کے موقع پر ملک کے طول وعرض میں تقریبات کا انعقاد کیا گیا ۔ اس موقعے پر پریڈ کے ساتھ ترنگا لہرایا گیا ۔ دہلی میں سخت کہرے اور دھند کے باوجود لوگوں نے تقریب میں شرکت کی ۔ تقریب پر صدر جمہوریہ نے جھنڈہ لہرایا اور سلامی لی ۔ تقریبا میں فوج کے مختلف شعبوں کے سربراہوں کے علاوہ دوسرے یونٹوں نے بھی سلامی پیش کی ۔ اس تقریب کے موقعے پر جہاں سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے ۔ وہاں لوگوں کو خوش کرنے کے لئے مختلف کرتبوں کا اہتمام بھی کیا گیا ۔ ہوا سے پھولوں کی بارش کی گئی اور رنگا رنگ پروگرام دکھائے گئے ۔ یوم جمہوریہ کے حوالے سے حوصلہ افزا پیغامات پیش کئے گئے ۔ وزیراعظم نریندر مودی نے یوم جمہوریہ سے ایک دن پہلے اپنا پیغام شایع کیا ۔ انہوں نے اپنے تمام ہم وطنوں کو مخاطب کرتے ہوئے یوم جمہوریہ کی دلی مبارک باد پیش کی ۔ پیغام میں انہوں نے آج کے دور کو ہندوستان کی ترقی کا امرت کال قرار دیا ۔ان کا کہنا ہے کہ ملک توانائی سے بھرا ہوا ہے جس کو کام میں لانے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ حکومت آئندہ ہزار سال کے لئے ملک کی بنیادوں کو مضبوط بنارہی ہے ۔ وزیراعظم نے اپنے پیغام میں نوجوانوں کی صلاحیتوں کا خاص طور سے ذکر کیا اور انہیں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کی دعوت دی ۔ یہ بات بڑی اہم ہے کہ یوم جمہوریہ ملک میں سیکولر اور جمہوری آئین کے نفاذ کے حوالے سے منایا جاتا ہے ۔ 1950 میں اسی روز آزاد بھارت کو ایسا آئین دیا گیا جو اپنے جمہوری خد وخال سے دنیا میں پہچانا جاتا ہے ۔ یہ آئین ملک کی سب سے بڑی جمہوریہ کا آئین ہے ۔ آئین میں لوگوں کو آزادی رائے اور بنیادی حقوق کی حفاظت کرنے کی گارنٹی دی گئی ہے ۔ اس حوالے سے یہ آئین اپنی نوعیت کا منفرد آئین ہے جس کی تشکیل دیتے ہوئے بڑی محنت سے کام لیا گیا ۔ اسی آئین کی وجہ سے وسیع ملک میں امن اور اتحاد پایا جاتا ہے ۔
ملک کے باقی حصوں کے ساتھ ساتھ جموں کشمیر میں بھی یوم جمہوریہ پورے جوش و خروش سے منایا گیا ۔ اس حوالے سے سب سے بڑی تقریب جموں میں منعقد کی گئی ۔ سرینگر میں منعقد کی گئی تقریب میں لوگوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔ اس حوالے سے یہ بات بڑی اہم ہے کہ یوم جمہوریہ سے ایک روز پہلے صوبائی کمشنر کشمیر نے اعلان کیا تھا کہ تقریب میں داخلہ آزادانہ ہوگا اور کسی بھی شخص کو اس میں شرکت کے لئے کسی قسم کے پاس کی ضرورت نہیں ہوگی ۔ بہ ظاہر یہ عام سا اعلان ہے ۔ لیکن کشمیر کے حوالے سے اس طرح کے اعلان کو بہت ہی اہم اعلان مانا جاتا ہے ۔ دوچار سال پہلے ایسی تقریبات میں عام لوگوں کی شرکت بہت مشکل تھی ۔ اس روز پورے کشمیر میں ہوکا عالم رہتا تھا اور لوگ باہر آنے کے بجائے گھروں میں بیٹھنا پسند کرتے تھے ۔ آج اس کے برعکس ایسی تقریبات کشمیر کے ہر ضلعی اور تحصیل مقام پر منعقد کی جاتی ہیں ۔ ایسی تقریبات میں پولیس اور دوسرے سرکاری اہلکاروں کے علاوہ بڑی تعداد میں اساتذہ اور طلبہ نے شرکت کی ۔ طلبہ کی طرف سے پیش کئے گئے کلچرل پروگراموں کو بڑے پیمانے پر سراہا گیا ۔ یوم جمہوریہ کے حوالے سے لیفٹنٹ گورنر کی طرف سے ایک مختصر پیغام شایع کیا گیا ۔ اس پیغام میں اہلیان جموں وکشمیر کو مبارکباد دی گئی ۔ اس کے علاوہ کہا گیا کہ آئیے ہم عوام الناس کو بااختیار بنانے اور جموں و کشمیر کومضبوط تر بنانے کا عہد کریں ۔ جموں و کشمیر میں 75 واں یوم جمہوریہ ایک ایسے ماحول میں منایا جارہاہے جبکہ خطے میں سخت سردی اور مسلسل خشک سالی پائی جاتی ہے ۔ اس وجہ سے لوگ سخت پریشانیوں اور مایوسی سے دوچار ہیں ۔ ایک طویل مدت کے بعد ایسی منفی موسمی صورتحال کا سامنا ہے ۔ اس سال کے سرما کا نصف حصہ گزرجانے کے باوجود اب تک برف باری نہیں ہوئی بلکہ بارش کی ایک بوند بھی نہ گری ۔ ندی نالے خشک ہوگئے ہیں اور دریا میں پانی کی سطح نہ ہونے کے برابر ہے ۔ لوگوں کو پینے کے لئے پانی کی دشواریوں کا سامنا ہے ۔ خدشہ ہے کہ آئندہ مہینوں کے دوران کاشتکاری خاص طور سے فصلوں کی پیداوار ناممکن ہوگی ۔ یہی صورتحال برقرار رہی تو کسانوں کے ساتھ عوام کے دوسرے طبقات کو قحط کی سی صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ اگرچہ یوم جمہوریہ کے موقعے پر کئی علاقوں میں معمولی برف باری ہوئی ۔ تاہم اس کو ناکافی سمجھا جاتا ہے ۔ سیاحت کے شعبے کو دشواریوں کا سامنا کرنے پڑے گا ۔ بجلی کی کمی کا احساس بڑھ رہاہے اور صارفین کو بہت کم اوقات کے لئے بجلی فراہم کی جارہی ہے ۔ اس وجہ سے سرکار کو بھی مشکلات کا سامنا ہے ۔ ایسے میں یوم جمہوریہ کی تقریبات کا انعقاد کیا گیا اور لوگوں کو زندگی کے نئے دور کے آغاز کرنے پر زور دیا گیا ۔ حکومت کی کوشش ہے کہ لوگوں کو پر آشوب دور سے نکال کر انہیں راحت فراہم کی جائے ۔ عوام کو خوشحال بنانے اور کسانوں کی آمدنی میں دوہرا اضافہ کرنے کے لئے کئی اسکیمیں بنائی گئیں ۔ لوگوں کو ان اسکیموں سے فائدہ اٹھانے پر زور دیا جارہاہے ۔ اس طرح سے یوم جمہوریہ کے موقعہ پر ایک بار پھر عوام دوست پیغامات سامنے آئے ۔
