چٹان ویب ڈیسک
جنیوا: عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ حالیہ چند ہفتوں کے دوران بچوں کا پراسرار یرقان (ہیپاٹائٹس) 11 ملکوں میں پھیل کر 170 بچوں کو متاثر کرچکا ہے جبکہ اس سے کم از کم ایک بچے کی موت بھی واقع ہوچکی ہے۔
بتاتے چلیں کہ اب تک ہم ہیپاٹائٹس (یرقان) کی پانچ اقسام سے واقف ہیں جنہیں بالترتیب اے، بی، سی، ڈی اور ای کہا جاتا ہے۔البتہ، برطانیہ میں ہیلتھ سکیوریٹی ایجنسی کی ڈائریکٹر مِیرا چاند کا کہنا ہے کہ بچوں میں یرقان پیدا کرنے والا نیا وائرس اِن پانچوں اقسام سے مختلف ہے۔
اس پراسرار ہیپاٹائٹس کا سب سے شدید حملہ برطانیہ اور آئرلینڈ میں ہوا ہے جہاں مجموعی طور پر 119 بچے اب تک اس سے متاثر ہوچکے ہیں۔
ان کے علاوہ اسپین میں 13، اسرائیل میں 12، امریکا میں 9، ڈنمارک میں 6، ہالینڈ میں 4، اٹلی میں 4، ناروے میں 2، فرانس میں 2، رومانیہ میں 1، اور بیلجیئم میں 1 بچہ اس پراسرار یرقان سے متاثر ہوچکے ہیں۔یہ تمام اعداد و شمار عالمی ادارہ صحت کے فراہم کردہ اور مصدقہ ہیں تاہم بہت ممکن ہے کہ متاثرہ بچوں کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو۔
ڈاکٹر مِیرا کے مطابق، نئے ہیپاٹائٹس کے پہلے پانچ مریض (بچے) 31 مارچ تک اسکاٹ لینڈ سے سامنے آئے تھے جنہیں فوری طور پر قابلِ توجہ نہیں سمجھا گیا۔تاہم اگلے دو ہفتوں میں اس نئے ہیپاٹائٹس وائرس نے صرف برطانیہ میں 114 بچوں کو متاثر کردیا، جس سے تشویش کا آغاز ہوا۔ویسے تو یہ نیا ہیپاٹائٹس وائرس نوزائیدہ سے 16 سال تک کے بچوں کو متاثر کررہا ہے مگر اُن میں سے بھی غالب اکثریت 10 سال یا اس سے کم عمر بچوں کی ہے۔
شدید ہیپاٹائٹس سے پہلے ان تمام بچوں میں پیلیا، ہیضہ، اُلٹی/ متلی اور پیٹ میں شدید درد جیسی علامات نمودار ہوئیں؛ جبکہ 10 فیصد بچوں میں ہیپاٹائٹس کا حملہ اتنا شدید تھا کہ انہیں جگر کی جزوی پیوند کاری (ٹرانس پلانٹیشن) کروانی پڑی۔
یہ نیا ہیپاٹائٹس وائرس کیسا ہے اور دوسرے ہیپاٹائٹس وائرسوں سے کس طرح مختلف ہے؟ اس بارے میں فی الحال ماہرین کے پاس یہ مفروضہ ہے کہ اس نئی بیماری کی وجہ کوئی ’’ایڈینووائرس‘‘ ہے، کیونکہ اسی قسم کے وائرس نوزائیدہ اور کم عمر بچوں میں ہیپاٹائٹس سمیت، جگر کی مختلف بیماریوں کو جنم دیتے ہیں۔البتہ جب تک اس نئے ہیپاٹائٹس وائرس کی جینیاتی طور پر شناخت نہیں ہوجاتی، تب تک کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔