جموں کشمیر کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ یہاں بیرونی ممالک سے آئے سرمایہ کاروں کا استقبال کیا گیا ۔ سرکار نے اسے ایک بڑی پیش رفت قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اس کی مدد سے تعمیر وترقی کا ایک نیا دور شروع ہوگا ۔ کئی حلقے اسے بے روزگاری ختم کرنے کا ذریعہ قرار دیتے ہیں ۔ خلیجی ممالک سے آئے سرمایہ کاروں کی اپنی نوعیت کی پہلی کانفرنس سرینگر کے ایس کے آئی سی سی میں منعقد ہوئی ۔ 36 ممبراں پر منعقد اس تجارتی ڈیلی گیشن کانفرنس سے جموں کشمیر کے لیفٹنٹ گورنر نے خطاب کیا ۔ اپنے خطاب میں انہوں نے تجارتی وفد کو یقین دلایا کہ سرکار تمام معیاری سہولیات فراہم کرے گی ۔
جموں کشمیر کا خصوصی درجہ ختم ہونے کے بعد سرکار نے عوام کو یقین دلانے کی کوشش کی کہ کشمیر میں تعمیر و ترقی کا ایک نیا دور شروع ہوگا ۔ اس حوالے سے پچھلے دو سالوں کے دوران سخت تگ و دو کرتے ہوئے عالمی معیار کی کئی کمپنیوں کو کشمیر آنے کی دعوت دی گئی ۔ سرینگر میں منعقد ہوئی سرمایہ کاری کانفرنس ان ہی کوششوں کا نتیجہ ہے ۔ اس موقعے پر بتایا گیا کہ 27000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کے لئے پہلے ہی راستہ ہموارکیا گیا ۔مزید پچاس ہزار کروڑ کی سرمایہ کاری کے لئے کوششیں جاری ہیں ۔ ان سرمایہ کاروں کو امید دلائی گئی کہ کشمیر سرمایہ کاری کے لئے ایک محفوظ جگہ ہے ۔ ماضی میں اس طرح کی کوششوں پر تحفظات کا اظہار کیا جاتا رہا ۔ اس وقت کی حکومتوں کا خیال تھا کہ گڑ بڑ زدہ علاقہ ہونے کی وجہ سے یہاں سرمایہ کاری کرنا مناسب نہ ہوگا ۔ اس کے بجائے موجودہ سرکار کا موقف ہے کہ حالات کو بہتر بنایا گیا ہے اور کسی قسم کا خوف لاحق نہیں ہے ۔ پہلے خوف و ہراس کی وجہ سے بیرونی سرمایہ کار بلکہ سیاح تک یہاں آنے سے گریز کرتے تھے ۔ لیکن موجودہ سرکار ایسے خدشات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کرتی ہے کہ تجارتی سرگرمیوں کے لئے ماحول ہر طرح سے ساز گار ہے ۔ کانفرنس میں بولتے ہوئے ایل جی منوج سنہا نے یہ بات زور دے کر کہی کہ کشمیر جیسے قدرتی خوبصورتی کے علاقے میں سرمایہ کاری کرکے تجارت کو منافع بخش بنایا جاسکتا ہے ۔ یہ بات بڑی اہم ہے کہ اس طرح کی سرمایہ کاری کی سرگرمیوں کا آغاز کرتے ہوئے سرکار نے ایک بڑا چیلنج قبول کیا ہے ۔ سرینگر میں اب بھی گولیاں چلنے کے اکا دکا واقعات پیش آتے ہیں ۔ تاہم یہ بات نظر انداز نہیں کی جاسکتی کہ اس ذریعے سے تاحال ماحول کو مکدر کرنے کی کوئی کوشش کامیاب نہ ہوسکی ۔سیکورٹی حلقے بہت جلد حالات کو قابو کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں ۔ پچھلے ایک سال کے دوران ٹارگٹ کلنگ کے کئی واقعات پیش آئے ۔ حفاظتی حلقوں کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات میں ملوث تمام عناصر کو ہلاک کیا گیا ۔ اس دوران حکومتی سرگرمیاں جاری رکھنے کی کوشش کی گئی ۔ اب ایک بڑا قدم یہ اٹھایا گیا کہ بیرونی سرمایہ کاری کے لئے بڑی تجارتی کمپنیوں کو تیار کیا گیا ۔ یہ اس لحاظ سے ایک بڑا اقدام ہے کہ لوگوں وک فائدہ ملے گا ۔ کئی حلقوں کا کہنا ہے کہ بڑی کمپنیوں کی سرمایہ کاری سے عام طور پر مخصوص حلقوں کو فائدہ ملتا ہے ۔ عام لوگوں تک اس کے ثمرات بہت کم پہنچ جاتے ہیں ۔ ایسا کشمیر میں بھی ہوا تو لوگ سخت مایوس ہونگے ۔ اس حوالے سے سرکار نے یقین دلایا کہ عام شہریوں تک اس کے فائدے پہنچانے کی کوشش کی جائے گی ۔ یہ بڑی خوش آئند بات ہے ک سرکار کئی مفلوج ہوئے شعبوں کو فعال بنانے کی کوشش کررہی ہے ۔ اس حوالے سے سیاحت کے شعبے کو فروغ دینے کا وعدہ کیا گیا ہے ۔ یہ شعبہ کئی لحاظ سے عوام کے لئے فائدہ بند ثابت ہوسکتا ہے ۔ اسی طرح بیرونی سرمایہ کاری سے فائدے کی امید کی جارہی ہے ۔ جموں کشمیر کی موجودہ صورتحال یہ ہے کہ ملک میں بیروزگاری کے لحاظ سے اس کا شمار دوسرے نمبر پر کیا جارہاہے ۔ اس حوالے سے اہم بات یہ ہے کہ اعلیٰ تعلیم یافتہ بے روزگاری کے زمرے میں شامل ہیں ۔ اگرچہ بہت سے نوجوان کشمیر سے باہر جاکر روزگار تلاش کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ تاہم بے روزگاروں کی تعداد کم ہونے کے بجائے تیزی سے بڑھ رہی ہے ۔ یہ بڑی تشویش کی بات ہے کہ ملک میں بے روزگاری کے حوالے سے اس کا شمار دوسرے نمبر پر کیا جارہا ہے ۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ کشمیر کے نوجوان خاص کر پڑھے لکھے نوجوان سخت ذہنی تنائو کا شکار ہیں ۔ بلکہ ایسے پورے کے پورے خاندان پریشانیوں سے دوچار ہیں ۔ امید کی جارہی ہے کہ سرکار بے روزگاری ختم کرنے میں مدد فراہم کرے گی ۔ سرمایہ کاری کے علاوہ سرکاری نوکریاں فراہم کرکے بے روزگاری پر قابو پایا جاسکتا ہے ۔
