وزیرداخلہ امیت شاہ نے پاک زیرقبضہ کشمیر کو ہندوستان کا حصہ بتاتے ہوئے اسے چھڑانے کا اعلان کیا ۔ اس حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاک زیرانتظام کشمیر کے عوام آزادی کے خواہش مند اور ہندوستان کے ساتھ ملنے کو تیار ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وہاں کے ہندو ہیں یا مسلمان بغیر کسی تفریق کے وہاں کا ہر شہری ہمارا اپنا ہے ۔ وزیرداخلہ نے الزام لگایا کہ پاکستان کی حکومتوں نے ہمیشہ کشمیری عوام کا استحصال کرتے ہوئے انہیں سخت پریشانیوں میں مبتلا کیا ۔ انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام ایک تقریب میں بات کرتے ہوئے وزیرداخلہ نے پاکستان کو مشورہ دیا کہ انہیں از خود کشمیر کو چھوڑنا چاہئے بصورت دیگر اس علاقے کو چھڑایا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ پاک مقبوضہ خطے کو ہمیشہ نظر انداز کیا گیا اس کے برعکس جموں کشمیر میں گزشتہ چار برسوں کے دوران ایسے بڑے بڑے منصوبے شروع کئے گئے جن سے یہاں کے عوام کو فائدہ ملا ۔ اس ترقی کو دیکھتے ہوئے پاک زیرانتظام کشمیر کے عوام ہندوستان کے ساتھ ملنا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو کسی نہ کسی روز یہ علاقہ چھوڑنا پڑے گا ۔
وزیرداخلہ نے پاک زیرقبضہ کشمیر کے حوالے سے جو بیان دیا یہ کوئی بچوں کا بیان نہیں بلکہ حکومت کے ایک ذمہ دار وزیر کا بیان ہے ۔ انہوں نے آج تک جو بھی بیانات دئے ان پر سختی سے عمل کیا گیا ۔ بی جے پی ہوائی باتیں کرنے کے بجائے ٹھوس پالیسی بیانات دینے کی روا دار ہے ۔ پارٹی کا ستھر سال پہلے دفعہ 370 ، رام مندر اور یکسان سیول کوڈ کے حوالے سے جو پالیسی بنائی گئی تھی اس پر آج من وعن عمل کیا گیا ۔ پہلے دفعہ 370 کو ہٹایا گیا بلکہ ایسا کرتے ہوئے لداخ کو جموں کشمیر سے الگ کرکے اسے مرکزی زیرانتظام علاقہ بنایا گیا ۔ یہ صرف پارٹی موقف نہیں بلکہ لیہہ کے اکثریتی طبقہ کا بھی مطالبہ تھا کہ خطے کو جموں کشمیر سے الگ کیا جائے ۔ اس دوران جموں کشمیر کو یونین ٹیریٹری میں تبدیل کیا گیا ۔ اسی طرح بابری مسجد کو گرانے کے بعد وہاں رام مندر تعمیر کیا گیا جس کا پچھلے دنوں باضابطہ افتتاح کیا گیا ۔ اسی طرح شہریت کے حوالے سے بھی قانون بناکر اس کا نفاذ عمل میں لیا گیا ۔ یہ ایسے وعدے ہیں جو بی جے پی کی طرف سے ملک کے عوام کے ساتھ کئے گئے تھے اور ان پر سختی سے عمل کیا گیا ۔ ایسے وعدے وزیرداخلہ کا خاص موضوع رہے ہیں اور وہی ایسے موضوعات پر پارٹی کی طرف سے بیانات دیتے رہے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ پاک انتظام کشمیر کے حوالے سے ان کے بیان کو سنجیدہ بیان قرار دیا جارہاہے ۔
جموں کشمیر کے حوالے سے ان دنوں سرگرمیوں میں تیزی آگئی ہے ۔ اس سے پہلے وزیرداخلہ نے بیان دیا کہ رواں سال کے ستمبر مہینے سے پہلے جموں کشمیر کی اسمبلی کو بحال کرکے اس کے ممبروں کو چننے کے لئے انتخابات کرائے جائیں گے ۔ یاد رہے کہ اس حوالے سے سپریم کورٹ نے اپنے ایک حکم نامے میں مرکزی سرکار پر زور دیا ہے کہ ستمبر تک اسمبلی انتخابات کرائے جائیں ۔ انتخابات کے حوالے سے دئے گئے اس بیان کے ساتھ ہی اب وزیرداخلہ نے پاکستان کے زیرانتظام علاقے کو آزاد کرانے اور ہندوستان سے ملانے کی بات کہی ۔ ان کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب وزیردفاع پہلے ہی لداخ میں فوجیوں کے ساتھ ہولی کا تہوار منانے میں مصروف ہیں ۔ اپنے فوجیوں کا حوصلہ بڑھانے کے لئے وزیردفاع راجناتھ سنگھ نے لداخ میں فوجیوں کے ساتھ گھل مل کر رنگوں کا تہوار ہولی منایا ۔ اس موقعے پر انہوں نے یہ تہوار پورے روایتی انداز میں منایا اور رنگوں کا استعمال کیا ۔ اس دوران فوج کے سربراہ اچانک سرینگر پہنچ گئے ۔ کہا جاتا ہے کہ ان کا دورہ انتخابات کے حوالے سے حفاظتی انتظامات کا جائزہ لینے کے لئے بڑا اہم دورہ ہے ۔ تاہم اس مرحلے پر وزیرداخلہ کے پاکستان مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے دئے گئے بیان کو ایک اہم بیان خیال کیا جاتا ہے ۔ پاکستان میں اس وقت جو حالات ہیں وہ بہت ہی ابتر حالات مانے جاتے ہیں ۔ کچھ ہفتے پہلے وہاں انتکابات ہوئے جن میں بڑے پیمانے پر مبینہ طور دھاندلیاں کی گئیں ۔ ان انتخابات کی وجہ سے پاکستان کی ابتر سیاسی صورتحال واضح طور سامنے آگئی ہے ۔ انتخابات کے دوران وہاں کی فوج کی طرف سے کی گئی مبینہ مداخلت پر عجیب و غریب خیالات کا اظہار کیا جارہاہے ۔ اس وجہ سے پاکستان کی کمزور سیاسی ، فوجی اور مالی صورتحال عیاں ہوگئی ۔ ملک قرضون کے بوجھ تلے دب چکا ہے اور اس کے لئے کسی طرح کی فوجی مہم جوئی ممکن نہیں ۔ بلکہ کہا جاتا ہے کہ ملک کا دفاع کرنے کی اس کی تمام صلاحیت مفلوج ہوکر رہ گئی ہے ۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ ملک کے اندرونی حالات ٹھیک نہیں اور لوگ وہاں کی نئی حکومت کے ساتھ ساتھ فوج سے بھی نالاں ہیں ۔ اس مرحلے پر کوئی بھی بیرونی دبائو پاکستان کے لئے ناقابل برداشت ہے اور ایسے کسی دبائو کا مقابلہ کرنے کی اس کے اندر صلاحیت نہیں ہے ۔ اس کے باقی دنیا کے ساتھ تعلقات بری طرح سے متاثر ہیں اور کوئی بھی ملک اس کے حق میں بیان دینے کو تیار نہیں ۔ غرض ہندوستان کے مقابلے میں پاکستان کی موجودہ پوزیشن انتہائی کمزور اور قابل رحم ہے ۔
