سرحد پر آباد ضلع پونچھ کسی تعارف کا محتاج نہیں۔کبھی سرحدی ٹنشن کی وجہ سے سرخیوں میں رہنے والا یہ ضلع اپنی قدرتی خوبصورتی اور قدرتی شان کے لیے جانا جاتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ اس علاقع کو منی کشمیر بھی کہا جاتا ہے۔ واضح رہے پونچھ کو وادی کے ساتھ جوڑنے والے دو اہم راستے ہیں۔ ایک تاریخی مغل شاہرہ اور دوسرا لورن منڈی سے ہوتے ہوئے گل مرگ کے مقام پر جا ملتا ہے۔یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ قدرتی خوبصورتی اور آب و ہوا کے لحاظ سے پونچھ بھی وادی کشمیر کی طرح ہے۔ اس ضلع کی سرحد پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے ساتھ ملتی ہے اور یہ ہمالیہ کے پہاڑی سلسلے پیر پنجال میں واقع ہے، جو اسے برف سے ڈھکی چوٹیوں اور سرسبز و شاداب جنگل کا ایک شاندار پس منظر پیش کرتا ہے۔ یہ ضلع سرسبز و شاداب جنگلات، شاندار پہاڑی سلسلے، چمکتی ہوئی آبشاروں اور دلکش وادیوں کا گھر ہے۔ جبکہ یہ علاقہ متعدد ندیوں، ندی نالوں اور جھیلوں سے بھی بھرا ہوا ہے جو اس علاقے کی قدرتی دلکشی میں مزید اضافہ کرتے ہیں۔اس خطے کی بے پناہ خوبصورتی اور پرسکون مقامات جو سیاحوں کو قدرتی خوبصورتی، ثقافتی فراوانی اور تاریخی اہمیت کا انوکھا امتزاج پیش کرتے ہیں۔ یہ تمام خوبیاں ضلع پونچھ کو دنیا بھر کے لوگوں کے لیے ایک بہترین سیاحتی مقام بناتی ہیں۔جبکہ شعبہ سیاحت مقامی معیشت کے لیے آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ فراہم کرتا ہے، کیونکہ یہ مختلف ذرائع جیسے رہائش، خوراک اور مشروبات، نقل و حمل اور تفریح سے آمدنی پیدا کرتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ مقامی لوگوں کے لیے بالواسطہ اور بلاواسطہ روزگار کے مواقع بھی پیدا کرتا ہے جس سے خطے میں معیار زندگی کو بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے۔
لیکن افسوس کہ پونچھ کو دیگر سیاحتی مقامات کی طرح کبھی مقبولیت نہیں ملی، پھر بھی یہ سیاحوں کے لیے ایک دلکش تجربہ پیش کرتا ہے۔اسی سلسلہ میں خواجہ محمد اقبال جن کا تعلق منڈی سے ہے، انکا کہنا ہے کہ انتظامیہ نے ابھی چند علاقے ہی ٹورزم کے دائرے میں لئے ہیں لیکن یہ کافی نہیں ہے۔پونچھ کے اور بھی سیاحتی مقام ہیں جہاں نا تو پانی کی سہولیات ہیں نہ ہی سڑک کی۔اسی لئے انتظامیہ کو چاہیے ان علاقوں کی طرف نظرثانی کی جائے۔ پونچھ میں چند سیاحتی مقامات کی تلاش کی جا سکتی ہے جن میں پونچھ قلعہ،، نوری چھم، پیر پنجال سلسلہ، زیارت سائیں میراں باباؒ، گرودوارہ نگالی صاحب، بفلیاز، سرنکوٹ، لورن، منڈی، گر جن ڈھوک، بائلہ، جبی توتی جیسے بیشمار مقامات موجود ہیں۔جبکہ قلعہ پونچھ ایک تاریخی قلعہ ہے جو 18ویں صدی کا ہے۔ یہ پونچھ کے سابق حکمرانوں کی رہائش گاہ کے طور پر کام کرتا تھا۔ یہ قلعہ ارد گرد کے علاقوں کے خوبصورت نظارے پیش کرتا ہے لیکن افسوس آدھے سے زیادہ کھنڈر میں تبدیل ہو چکا ہے۔ لیکن پچھلے کچھ سالوں میں انتظامیہ نے اس کی مرمت کروائی ہے جو خوش آئند بات ہے۔وہیں بفلیاز ایک خوبصورت مقام ہے جو تاریخی مغل شاہرہ پر آباد ہے جو اپنی قدرتی خوبصورتی کے لیے جانا جاتا ہے۔واضح رہے کہ سرسبز و شاداب پہاڑیوں، جنگلات اور گھاس کے میدانوں سے گھیرا ہوا، بفلیاز ایک پرامن اور پرسکون ماحول پیش کرتا ہے۔ یہ فطرت کی سیر کرنے، پکنک منانے اور قدیم ماحول سے لطف اندوز ہونے کے لیے ایک بہترین جگہ ہے۔اسی طرح گرجن ڈھوک پونچھ کے بفلیاز علاقے میں واقع ایک خوبصورت سر سبز میدان ہے۔جوپہاڑیوں، سبز چراگاہوں اور رنگ برنگے پھولوں کے دلکش نظارے پیش کرتا ہے۔ جبکہ یہ گھاس نما میدان پکنک، فوٹو گرافی اور پرسکون قدرتی ماحول سے لطف اندوز ہونے کے لیے ایک مثالی جگہ ہے۔
اسی سلسلہ میں سمیع الحق جو جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالب علم ہیں اور تحصیل منڈی کے گاؤں چھکڑی کے رہنے والے ہیں، ان کہنا ہے کہ اگر انتظامیہ ٹوریزم پر زور دے تو یہ معاشیات کا اچھا ذریعہ بن سکتا ہے اور جس بیروزگاری سے ہم جوج رہے ہیں اس کی وجہ سے لوگوں کو روزگار فراہم ہوگا۔ مزید انہوں نے بتایا کہ بڑی مشقتوں کے بعد آڑائی، جبی توتی کو انتظامیہ کی نظروں میں لایا گیا ہے۔لیکن ابھی بھی ہم اپنے آوازیں حکومت تک پہنچا رہے ہیں۔ وہیں لورن پونچھ ضلع میں واقع ایک چھوٹا سا گاؤں ہے، جو اپنی قدرتی خوبصورتی اور روایتی طرز زندگی کے لیے جانا جاتا ہے۔ جو تاریخی لحاظ سے بھی اہمیت کا حامل ہے۔یہ گاؤں دلکش مناظر سے گھیرا ہوا ہے اور اس علاقے کی دیہی ثقافت کی ایک جھلک پیش کرتا ہے۔ سیلانی اس گاؤں کو تلاش کر سکتے ہیں، مقامی لوگوں سے بات چیت کر سکتے ہیں، اور دیہی مہمان نوازی کی گرمجوشی کا تجربہ کر سکتے ہیں۔ وہیں لورن کا پیدل سفر، ٹریکنگ اور فطرت کے سکون سے لطف اندوز ہونے کے مواقع بھی فراہم کرتا ہے۔وہیں جب ہم نے ٹورزم کے متعلق بائلہ پنچایت کے ممبر محمد فاروق سے بات کی تو انکا کہنا تھا کے پورا پونچھ ایک سیاحتی مقام ہے۔ بہت سے ایسے جگہیں ہیں جو انتظامیہ کی نظروں میں بھی نہیں ہے اور مزید بتایا کہ انہوں نے اپنے علاقے کو انتظامیہ کی نظروں میں لانے کے لیے آواز بھی اٹھائی پر کسی نے نظرثانی نہیں کی۔لیکن انہوں نے خوشی کا اظہار بھی کیا کیونکہ انتظامیہ نے پونچھ کے چند علاقوں کو ٹوریزم کے دائرے میں لیا ہے۔ انہیں امید ہے کہ بائلہ کی طرف بھی نظرثانی کی جائے گی۔واضح رہے بائلہ جو تحصیل منڈی میں واقع ایک گاؤں ہے یہ نہایت دلکش علاقہ ہے۔ اسی گاؤں سے ہو کر لوگ پونچھ کے ایک دلکش اور خوبصورت ڈھوک جبی توتی کو جاتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ ڈوگہ زیارت بھی واقع ہے۔ جہاں ہزاروں کی تعداد میں عقیدت مند تشریف لے جاتے ہیں۔
اس کے علاوہ دیگر صحت افزاء مقامات میں نندی چھول جھرنا بھی سیاحتی لحاظ سے کم نہیں دنیا کے بڑے بڑے جھرنوں کو پیچھے چھوڑتا ہے۔ اس جھرنے کا پانی 150فٹ کی اونچائی سے گرتا ہے جو لوگوں کی توجہ اپنے طرف آمادہ کرتا ہے اور سردیوں کے موسم میں یہ جھرنا جم جاتا ہے جو ایک دلکش نظارہ پیش کرتا ہے۔ تاہم اس سے صاف ہے پونچھ کے یہ سیاحتی مقامات کسی جنت سے کم نہیں۔ واضح رہے انتظامیہ نے جس طرح اس سمت کام شروع کیا ہے وہ قابل تعریف ہے۔لیکن اب ضرورت ا س بات کی ہے کہ سیاحوں کی توجہ اس طرف مرکوز کروائی جائے جس کے لئے انتظامیہ کے ساتھ ساتھ مقامی لوگوں کو بھی اپنا تعاون پیش کرنا ہوگا جن میں مقامی صحافی، یو ٹیوبرز، نجی چینل، قلمکار، ریسرچ اسکالر ز پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ پونچھ کی خوبصورتی کو دنیا کے سامنے لانے میں اپنا مثبت کردار ادا کریں۔ (چرخہ فیچرس)