سنیچر شام کو زور کی ہوا چلنے سے کئی جگہوں پر جانی اور مال نقصان کی اطلاع ہے ۔اس حوالے سے معلوم ہوا کہ تیز ہوائوں نے جنوبی کشمیر میں سخت خوف و ہراس پیدا کیا ۔ خاص طور سے رام بن ، ڈوڈہ اور بانہال میں کئی تعمیراتی ڈھانچوں کو مبینہ طور بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے ۔ یہ بات اہم ہے کہ محکمہ موسمیات نے سنیچر اور اتوار کو تیز بارشوں اور بھاری برف باری کی پیش گوئی کی تھی ۔ لوگوں کو خبردار کیا گیا تھا کہ مغربی ہوائوں کے اثرات کے نتیجے میں موسلا دھار بارش کے علاوہ ایک آدھ فٹ بلکہ کئی جگہوں پر اس سے زیادہ برف گرنے سے خبردار کیا تھا ۔ اچانک موسم نے نئی کروٹ لی ۔ پہلے کئی گھنٹوں تک شدید بارش ہوئی ۔ بعد میں تیز ہوائیں چلنے لگیں ۔ ان ہوائوں کے چلنے سے درخت جڑوں سے اکھڑ گئے اور مکانوں کی چھتیں اڑنے لگیں ۔ کہیں جگہوں سے اطلاع ہے کہ درجنوں تعمیراتی ڈھانچے زمین بوس ہوگئے ۔ ان علاقوں میں جہاں طوفانی ہوائیں چل رہی تھیں بڑے پیمانے پر تباہی مچ گئی ہے ۔ جنوبی کشمیر کے بالائی علاقوں کے علاوہ جموں کے بعض علاقوں میں ان ہوائوں کے چلنے سے جانی اور مالی نقصان کی اطلاع ہے ۔ لوگوں کو کچھ گھنٹے پہلے ہی خبردار کیا گیا کہ اپنے تحفظ کے لئے گھروں اور محفوظ مقامات کے اندر پناہ لیں ۔ اس کے باوجود مالی نقصان کے علاوہ جانی نقصان کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں ۔ اس وجہ سے کئی علاقوں میں سخت خوف پایا جاتا ہے ۔ اس دوران یہ بھی اطلاع ہے کہ ان علاقوں میں بجلی کے کھمبے اکھڑنے سے بجلی کا نظام درہم برہم ہوگیا ہے ۔ صرف رام بن علاقے سے سو سے زیادہ مکانات کو نقصان پہنچنے کی اطلاع ہے ۔ قاضی گند سے اطلاع ہے درجنوں رہائشی مکانات کو نقصان پہنچا ہے جبکہ بیشتر دکانوں کا سامان خراب ہونے کے بارے میں کہا گیا ۔ نیشنل ہائی وے پر کئی جگہوں پر درخت اکھڑ گئے اور پسیاں گر آنے کی وجہ سے اس پر گاڑیوں کی آمد رفت روک دی گئی ۔ مجموعی طور پانچ سو سے زیادہ تعمیرات کے تیز آندھی میں تباہ ہونے کی اطلاع ہے ۔ اس کے علاوہ جانی نقصان کی بھی خبر ہے ۔ یہ ایک قیامت خیز منظر تھا ۔
کئی مہینوں تک مسلسل خشک سالی رہنے کے بعد موسم سرما کے آخری ایام میں اچانک موسم میں تبدیلی آگئی ۔ یہ ایک خوش کن تبدیلی تھی جس پر لوگوں خاص کر کسانوں نے راحت کی سانس لی ۔ اس سے پہلے خدشہ ظاہر کیا جارہاتھا کہ بارش اور برف نہ ہوئی تو کشمیر پر اس کے سخت منفی اثرات پڑسکتے ہیں ۔ بالائی علاقوں میں برف جمع ہونے سے مایوسی ختم ہوگئی اور لوگوں نے خوشی کا اظہار کیا ۔ اس کے بعد مارچ کے شروع میں پھر سے برف گرآنے کی پیش گوئی کی گئی ۔ لوگ اس بات کا انتظار کررہے تھے کہ بھاری برف باری ہوگی ۔ قریب چوبیس گھنٹوں تک لگاتار اور تیز بارش ہونے کے بعد جب اندازہ تھا کہ برف آئے گی تو اچانک تیز ہوا ئیںچلنے لگی ۔ جس نے آندھی کا روپ اختیار کیا اور کافی تباہی مچادی ۔ آندھی آنے سے کچھ لمحے پہلے سوشل میڈیا پر لوگوں کو خبردار کیا گیا کہ وہ باہر نہ آئیں اور محفوظ جگہوں کے اندر پناہ لیں ۔ ابھی لوگوں کو خبردار کیا جارہاتھا کہ قہر انگیز آندھی نے کئی علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ۔ پیرپنچال کے کئی علاقوں میں ہوا کی رفتار بہت زیادہ تیز تھی ۔ ڈورہ اور دیالگام علاقوں سے بھی اطلاع ہے کہ آندھی نے بڑے پیمانے پر تباہی مچادی ۔ اسی طرح کولگام علاقے میں مبینہ طور ایک سو سے زیادہ مکانوں کو نقصان پہنچنے کی اطلاع ہے ۔ اسی طرح کنگن گاندربل سے اطلاع ہے کہ کئی مویشی ہلاک ہوگئے ۔ ادھر سرینگر کے بیشتر علاقوں میں بارشوں اک پانی جمع ہونے سے لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔ اتوار کو موسم صاف ہوگیا اور دھوپ نکل آئی ۔ اس سے لوگوں کو راحت محسوس ہوئی ۔ موسم کے اس طرح سے گرگٹ کی طرح رنگ بدلنا اب معمول بن گیا ہے ۔ دھوپ نکل آتی ہے تو اس کو برداشت کرنا مشکل ہوتا ہے ۔ درجہ حرارت توقع سے زیادہ بڑھ جاتی ہے ۔ اسی طرح بارشیں یا برف گرنے لگے تو توقع سے زیادہ مقدار میں گر آتی ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسابلا وجہ نہیں ہوتا ۔ بلکہ ماحولیاتی توازن بگڑنے کا نتیجہ ہے ۔ گرم علاقوں میں گرمی حد سے زیادہ بڑھ گئی ہے ۔ جبکہ سرد علاقوں میں شدید سردی پائی جاتی ہے ۔ اس کا اثر تمام کاروبار زندگی پر پڑگیا ہے ۔ موسم میں اس طرح کی تبدیلی سے حساس حلقوں میں سخت بے چینی پائی جاتی ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ پھل ، سبزیوں اور کھانے پینے کی دوسری چیزوں پر اس کا اثرات پڑگئے ہیں ۔ ان اشیا میں زہر آلود کیمیائی ذرے داخل ہوگئے ہیں ۔ اس وجہ سے یہ چیزیں صحت کے لئے مضر ثابت ہورہی ہیں۔ اسی طرح سمندروں کے اندر آلودگی بڑھ جانے سے آبی جانور متاثر ہورہے ہیں ۔ یہ بہت ہی تشویشناک صورتحال ہے ۔ اس صورتحال پر قابو پانے کے لئے کئی اقدامات اٹھائے گئے ۔ تاہم ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے ۔ جب ہی قدرتی آفات سے کسی حد تک بچا جاسکتا ہے ۔
