تحریر:ایم شفیع میر
علاقہ سمبڑ کا گاؤں داساکے مکین ٹیکنالوجی اورڈیجیٹل دور میں بھی قدیم زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں، علاقہ میں پانی، بجلی،طبی اور سڑک جیسی بنیادی سہولیات کا فقدان ہے۔مقامی آبادی کا گلہ ہے کہ اُن کی مشکلات کا ازالہ کرنے کیلئے نہ ہی عوامی نمائندے سنجیدہ ہیں اور نہ ہی انتظامیہ اِس علاقہ میں بنیادی سہولیات فراہم کرنے کیلئے کوئی اقدام کر رہی ہے ۔
محمد یوسف نامی مقامی باشندے نے میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج تک کوئی بھی سرکاری آفیسر علاقے میں نہیں آیا تاکہ وہ دیکھ پاتا کہ یہاں کے مفلس عوام کن مشکل اور کٹھن حالات میں زندگی بسر کرنے کیلئے مجبور ہے،محمد یوسف کا کہنا تھا کہ ہم نے بار ہا ضلع ترقیاتی کمیشنر رام بن کو علاقہ کے درپیش مسائل سے آگاہ کیا نہیں افسوس کیساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ ڈی سی موصوف نے بھی علاقہ داسہ کی جانب کوئی توجہ نہیں دی جس وجہ سے آئے روز مشکلات میں اضافہ ہوتا جا رہاہے ۔
ایک اور مقامی نوجوان نے بتایا کہ علاقہ میں جب کوئی بیمار ہوتا ہے تو اُس ابتدائی علاج و معالجہ کیلئے بھی ضلع صدر مقام لے جانا پڑتا ہے کیونکہ علاقہ میں کوئی طبی سنٹر نہیں ہے جہاں مریض آسانی سے طبی امداد حاصل کرسکتے، اُن کا کہنا تھا کہ بروقت طبی امداد نہ ملنے کی وجہ سے آج کئی لوگ اپنی جانیں گنوا بیٹھے ہیں لیکن سرکار اور سرکاری نمائندوںکو ہماری اِس پریشانی سے ذرہ برابر بھی کوئی فرق نہیں پڑرہا ہے اور علاقہ دن بدن پسماندگی کا شکار ہوتا چلا جا رہا ہے ۔
جاوید احمد نامی ایک مقامی باشندے نے تعمیر و ترقی کے حکومتی دعوؤں کی پول کھولتے ہوئے کہا کہ اِس جدید دور میں جب ہمارا ملک چاند پر بسیرا کرنے کی خوشیاں منا رہا ہے وہیں ہمارے ملک میں ایسے بھی علاقے ہیں جہاں آج بھی لوگوں بجلی جیسی بنیادی سہولیت سے محروم رکھے گئے ہیں۔
اُنھوں نے اپنے ہی گاؤں ’داسا‘ کی مثال پیش کرتے ہوئے تشویش بھرے لہجے میں کہا کہ علاقہ داسا میں بجلی کے کھمبے بھی نصب ہیں،بجلی کی ترسیلی لائنیں بھی لگی ہیں لیکن لیکن بجلی سپلائی کی بحالی ایک خواب بن کر رہ گیا ہے ، محکمہ پی ڈی ڈی شائد بھول چکا ہے کہ گاؤں داسا بھی اِس ملک ِ ہندوستان کا ایک ٹکڑا ہے ،لہٰذا میری محکمہ متعلقہ کے اعلیٰ آفیسران سے گزارش رہے گی کہ وہ جلد از جلد بجلی سپلائی کی بحالی کو یقینی بنائیں ۔جاوید احمد کا مزید کہنا تھا کہ وہ کئی بار ضلع ترقیاتی کمیشنر کے پاس وفود کی شکل میں اپنی شکایت لیکر پیش ہوئے لیکن ڈی سی موصوف نے صرف یقین دہانیاں کرائیں جبکہ عملی طور اہلیان ’’داسا‘‘کی مشکلات و پریشانیوں کو ختم کرنے کیلئے کوئی خاطر خواہ اقدام نہیں کئے جس پر ہمیں بے حد صدمہ ہے ۔
اِد ھر مقامی لوگوں نے عوامی نمائندوں کو بھی زبردست پھٹکار لگاتے ہوئے کہا کہ انھوں نے بھی ہمارے ساتھ جھوٹے اور کھوکھلے وعدے کئے ۔مقامی آبادی نے ایل جی منوج سہنا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ذاتی مداخلت کرکے گاؤں داسا میں تمام تر بنیادی سہولیات کی فراہم کیلئے ضلع انتظامیہ کو ہدایت کریں تاکہ داسا کی عوام کو یہ احساس ہوجائے کہ وہ بھی اِس وطنِ عزیز کے باشندے ہیں اور بینادی سہولیات اُن کا بھی حق ہے۔
