• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
ہفتہ, مئی ۱۰, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home اداریہ

خودکشی کے واقعات میں اضافہ 

Online Editor by Online Editor
2022-09-03
in اداریہ
A A
FacebookTwitterWhatsappEmail

تازہ ترین رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں اس سال بھی خود کشی کے واقعات میںاضافہ ہوا ہے ۔ اس حوالے سے کہا جاتا ہے کہ پچھلے سال کے دوران ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ افراد نے خود کشی کی ۔ سب سے پریشانی کی باعث یہ بات ہے کہ ایک بار پھر یومیہ مزدور خود کشی کرنے والوں میں زیادہ تعداد میں شامل ہیں ۔ خود کشی کرنے والے ہر چار افراد میں ایک یومیہ مزدوری کرنے والا فرد ہے ۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ خود کشی کے لئے غربت اور فاقہ کشی اہم وجہ ہے ۔ موجودہ سرکار نے کسانوں اور مزدوروں سے کئی بار وعدہ کیا کہ انہیں استحصال سے نجات دی جائے گی ۔ کئی ایسی اسکیمیں سامنے لائی گئیں جن کے بارے میں یقین دلایا گیا کہ غریب شہریوں کو گربت سے نجات مل جائے گی اور ایسے شہری خود کشی کرنے پر مجبور نہیں ہونگے ۔ اب تازہ ترین سروے سے ایک بار پھر معلوم ہورہاہے کہ غریبوں اور کسانوں کے لئے زندگی گزارنا مشکل ہورہاہے ۔ انہیں استحصال اور مشکلات سے کوئی نجات نہیں ملی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ایسے شہری زندگی قربان کرکے غربت سے نجات حاصل کرنے پر مجبور ہورہے ہیں ۔یہ تشویشناک صورتحال ہے ۔

ملک کے اندر خود کشی کی رجحان میں اضافہ پہلی بار سامنے نہیں آیا ہے ۔ بلکہ پچھلے کئی سالوں سے خود کشی کرنے والوں میں مسلسل اضافہ ہورہاہے ۔ افسوس اس بات کا ہے کہ سرکاری یا غیر سرکاری کوئی ادارہ ایسے افراد کو کسی قسم کی راحت پہنچانے میں کامیاب نہیں ہوا ہے ۔ زندگی قربان کرنے کی کئی وجوہات بتائی جاتی ہیں ۔ اس کے لئے ذہنی تنائو ایک بڑا سبسب قرار دیا جاتا ہے ۔ کہیں محبت میں ناکامی بھی اس کی وجہ بن جاتی ہے ۔ اسی طرح ایسی بیماریوں میںملوث ہونا جن کے علاج پر کافی سرمایہ خرچ ہوتا ہے خود کشی کی وجہ قرار دی جاتی ہے ۔ کئی لوگ خاص کر خواتین گھریلو جھگڑوں سے تنگ آکر خود کشی کرتے ہیں ۔یہاں تک کہ نوجوان امتحان میں ناکام ہوکر خود کشی کرتے ہیں ۔ ایسے بہت سے اسباب ہیں جن کو بنیاد بناکر لوگ خود کشی کرتے ہیں ۔ خود کشی کرنے والوں میں سب سے زیادہ تعداد یومیہ مزدوروں اور کسانوں کی ہوتی ہے ۔ پہلے بھی ایسا تھا ۔ آج بھی صورتحال یہی ہے ۔ اس سے اندازہ لگایا جاتا ہے کہ کسانوں اور مزدوروں کی حالت میں کوئی بڑی فرق واقع نہیں ہوئی ۔ ان کی مالی حالت میں کوئی بہتری نہیں آئی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ یہ لوگ خود کشی پر مجبور ہوتے ہیں ۔ کچھ واقعات ایسے بھی پیش آئے جب کسی ماں یا مرد نے اپنی اولاد سمیت خود کشی کی ۔ پورے کے پورے خاندان نے اپنی زندگیاں ختم کیں ۔ ماں باپ کے لئے یہ سخت ترین مرحلہ ہوتا ہے کہ اس کا بیٹا یا بیٹی کھانا نہ ملنے کی وجہ سے اور بھوک و پیاس کی وجہ سے رونے لگے ۔ کئی روز تک مزدوری نہ ملنے اور اپنی اولاد کو فاقہ کشی پر مجبور دیکھ کر ماں باپ کے لئے ایسی صورتحال برداشت کرنا مشکل ہوتا ہے ۔ یہ تکلیف دہ بات ہے کہ کسی خاندان کو اس طرح کی صورتحال کے اندر خود کشی کرنا پڑے ۔ ملک میں بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں جو دنیا کے امیر ترین لوگوں کی فہرست میں شامل ہیں ۔  ایسے لوگوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہورہاہے ۔ امیر دن بہ دن امیر اور غریب دن بہ دن غریب بنتے جارہے ہیں ۔ امیر لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہونے سے غریبوں کی حالت میں کوئی تبدیلی نہیں آتی ہے ۔ اندازہ لگایا جاتا ہے کہ امیر لوگ دولت سمیٹ کر اسے بند رکھتے ہیں ۔ یہ دولت غریبوں پر خرچ ہونے کے بجائے بینکوں میں منجمد رہتی ہے ۔ ملک کے پاس ایسا کوئی منصوبہ نہیں ہے جس سے غریب افراد کو غربت کی سطح سے اوپر اٹھاکر قدرے بہتر لوگوں کی صف میں شامل کیا جاسکے ۔ بلکہ ان کی حالت دن بہ دن کمزور ہوتی جاتی ہے ۔ لوگوں کی مالی حالت بہتر ہوتی تو یہ لوگ مبینہ طور خود کشی پر مجبور نہ ہوتے ۔ یہی وجہ ہے کہ غربت اور خود کشی کے لئے سرکار کو ذمہ دار قرار دیا جاتا ہے ۔ پچھلے سال خود کشی کے معاملات میں اضافہ وبائی صورتحال اور لاک ڈاون کا نتیجہ سمجھا جاتا تھا ۔ اندازہ لگایا جاتا تھا کہ لاک ڈاون ختم ہونے اور زندگی میں نئی چہل پہل آنے کے بعد صورتحال میں بڑی حد تک تبدیلی آئے گی ۔ لوگوں کو روزگار میسر آئے گا اور ان کے لئے زندگی گزارنا آسان ہوگا ۔ لیکن معلوم ہوا کہ آمدنی بڑھی ہے اور نہ زندگی گزارنا آسان ہوا ہے ۔ بلکہ بے روزگار پہلے سے بڑھ گئی ہے ۔ شاید بے روزگاری سے تنگ آکر لوگ خود کشی پر مجبور ہوتے ہیں ۔ ان کے پاس مشکلات اور غموں سے چھٹکارا پانے کا یہی ایک راستہ موجود رہاہے ۔ حکومت اس صورتحال پر قابو پانے کے لئے فکر مند نہیں ہے ۔ حکومت پر الزام ہے کہ امیروں کو ان کی آمدنی بڑھانے میں مدد فراہم کررہی ہے ۔ اس کو دیکھ کر غریب لوگ خودکشی کرتے ہیں ۔

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

سپریم کورٹ کا جموں و کشمیر میں ہندو اور سکھوں کی نسل کشی کی تحقیقات اور باز آباد کاری کی عرضی پر سے انکار

Next Post

میری اپنی ایک المناک کہانی

Online Editor

Online Editor

Related Posts

موسمیاتی چیلنجز اور حکومتی تیاریاں

2024-12-25

خالی ٹریجریاں

2024-12-11

بغیر آب کے آبی ٹرانسپورٹ کا خواب

2024-12-10

ایک ہی سرکار کے دو الگ الگ  اجلاس

2024-12-04

پولیس بھرتی کے لئے امتحان

2024-12-03

370 کے علاوہ مسائل اور بھی ہیں

2024-11-30

کانگریس کا اسٹیٹ ہڈ بحال کرنے پر زور

2024-11-28
دس لاکھ حجاج کیلئے حج 2022 کی تمام تر تیاریاں مکمل

حج کمیٹی نے حج 2025 کی دوسری قسط کی ادائیگی کی آخری تاریخ کا اعلان کر دیا

2024-11-28
Next Post
میری اپنی ایک المناک کہانی

میری اپنی ایک المناک کہانی

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan