الیکشن کمیشن کی طرف سے اس بات کی تصدیق کی گئی کہ بیشتر سیاسی جماعتوں کا مطالبہ ہے کہ پارلیمانی انتخابات کے ساتھ ہی اسمبلی کے انتخابات کرائے جائیں ۔ اس حوالے سے منگل کے روز سرینگر میں دئے گئے اپنے بیان میں چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے ان سے ملنے کے دوران اس بات پر زور دیا کہ جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کرانا بہت ضروری ہے ۔ کمار کا کہنا ہے کہ اسمبلی انتخابات ضرور کرائے جائیں گے تاہم اس کے لئے ساز گار ماحول کی ضرورت ہے ۔ ان کے اس اعلان کو سیاسی حلقوں میں بڑی اہمیت دی جارہی ہے ۔ جموں کشمیر کے دورے پر آئے مرکزی الیکشن کمیشن کے وفد نے منگلوار کو سرینگر میں پولیس اور انتظامیہ کے سینئر آفیسروں کے ساتھ تبادلہ خیال کیا ۔ اعلیٰ سطحی وفد نے جموں کشمیر کی سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لیا اور آنے والے لوک سبھا انتخابات سے متعلق تیاریوں سے واقفیت حاصل کی ۔ وفد کو یقین دلایا گیا کہ الیکشن کے دوران کسی طرح کا گڑ بڑ ہونے نہیں دیا جائے گا ۔ الیکشن کمیشن کی مصروفیات کے حوالے سے ذرایع نے بتایا کہ ایڈیشنل ڈپٹی جنرل آف پولیس کی طرف سے اس بات کی یقین دہانی کی گئی کہ کسی طرح کی سیکورٹی چوک ممکن نہیں ۔ سیکورٹی کے حوالے سے ہوئی میٹنگ میں اے ڈی جی پی وجے کمار کے علاوہ آئی جی پی ودھی کمار اور صوبائی کمشنر کشمیر موجود تھے ۔ اس میٹنگ میں دوسرے کئی آفیسروں نے شرکت کی ۔ میٹنگ میں پارلیمانی انتخابات کے حوالے سے تیاریوں کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔ میٹنگ میں سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور اس حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ حساس علاقوں میں مزید سیکورٹی اہلکار تعینات کرانے پر اتفاق ہوا ہے ۔ وزارت داخلہ نے تمام حلقوں کو یقین دہانی کرائی ہے کہ انتخابات پر امن طریقے سے کرائے جائیں گے اور گڑ بڑ کرنے والے عناصر کے خلاف سختی سے نمٹا جائے گا ۔ اس کے علاوہ بعض علاقوں کے اندر سیکورٹی کو مزید سخت بنانے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے ۔اعلیٰ سطحی میٹنگ میں پارلیمانی انتخابات کے دوران استعمال ہونے والی الیکٹرانک مشینوں کا مسئلہ بھی زیر غور لایا گیا ۔ اس بارے میں بھی کہا گیا کہ مشینیں تیار ہیں اور ان کی جانچ کرائی جارہی ہے ۔ ان کے بہتر استعمال کے حوالے سے کمیشن کو یقین دلایا گیا کہ تمام تیاریاں پہلے ہی مکمل کی گئی ہیں ۔
چیف الیکشن کمشنر اور اس کے دوسرے ساتھی سوموار کو سرینگر پہنچ گئے ۔ 9 رکنی وفد 3 روزہ دورے پر یہاں آیا ہے ۔ دو دن سرینگر میں اور ایک دن جموں میں گزارنے کا پروگرام ہے ۔ سرینگر کے اپنے دورے کو مکمل کرنے کے بعد چیف الیکشن کمشنر نے ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ سیاسی جماعتوں کا مطالبہ ہے کہ پارلیمانی اور اسمبلی انتخابات کو ایک ساتھ کرایا جائے ۔ وفد نے نیسنل کانفرنس ، پی ڈی پی ، بی جے پی ، کانگریس ، عام آدمی پارٹی اور دوسرے کئی سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کے ساتھ ملاقات کی ۔ اس کے بعد چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ کمیشن انتخابات کے عمل کے حوالے سے سنجیدہ ہے اور جلد از جلد الیکشن کرانے کے حق میں ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے بلا وجہ کوئی دیری نہیں کی جائے گی اور وقت ضایع کئے بغیر اس طرح کا عمل شروع کیا جائے گا ۔ ان کا کہنا تھا کہ اکثر سیاسی رہنمائوں کا مطالبہ ہے کہ الیکشن جلد از جلد کرائے جائیں ۔تاہم انہوں نے اس مطالبے پر سیکورٹی ایجنسیوں کے ساتھ مشورہ کرنے کی شرط رکھی ۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں حتمی فیصلہ حفاظتی ایجنسیوں کے ساتھ مشورے کے بعد ہی لیا جائے گا ۔ اس طرح کا بیان دے کر انہوں نے سیاسی حلقوں میں کافی ہلچل پیدا کی ہے ۔ جموں پہنچتے ہی سی ای سی راجیو کمہار نے اس طرح کا بیان دے کر گویا کشمیر میں الیکشن کا بگل بجادیا ۔ اب تک یہاں کے سیاسی حلقے تذبذب میں تھے کہ الیکشن کب اور کس موقعے پر ہوگا ۔ تاہم کمہار کی طرف سے دئے گئے بیان سے اندازہ لگایا جاتا ہے کہ سپریم کورٹ کی طرف سے دئے گئے احکامات کے تحت اسمبلی کے لئے الیکشن اسی سال ہونگے ۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ کی طرف سے ہدایت دی گئی ہے کہ روان سال کے ستمبر مہینے تک جموں کشمیر کی معطل شدہ اسمبلی کے لئے انتخابات کرائے جائیں ۔ اب الیکشن کمیشن کی طرف سے دئے گئے بیان سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہاں کی سیاسی جماعتیں کمیشن کو باور کراچکی ہیں کہ جموں کشمیر میں اسمبلی کے الیکشن ناگزیر ہیں ۔ اس طرح سے اندازہ ہوتا ہے کہ الیکشن مستقبل قریب میں ہونگے ۔ ان سیاسی جماعتوں کا مطالبہ ہے کہ لوک سبھا اور اسمبلی کے انتخابات ایک ساتھ کرائے جائیں ۔ اس مطالبہ کو مرکزی سرکار ماننے پر تیار ہوگی اس حوالے سے کچھ کہنا مشکل ہے ۔ وزیراعظم اور ان کے ساتھی ملک مین اگلے مہینے سے ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں مشغول ہیں ۔ اس وجہ سے اکٹھے الیکشن ہونا مشکل نظر آتا ہے ۔ تاہم جس طرح کے بیانات سامنے آرہے ہیں ان سے اندازہ ہورہاہے کہ الیکشن بہت جلد ہونگے اور دس سال کے وقفے کے بعد یہاں ایک بار پھر انتخابات کا عمل شروع ہونے والا ہے ۔ یہ الیکشن انتہائی دلچسپ ہونگے ۔ یہاں پہلی بار بی جے پی الیکشن میدان میں اپنی برتری دکھانے کی کوشش کررہی ہے ۔ اس وجہ سے انتخابی عمل دلچسپ ہوگا ۔ فی الحال نظریں الیکشن کمیشن پر لگی ہوئی ہیں ۔ دیکھنا ہے کہ حتمی فیصلہ کب اور کس نوعیت کا ہوگا ۔
