جمعرات کو بخشی اسٹیڈیم میں وزیراعظم مودی نے ایک بڑے عوامی جلسے سے خطاب کیا ۔ یہ نہ صرف مودی کا 2019 کے بعد کشمیر کا پہلا دورہ تھا بلکہ اتنے سالوں کے دوران یہ اس نوعیت کا سرینگر میں پہلا جلسہ تھا ۔ یہاں اتنی زیادہ تعداد میں لوگوں کا کسی ریلے میں آنا ایک تاریخی موقعہ بتایا جاتا ہے ۔ لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا نے اعداد و شمار بتاتے ہوئے واضح کیا کہ اسٹیڈیم میں 75000 لوگوں کے بیٹھنے کی جگہ ہے ۔ اس کے علاوہ 25000 کرسیاں لگائی گئی ہیں ۔ اس طرح سے ایک لاکھ لوگ اسٹیڈیم میں بڑے آرام سے بیٹھے تھے ۔ جبکہ باقی لوگ ادھر ادھر کھڑا تھے ۔ بہت سے لوگ جگہ موجود نہ ہونے کی وجہ سے جلسہ گاہ کے اندر داخل نہ ہوئے ۔ اس لحاظ سے کہا جاسکتا ہے کہ کشمیر میں اتنی تعداد میں لوگوں کا کسی جلسے میں آنا ایک بڑی کامیابی ہے ۔ بی جے پی کے کسی لیڈر کے استقبال کے لئے اتنی زیادہ تعداد میں لوگوں کا سرینگر میں جمع ہونا اپنی نوعیت کا پہلا موقعہ ہے ۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اس طرح سے بی جے پی نے کشمیر سیاست میں اپنی بنیاد رکھی جو آگے چل کر کوئی بھی رخ اختیار کرسکتی ہے ۔ اس سے پہلے کسی بھی سیاسی جماعت کو یہ اندازہ نہ تھا کہ بی جے پی کشمیر میں ایک مضبوط بنیاد رکھتی ہے ۔ اب کہا جاتا ہے کہ کشمیر میں بی جے پی کا مقابلہ کرنا آسان نہیں ہے ۔ کئی لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ مودی جی کا سرکاری دورہ تھا اور وزیراعظم کے جلسے میں لوگوں کی شرکت کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے ۔ لیکن ان کا یہ دورہ ایک ایسے مرحلے پر ہوا جب پارلیمانی الیکشن کے حوالے سے سرگرمیاں شروع ہوچکی ہیں ۔ کانگریس اور اس کے ساتھی لیڈروں نے بہت پہلے سے آنے والے انتخابات کے لئے تیاریاں شروع کی ہیں ۔ لیکن مودی کو سیاسی اسٹیج پر جو اہمیت حاصل ہورہی ہے اس وجہ سے دوسری جماعتوں کی سیاسی سرگرمیاں ماند پڑرہی ہیں ۔ ان کی طرف لوگوں کی خاص توجہ نہیں ہے ۔ یہاں مودی کا چرچا بڑے پیمانے پر کیا جاتا ہے ۔ سرینگر کے جلسے میں بھی لوگ مودی مودی کے نعرے لگارہے تھے ۔ اس وجہ سے کہا جاسکتا ہے کہ لوگ وزیراعظم سے زیادہ نریندر مودی کو دیکھنے اور ان کو اپنی حمایت دکھانے کے لئے یہاں آئے تھے ۔ایل جی منوج سنہا نے یہ بات کھل کر کہی کہ مودی کے ساتھ کشمیر کے عوام بے حد محبت کرتے ہیں ۔ مودی نے اپنی تقریر میں شیاما پرساد مکھرجی کا ذکر زور دے کر کیا اور کہا کہ انہوں نے جس سیاست کے لئے کشمیر میں جان دی اس کا پھل آج حاصل کیا جاتا ہے ۔ یہ پہلا موقعہ ہے کہ شیاما پرساد مکھر جی کا ذکر کشمیر دشمن کے بجائے کشمیر دوست کے طور کیا گیا ۔ مودی سے پہلے کشمیر سیاست میں مکھرجی کا نام کبھی کسی لیڈر نے محبت سے نہیں لیا ۔ بلکہ کشمیر میں مکھرجی اور ان کے نظریات کے خلاف ہمیشہ نفرت پھیلائی گئی ۔ لیکن آج پہلی بار ان کا نام فخر سے لیا گیا اور کشمیریوں کے ایک بڑے جلسے میں کہا گیا کہ وہ کشمیر کے لئے جو نظریہ رکھتے تھے وہی صحیح نظریہ تھا ۔
وزیراعظم نے اپنی تقریر میں کہا کہ میری ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ کشمیریوں کے دل جیتے جائیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ آج کا جلسہ یقین دلانے کے لئے کافی ہے کہ میں یہاں کے عوام کے دل جیتنے میں کامیاب ہوا ہوں ۔ انہوں نے عوام سے وعدہ کیا کہ میں آپ کی توقعات پر پورا اترنے کی کوشش کروں گا اور یہ مودی کی گارنٹی ہے ۔ اس کے جواب میں وہاں موجود لوگوں نے زور سے تالیاں بجائیں اور خوشی کا اظہار کیا ۔ مودی جی کے اس طرح سے تقریر کرنے سے لوگ مبینہ طور بڑے خوش نظر آئے ۔ مودی نے جن بڑے پروجیکٹوں کی جلسے میں منظوری دی ان کا پہلے ہی ذکر کیا جاچکا ہے ۔ اس سے یقینی طور کشمیر کی ترقی کی نئی راہیں کھل جائیں گی ۔ یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ مودی کی جلسے میں شرکت یا تقریر کوئی روایتی بات نہیں ۔ بلکہ یہ جلسہ سوچ سمجھ کر رکھا گیا تھا ۔ پارلیمانی انتخابات کے حوالے سے کوڈ آف کنڈکٹ لاگوں ہونے سے پہلے اس جلسے کا انعقاد کیا گیا ۔ ذرایع کا کہنا ہے کہ وزیرا عظم نے کشمیر سمیت ایک درجن سے زیادہ عوامی جلسوں سے خطاب کا پروگرام بنایا ہے ۔ اس کا آغاز کشمیر سے کیا گیا ۔ مودی نے اپنی تقریر میں بار بار کشمیر کی ترقی اور یہاں سیاحتی سرگرمیوں کا ذکر کیا ۔ اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ مودی کی کوششوں خاص کر ان کی طرف سے کئی اہم موقعوں پر کشمیر کی خوبصورتی کا ذکر کرنے کی وجہ سے یہاں کے سیاحتی شعبے میں نئی روح پیدا ہوگئی ۔ انہوں نے اس شعبے کو ترقی دینے کے لئے ذاتی طور دلچسپی دکھائی اور سیاحوں کو مشورہ دیا کہ کشمیر ضرور جائیں ۔ ان کی سرکار نے کئی دہائیوں کے بعد یہاں کے سیاحتی شعبے کو از سر نو منظم کیا ۔ اس سے پہلے لوگ اس حوالے سے سخت مایوس تھے ۔ بہت کم لوگ اندازہ لگارہے تھے کہ یہاں سیاحتی سرگرمیاں اتنی جلد شروع ہوجائیں گی ۔ لیکن مودی سرکار نے یہ کرشمہ دکھا یا ۔ باقی کسی سرکار کی طرف سے اس شعبے کو زندہ کرنے کی کوئی کوشش ممکن نہ ہوسکی ۔ اس لحاظ سے کہا جاسکتا ہے کہ یہ اپنے اندر ایک بڑی تبدیلی ہے ۔ سرینگر میں مودی کے جلسے کے بعد اس حوالے سے نئی تبدیلیوں کا اندازہ لگایا جارہا ہے ۔
