سری نگر،25 مئی :
وادی کشمیر کے نوجوان سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی وساطت سے اداکاری کے میدان میں بھی اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرکے جہاں لوگوں کے لئے فرحت و مسرت کا سامان فراہم کر رہے ہیں وہیں معاشرے میں پھیل رہی منشیات جیسی بدعات کے متعلق بھی جانکاری عام کر رہے ہیں۔
عادل حسن لون ایک ایسے ہی نوجوان ادا کار ہیں جن کے ایک گیت ‘ستم‘ نے سوشل میڈیا پر نہ صرف دھوم مچا رکھی ہے بلکہ یہ گیت منشیات کی لت میں پڑنے والے نوجوانوں کے لئے نصیحت آمیز ہے۔
سری نگر کے صفا کدل علاقے سے تعلق رکھنے والے موصوف ادا کار کا کہنا ہے کہ جب میں نے ’ستم‘ گیت ایک کیفے میں لانچ کیا تو وہاں موجود تمام لوگوں کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے۔
انہوں نے محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کے ہفتہ وار پروگرام ’سکون‘ میں اپنی گفتگو میں کہا کہ ہمیں کشمیر کے لوگوں کا سپورٹ چاہئے وہی ہماری حوصلہ افزائی کے لئے کافی ہے۔
اپنے سفر کے بارے میں بات کرتے ہوئے عادل حسن کہنا تھا: ’مجھے بچپن سے ہی ادا کاری کا شوق تھا میرے والد نے مجھے دلی، جہاں وہ کام کرتا تھا، میں ایک ایکٹنگ اسکول جانے کو کہا لیکن وہاں فیس کافی زیادہ تھی جس کی وجہ سے میں اس اسکول میں داخلہ نہیں لے سکا‘۔انہوں نے کہا کہ پھر میں نے ایک آئینہ لایا اسی کو استعمال کرکے ایکٹنگ سیکھنے لگا۔
موصوف ادا کار نے کہا کہ دلی سے گھر آنے کے بعد میں نے کشمیر میں ویڈیوز بنانے شروع کئے اور ٹک ٹاک جو بعد میں بند ہوگیا، پر مجھے ایک ملین فالور تھے۔انہوں نے کہا کہ اس کے بعد میں نےاپنے ایک دوست، جس کی ایک چینل بھی ہے اور جو خود ایک گلو کار بھی ہیں، کے ساتھ کام کرنا شروع کیا۔انہوں نے کہا: ’ہم نے ’ستم‘ گیت بنایا جو منشیات کی لت پڑنے والے ایک نوجوان کی حقیقی کہانی ہے، ہم نے اس کے ساتھ پہلے بات کی‘۔عادل حسن نے کہا کہ جب ہم نے اس گیت کو ایک کیفے میں لانچ کیا تو وہاں موجود تمام لوگوں کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے۔انہوں نے کہا کہ جب گیت ختم ہوگیا تو لوگ میرے پاس آئے اور مجھے گلے لگا کر میری حوصلہ افزائی کی۔ان کا کہنا تھا: ’میں خود بھی لکھتا ہوں اور میں زیادہ تر اداس منظر (سین) کی ایکٹنگ کرتا ہوں‘۔
موصوف ادا کار کا کہنا ہے کہ کشمیر کے چپے چپے میں شوٹنگ کی جا سکتی ہے کیونکہ یہاں کی ہر جگہ قدرتی خوبصورتی سے مالا مال ہے۔انہوں نے کہا کہ اب میر اقبال کا ایک گیت آنے والا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ کشمیر میں ہمیں سپورٹ کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا: ’ہمیں اپنے کشمیریوں کے سپورٹ کی ضرورت ہے اپنے لوگوں کا سپورٹ گویا دنیا کا سپورٹ ہے‘۔
عادل کا کہنا ہے کہ کشمیر میں ایک ایکٹنگ اسکول قائم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر میں ایک ایکٹنگ اسکول ہونا چاہئے جہاں ادا کار ادا کاریکے اسرار و رموز سیکھ سکیں۔ان کا کہنا تھا کہ محکمہ سیاحت و دیگر محکمے بھی ہماری کافی مدد کرسکتے ہیں اور ہم ان کے کام کو بھی بخوبی انجام دے سکتے ہیں۔
عادل حسن نے کہا کہ میں اپنا ’پنن پروڈکشن ہاؤس‘ چلا رہا ہوں جس کو ادا کاری کاشوق ہے وہ میرے ساتھ رابطہ کرسکتا ہے اور اس کے لئے اپنی صلاحیتوں کو نکھارنے کے لئے ایک پلیٹ فارم فراہم کریں گے۔(یو این آئی)