سرینگر/12اکتوبر:
جموں کشمیر میں محکمہ تعلیم میں تعینات اساتذہ کی جانب سے مبینہ طور پر جعلی اسناد فراہم کئے جانے کے انکشاف کے بعد سرکار نے تمام اساتذہ اور لیکچراروں کی اسناد کی جانچ اے سی بی سے کرانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ سی این آئی کے مطابق محکمہ تعلیم میں تعینات اساتذہ اور لیکچراروں کی ڈگریوں اور سرٹیفکیٹس کی جانچ پڑتال اینٹی کرپشن بیورو سے کرانے کے احکامات صادر کئے گئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ متعدد اساتذہ جنہوں نے غیر رجسٹرڈ شدہ یونیورسٹیوں یا جعلی سرٹیفکیٹس کے ذریعے نوکریاں حاصل کی ہیں ان کے خلاف نہ صرف قانونی چارہ جوئی ہوگی بلکہ انہیں نوکریوں سے برطرف کرنے کا بھی امکان ہے۔معلوم ہوا ہے کہ محکمہ تعلیم نے اس ضمن میں اینٹی کرپشن بیورو (اے سی بی) کو جانچ پڑتال کرنے کی ذمہ داری سونپی ہے۔باوثوق ذرائع نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ محکمہ تعلیم میں تعینات متعدد اساتذہ جنہوں نے جعلی یا غیر رجسٹرڈ شدہ یونیورسٹیوں کی سرٹیفکیٹس دکھا کر نوکریاں حاصل کیں ہیں ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ محکمہ تعلیم کے اعلیٰ حکام کو پتہ چلا ہے کہ انورنمنٹ سائنس سے منسلک بعض لیکچراروں نے جعلی یا غیر رجسٹرڈ شدہ یونیورسٹیوں کی سرٹیفکیٹ حاصل کرکے نوکریاں حاصل کی ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ جوں ہی محکمہ تعلیم کے اعلیٰ عہدیداروں کو اس بارے میں معلوم ہوا تو اس کی جانچ پڑتال کرنے کے احکامات صادر کئے گئے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اینٹی کرپشن بیورو (اے سی بی) کو اس حوالے سے تحقیقات کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ تحقیقات کے دوران جن اساتذہ یا لیکچراروں کو جعلی ڈگریوں یا غیر تسلیم شدہ یونیورسٹیوں سے حاصل شدہ سرٹیفکیٹس کے ذریعے نوکریاں حاصل کرنے کا مرتکب قرار پائے تو ان کے خلاف نہ صرف قانونی چارہ جوئی ہوگی بلکہ انہیں نوکریوں سے برطرف کرنے کا امکان ہے۔بتادیں کہ جموں وکشمیر میں محکمہ تعلیم واحد ایسا محکمہ ہے جس میں ڈیڑھ لاکھ کے قریب ملازمین تعینات ہیں۔