انسان ترقی کے مختلف ادوار طے کر کے آئے روز نئے تجربات کرنے میں مصروف ہے۔ لیکن نظام قدرت پر کمند ڈالنا انسان کے بس کی بات نہیں ہے۔ جہاں دنیا کے مختلف علاقاجات قدرتی حسن سے مالا مال ہیں وہیں جموں کشمیر کو بھی خوبصورتی میں امتیازی مقام حاصل ہے۔اگرچہ وادی کشمیر کے متعدد علاقاجات عالمی سطح پر شہرت حاصل کرچکے ہیں اور ان علاقاجات کی عالمی شہرت کی وجہ سے یہاں بیرون ملک سے بھی لوگ سیر و تفریح کی غرص سے آتے ہیں۔ جموں شہر سے 340 کلومیٹر کی دوری پر واقع شہر پونچھ جو سرحدی علاقہ ضرور ہے لیکن خوبصورتی میں اپنا ثانی نہیں رکھتا ہے۔ پونچھ شہر تاریخی اعتبار سے بھی منفرد مقام رکھتا ہے۔ اس شہر کی خوبصورتی کو دیکھتے ہوئے 17ویں صدی عیسوی میں مغل بادشاہوں نے گرمیوں کے موسم میں یہاں دربار لگانا شروع کیا تھا۔ تاریخ کا مطالع کرنے پر ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ سن 1713 ء میں پونچھ کی تاریخ ساز عمارت قلع پونچھ کی بنیاد راجہ عبدالرزاق خان نے رکھی تھی جبکہ اصل تعمیر اتی کام انکے بیٹے رستم راجا رستم خان نے کی تھی۔ تاریخی طور پر اہمت رکھنے والا یہ شہر آج بھی کئی عمارتوں کو جو کھنڑرات میں تبدیل ہوچکی ہیں،اپنی گود میں لئے موجود ہے۔ اس بات میں دورائے نہیں ہے کہ وادی پونچھ خوبصورتی کا ایک انوکھا مرکز ہے۔ ضلع پونچھ سے تعلق رکھنے والے ایک بزرگ محمد اسماعیل کہتے ہیں کہ”شہر پونچھ انتہائی خوبصورت ہے۔ لیکن اس جانب کوئی بھی خصوصی توجہ نہیں دے رہا ہے۔ کسی دور میں یہ شہر ریاست کا درجہ رکھتا تھا کیونکہ یہاں سو سال تک یہیں سے راجا بیٹھ کر پوری ریاست پر حکومت کرتے تھے اور آج یہ حال ہے کہ پونچھ اپنی شناخت بھی کھو چکا ہے۔حد تو یہ ہے کہ اس زمانے میں جب اس علاقہ کو ریاست کا درجہ حاصل تھا راجا اور انکے حواری ان علاقوں کی سیر پیدل چل کر کیا کرتے تھے اور مغل شاہراہ سے ہوتے ہوئے وادی کشمیر میں داخل ہوجاتے تھے۔ لیکن آج وسائل ہونے کے باوجود بھی یہ علاقے اپنی شناخت کروانے کے مہتاج ہیں۔“
محکمہ سیاحت کی عدم توجہی کی وجہ سے ان علاقوں کی پہچان ختم ہوچکی ہے۔پونچھ ضلع کی تحصیل منڈی کے اوپری مقامات جن میں جبی طوطی، سلطان پتھری، ڈوڈہ سنکھ اور تحصیل سرنکوٹ کے علاقہ پیر کی گلی، شاہ ستار ایسے مقامات ہیں جن کی جانب خصوصی توجہ نہ دئے جانے کی وجہ سے یہ علاقاجات حکومت کی نظروں سے اوجھل ہیں۔ اس حوالے سے منڈی کے علاقہ لورن سے تعلق رکھنے والے 27سال کے نوجوان نعیم احمد کہتے ہیں کہ ”میں نے وادی کشمیر کے تمام علاقاجات کا دورہ کیا ہے۔ لیکن جتنی خوبصورتی ہمارے ان علاقاجات میں ہے اتنی وادی کشمیر میں نہیں۔ لیکن ان علاقاجات کو ہر دور میں کلی طور پر نظر انداز کیا گیا۔یہاں کی آب و ہوا، پہاڑوں کی بلندیاں اور ہرے بھر ے درخت لوگوں کو اپنی توجہ کا مرکز بنا لیتے ہیں“۔ وہیں پونچھ کے علاقہ شہندرہ سے تعلق رکھنے والے ایڈوکیٹ نصیر احمد کہتے ہیں کہ”پونچھ ضلع خوبصورتی میں ایک اہم مقام رکھتا ہے۔ لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ ضلع پونچھ میں آج تک سڑکوں کا بہتر نظام ممکن نہ ہوسکا جس کی وجہ سے آج بھی ہمیں مریضوں کو ہسپتال تک پہنچانے میں کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔وادی کشمیر جس کی طرف مرکزی و ریاستی حکومت نے ہر دور میں توجہ دی جس کی بنا پر وہاں کے علاقے ترقی سے ہمکنار ہوئے۔ لیکن اس کے مد مقابل ہمارے ان علاقاجات میں تمام تر بنیادی ڈھانچے تکمیل کو نہ پہنچ سکے ہیں۔ جس کی وجہ سے یہ علاقہ پسماندگی کا شکار ہے۔ انتخابات کی آمد کے ساتھ ہی سیاسی رہنماؤں کی طرف سے ہمیں یہ بھروسہ دلوایا جاتا ہے کہ ترقی کا ایک نیا دور شروع ہوگا۔ لیکن انتخابات کے خاتمہ پر سیاسی رہنما اپنے وعدوں کو بھول جاتے ہیں۔“
واضح رہے کہ ضلع پونچھ کا سلسلہ پیر پنجال کے بلند و بالا پہاڑوں سے ملتا ہے جو خوبصورتی کی مثال اپنے آپ ہے۔ لیکن سڑکوں کے مکمل نہ ہونے کی وجہ سے عوام آج تک ان خوبصورت و منفرد مقامات کو اپنی آنکھوں سے دیکھنے اور سکون حاصل کرنے سے محروم رہ جاتے ہیں۔اس تعلق سے ضلع آفسر ٹوریزم سے فون پر رابطہ کرنے کی کوشش کی۔لیکن ان کے ساتھ رابطہ ممکن نہ ہو سکا۔ بہرحال،اس بات میں دورائے نہیں ہے کہ ضلع انتظامیہ کی جانب سے ٹوریزم کوفروغ دینے کے لئے کئی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں جن میں تحصیل منڈی کے اڑائی گاؤں کے بالائی علاقہ میں سابقہ ضلع ترقیاتی کمشنر پونچھ اندرجیت سنگھ نے ایک پبلک دربار منعقد کیا تھا۔جس کے بعد وہاں کے لوگوں میں ٹوریزم کے حوالے سے ایک بیداری پیدا ہوئی کہ ممکن ہے کہ آنے والے وقت میں یہ علاقہ ٹوریزم کے تحت آئے گا۔پونچھ کے علاقہ ننگالی سے تعلق رکھنے والے تنویر حسین شاہ کہتے ہیں کہ ’پونچھ کے مختلف علاقاجات کو اگرچہ ٹوریزم کے تحت لایا جائے تو یہاں کے سینکڑوں نوجوانوں کو روزگار ملے گا۔ بیرون ریاست سے لوگ یہاں سیر و تفریح کے لئے آئیں گے اور یہاں کے لوگوں خصوصاََ کسانوں میں بھی ایک نئے قسم کا شوق پیدا ہوگا۔ کھیتی باڑی کے مواقع بھی بھڑ جائیں گے۔لوگوں میں باغ بانی کا بھی شوق بڑھے گا گویاکہ تمام شعباجات ترقی کی راہ پر گامزن ہوں گی۔ واضح رہے کہ سال 2019 میں مرکزی حکومت نے اس بات کا دعوی کیا تھا کہ جموں کشمیر میں ایک نئے دور کا آغاز ہوگا۔ نئے سورج کی کرنوں سے یہاں کا ہر علاقہ روشن ہوگا۔ لیکن ضلع پونچھ آج بھی اسی پرانی طرز پر زندگی گزار رہا ہے۔اب وقت آگیا ہے کہ مرکزی حکومت و لیفٹینینٹ گورنر جموں کشمیر اس جانب خصوصی توجہ دیں تاکہ یہاں کے علاقاجات کی خوبصورتی کو بھی بیرون ریاست کے لوگوں کے سامنے لایاجائے۔جس سے نہ صرف یہاں سیاحوں کی آمدورفت میں اضافہ ہو بلکہ اس سے یہاں کے بے روزگار نوجوانوں کو بھی روزگار کے مواقع مل سکیں گے۔اس جانب ریور رافٹنگ ٹرائل سنگ میل ثابت ہوگا۔(چرخہ فیچرس)