وزیراعظم نے اعلان کیا کہ شورش سے پاک علاقوں سے افسپا ہٹایاجائے ۔ وزیراعظم نریندر مودی آسام میں ایک بڑے عوامی جلسے سے خطاب کررہے تھے ۔ اس موقعے پر انہوں نے یقین دہانی کی کہ جن علاقوں میں شورش ختم کی گئی ہے وہاں سے افسپا کو جلد ہی ہٹایا جائے گا ۔ وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ کسی بھی علاقے کی ترقی کے لئے وہاں امن قائم کرنا ضروری ہے ۔ آسام میں کئی کروڑ روپے کے پروجیکٹوں کا افتتاح کرتے ہوئے انہوں نے امید ظاہر کی کہ ان تعمیراتی پروجیکٹوں سے آسام کی سیاحت کو فروغ ملے گا ۔ وزیراعظم نے انکشاف کیا کہ آسام میں اب تک 7000 نوجوانوں نے علاحدگی کے راستے کو ترک کرکے قومی دھارے میں آنے کا اعلان کیا ۔ ان نوجوانوں نے اسلحہ چھوڑ کر پر امن راستہ اپنانے کاوعدہ کیا ۔ وزیراعظم نے سابقہ سرکاروں کی تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا کہ انہوں نے قومی ورثے اور مذہبی مقامات کی اہمیت کو نظر انداز کرکے اپنے اقتدار کے لئے پرانی روایات کو ترک کیا ۔ اس سے ملک آگے بڑھنے کے بجائے پیچھے چلاگیا ۔ اپنی حکومت کے دس سالہ دور کی ترقی کو سامنے لاتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ آج ملک بہت آگے بڑھ چکا ہے ۔ اس موقعے پر انہوں نے شورش سے پاک کئے گئے علاقوں سے افسپا کے جلد ہی ہٹائے جانے کا اعلان کیا ۔
آسام کی طرح جموں کشمیر میں بھی افسپا کا قانون نافذ ہے ۔ آرمڈ فورسز اسپیشل ایکٹ نامی اس قانون کو یہاں نوے کی دہائی میں اس وقت نافذ کیا گیا جب کشمیر میں بڑے پیمانے پر شورش کا آغاز ہوگیا تھا ۔ اس دوران کئی ایسے واقعات پیش آئے جن سے نپٹنے کے لئے آرمڈ فورسز کو قانونی تحفظ دینے کی مانگ کی گئی ۔ اس طرح سے یہاں افسپا لاگو کیا گیا ۔ اس حوالے سے کہا گیا کہ قانون کی موجودگی میں فوج کے ذریعے علاحدگی پسندوں سے نمٹنے میں مدد ملے گی ۔ تاہم قانون کے غلط استعمال اور اس کا بے جا فائدہ اٹھائے جانے کی باتں بھی سامنے آئیں ۔ بلکہ ایک مرحلے پر افسپا کو ہٹائے جانے کی مانگ بڑے پیمانے پر کی جانے لگی ۔ ایک مرحلے پر جب کشمیر میں علاحدگی پسندوں کی تعداد محج ایک دو سو کے آس پاس ہونے کی باتیں کی گئیں تو افسپا کے نفاذ کو بلا وجہ قرار دیا گیا ۔ اس وقت سرکار کی طرف سے اسپیشل قانون کو ہٹائے جانے پر صلاح مشورہ کرنے کا اعلان کیا ۔ تاہم فوج کی طرف سے ایسے کسی فیصلے کی مخالفت کرنے کا اعلان کیا گیا ۔ فوج نے اپنی موجودگی کے دوران افسپا کو ہٹائے جانے کے مشورے کو پوری طرح سے مسترد کیا ۔ اس مرحلے پر فوج کو شہری علاقوں سے ہٹاکر واپس بارکوں میں بھیجنے کی باتیں بھی سامنے آئیں ۔ تاہم غیر ملکی جنگجووں کی موجودگی اور ان سے نمٹنے کے لئے فوج کو شہری علاقوں سے ہٹایا جانا ناممکن قرار دیا گیا ۔ اس وجہ سے افسپا کا نفاذ برابر موجود رہا ۔ اب شورش کی حالات بہت حد تک بدل چکی ہے ۔ وادی میں سنگ باری کے واقعات پر قابو پایا گیا ہے ۔ پچھلے ایک سال کے دوران مبینہ طور سنگ باری کا کوئی بھی واقعہ پیش نہیں آیا ۔ اسی طرح ملٹنسی کو مکمل طور قابو میں کرنے کی بات بھی کی جارہی ہے ۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ رواں سال کے اختتام سے پہلے ملی ٹنسی کو مکمل طور ختم کیا جائے گا ۔ آسام کی طرح جموں کشمیر میں بھی امید کی جارہی ہے کہ افسپا کے نفاذ پر غور کرکے اس کو ہٹائے جانے کا فیصلہ لیا جائے گا ۔ آسام کی طرح جموں کشمیر کے عوام بھی تعمیر و ترقی کے کاموں میں سرکار کے ساتھ تعاون کررہے ہیں ۔ اس کے علاوہ جموں کشمیر بھی ایک سیاحتی علاقہ ہے ۔ اس خطے میں سیاحت کو فروغ دینے کے لئے سرکار نے بڑے پیمانے پر کام کیا ۔ کئی سالوں کے وقفے کے بعد کشمیر میں غیر ملکی سیاحوں کو آتے اور یہاں آزادی سے گھومتے پھرتے دیکھا گیا ۔ اس صنعت کو فروغ دینے کے لئے ضروری ہے کہ غیر ممالک میں لوگوں کو یقین دلایا جائے کہ خطے میں پائیدار امن پایا جاتا ہے ۔ اسی طرح غیر ملکی سرمایہ کاروں کو کشمیر بلاکر یہ بتانے کی کوشش کی گئی کہ سرمایہ کاری کے لئے بہت ہی پر امن ماحول پایا جاتا ہے ۔ کئی سرمایہ کاروں نے مبینہ طور یقین دہانی کی کہ وہ یہاں آکر بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کررہے ہیں ۔ کئی پروجیکٹوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کاری سے بنائے جارہے ہیں ۔ یہ ایک خوش آئند بات ہے کہ اس طرح کا تعمیراتی کام کشمیر میں ہورہاہے ۔ اس دوران وزیراعظم نے شورش سے پاک علاقوں سے افسپا کے ہٹائے جانے کی بات کی ۔ ان کے ا س فرمان سے اندازہ ہے کہ کشمیر کو بھی فائدہ ملے گا اور افسپا کو ہٹایا جائے گا ۔ اس طرح سے کشمیر کے عوام کے ساتھ غیر ملکی سیاحوں اور سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی ہوگی ۔ وزیراعظم کے اگلے ماہ جموں کشمیر آنے کا امکان ہے ۔ انہیں کئی عوامی اجتماعات سے خطاب کرنے کا پروگرام بھی بنایا جارہاہے ۔ اس موقعے پر توقع ہے کہ مزید کئی تعمیراتی پروجیکٹوں کے حوالے سے اعلانات کئے جائیں گے ۔ بہت سے حلقے امید کررہے ہیں کہ آسام کی طرح یہاں بھی افسپا کے ہتائے جانے کا اعلان کیا جائے گا ۔ افسپا کے نفاذ سے بہ ظاہر عوام کو کوئی مشکل درپیش نہیں ہے ۔ تاہم اس کے ہٹائے جانے کے اعلان سے کئی حلقوں میں مثبت پیغام دیا جاسکتا ہے ۔ ا سپیغام سے سیاحتی صنعت کے علاوہ سرمایہ کاری کو بھی فروغ ملے گا ۔
