جموں کشمیر میں بجلی سپلائی صورتحال میں بہتری لانے کے لئے کئی سطحوں پر کوششیں کی جارہی ہیں ۔ اس حوالے سے تازہ قدم یہ اٹھایا گیا کہ ایل جی نے دہلی میں مرکزی پاور منسٹر سے ایک ہنگامی میٹنگ کی ۔ اس میٹنگ میں جموں کشمیر کے لئے اضافی بجلی فراہم کرنے کی درخواست کی گئی ۔ ایل جی کے ترجمان نے ایک پریس نوٹ میں بتایا کہ مرکز نے یقین دلایا ہے کہ پائو ر سپلائی بہتر بنانے کے لئے ہر قسم کی مدد فراہم کی جائے گی ۔ میٹنگ میں مبینہ طور یونین منسٹر کو ان اقدامات سے باخبر کیا گیا جو انتظامیہ اپنے طور پائو ر سپلائی بہتر بنانے کے لئے کررہی ہے ۔ ایل جی کی مرکزی وزیرسے ملاقات کے بعد امید کی جارہی ہے کہ جموں کشمیر میں پائو ر سپلائی میں بہتری آئے گی ۔ یاد رہے کہ پچھلے کچھ ہفتوں سے جموں کشمیر میں پائور سپلائی ابتر صورتحال اختیار کررہی ہے ۔ محکمے کی طوف سے جو لوڈ شیڈنگ شیڈول مشتہر کیا گیا اس پر عمل کرنا ممکن نہیں ہورہاہے ۔ صارفین کی طرف سے آئے دن لوڈ میں اضافہ ہورہاہے ۔ اس لوڈ کے مطابق سپلائی بحال رکھنا ممکن نہیں ہورہاہے ۔ اس وجہ سے ایل جی کو دہلی جاکر پائور منسٹر کے ساتھ میٹنگ میں یہ مسئلہ اٹھانا پڑا ۔ عوام انتظار کررہے ہیں کہ اس کے بعد پائور سپلائی میں بہتری آئے گی ۔
لوڈ کے مطابق بجلی کی فراہمی کا مسئلہ کوئی نیا مسئلہ نہیں ہے ۔ بلکہ یہ پچھلے ستھر سالوں کا مسئلہ ہے ۔ خاص طور سے سرما کے دوران اس وجہ سے لوگوں کو سخت دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ پچھلے اتنے سالوں سے یہ مسئلہ اسی طرح لٹکا ہوا ہے ۔ ہر ایسی صورتحال کے موقعے پر انتظامیہ کو مرکز سے گزارش کرنا پڑتی ہے کہ پاور کے حصے میں اضافہ کیا جائے ۔ جب کہیں سپلائی میں بہتری لانا ممکن ہوتا ہے ۔ یہ دیکھ کر بڑی حیرانی ہوتی ہے کہ ہر سال ایسے مسائل کھڑا ہونے کے باوجود اس کا کوئی حتمی حل تلاش نہیں کیا جاتا ہے ۔ ایک سیزن کے لئے حل نکال کر اگلے سال تک انتظار کیا جاتا ہے ۔ نئے سرما کے شروع ہوتے ہی عوام اور محکمے کے درمیان کش مکش شروع ہوجاتی ہے ۔ لوگوں کو بس اتنا معلوم ہے کہ جموں کشمیر میں بجلی پیدا کرنے کے وافر وسائل موجود ہیں ۔ یہاں سے بجلی بڑی مقدار میں پیدا کی جاتی ہے ۔ اس کے باوجود لوگوں کو ان کی ضرورت کے مطابق بجلی فراہم نہیں کی جاتی ہے ۔ ایسا کرنا میں کیا مشکلات درپیش ہیں عوام اس سے باخبر نہیں ۔ عوام کے لئے یہ جاننا ضروری نہیں ہے کہ انہیں لوڈ شیڈنگ کا سامنا کیوں کرنا پڑتا ہے ۔ پن بجلی کے اتنے منصوبے دیکھ کر عوام چاہتے ہیں کہ انہیں ضرورت کے مطابق بجلی فراہم کی جائے ۔ لیکن ایسا نہیں کیا جاتا ہے ۔ جمہوری سرکاروں کے زمانے میں ایسا کیا گیا نہ اب یونین ٹریٹری کے ہوتے ایسا نظر آتا ہے ۔ بلکہ لوگوں کو اس حوالے سے جن مشکلات کا پہلے سامنا تھا ویسا ہی آج بھی ہے ۔ یہ ایسا مسئلہ ہے جو ان کے لئے وبال جان بن رہاہے ۔ اس بات سے انکار نہیں کہ عوام بے حد و حساب بجلی استعمال کررہے ہیں ۔ حالانکہ اس میں ان کا کوئی قصور نہیں ۔ پچھلی سرکاروں نے یہ ترغیب دی کہ بجلی بغیر کسی نظر گزر کے فراہم کی جائے گی ۔ اس حوالے سے محکمے کا رول انتہائی شرمناک رہا ۔ کہیں کسی طرح کی قدغن دیکھنے کو نہ ملی ۔ ستھر سالوں تک بغیر کسی نظم ق ضبط کے بجلی فراہم ہوتی رہی ۔ اب اتنے سالوں کے بعد لوگوں سے اچانک حساب لیا جانے لگا ہے ۔ یہ ایسا کڑوا گھونٹ ہے جو حلق سے اتارنا سخت مشکل ہورہاہے ۔ صارفین کے لئے ایسی صورتحال کا سامنا کرنا مشکل ہورہاہے ۔ یہ ایک قدرتی عمل ہے ۔ اس پر لوگوں کا ردعمل یقینی ہے ۔ لوگوں کی سوچ زصحیح ہے یا غلط ۔ وہ الگ بات ہے ۔ لیکن یہ بات نظر انداز نہیں کی جاسکتی کہ اچانک بجلی کا استعمال اگریمنٹ کے حساب سے کرنا بہت کٹھن معاملہ ہے ۔ دوسری طرف صورتحال یہ ہے کہ کئی سیاسی حلقے باور کرارہے ہیں کہ مرکز جان بوجھ کر عوام کو بجلی سپلائی سے محروم کررہاہے ۔ کچھ حلقے لوگوں کو یقین دلارہے ہیں کہ ان کی سرکار بننے کے بعد لوگوں کو بجلی کا بڑا حصہ مفت فراہم کیا جائے گا ۔ یہ دیکھ کر لوگ اندازہ لگارہے ہیں کہ بجلی بلا حساب بھی فراہم کی جاسکتی ہے ۔ یہ اور اس طرح کی کئی باتیں لوگوں کو جوابدہ بنانے میں آڑے آرہی ہیں ۔ تاہم یہ بات نظر انداز نہیں کی جاسکتی ہے کہ سرما میں بجلی کی بڑی ضرورت ہوتی ہے ۔ موسم کا تقاضا ہے کہ لوگوں کو بہتر بجلی سپلائی فراہم رکھی جائے ۔ ایک تو سردی اک مقابلہ کرنے کے لئے بجلی کی ضرورت ہے ۔ دوسرا کچھ بنیادی ضروریات پورا کرنے کے لئے بجلی کا ہونا ضروری ہے ۔ پچھلے کچھ سالوں سے مریضوں کی ایک بڑی تعدادکو سانسیں بحال رکھنے کے لئے بجلی پر چلنے والے آلات کا استعمال کرنا پڑرہاہے ۔ کووڈ 19 کے تناظر میں اس چیز کی ضرورت آن پڑی ۔ اب چھاتی کے مرض سے دوچار مریضوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ گھر پر آکسیجن کنسر ٹریٹرس کو استعمال میں لایا جائے ۔ اس وجہ سے ان کی زندگی بجلی سپلائے پر انحصار کرنے لگی ہے ۔ ایسے مریضوں کو حیلے بہانوں سے ٹالا نہیں جاسکتا ہے ۔ یہ بڑی حوصلہ افزا بات ہے کہ ایل جی نے دہلی جاکر وہاں متعلقہ افراد سے بات کرکے بجلی سپلائی میں بہتری لانے کی ضرورت پر زور دیا ۔
