از:شیبا کوثر
کاش وہ منظر دل سے اتر جائے
زخم دل کا گہرا بھر جائے
ہر طرف خوف و دہشت ہے
آدمی گھر جانے سے بھی ڈر جائے
دنیا میں کہیں امن و اماں نہیں
“آدمی جائے تو کدھر جائے ”
بتاؤ ! روز اک نیا حادثہ رونما ہے
جسے صبر نہ ہو وہ تو مر جائے
یہ عہد کیا ہےاب نہ بکھر یں گے ہم
یارب دعا ہے میری تقدیر سنور جائے
میرا راستہ تو ہے صداقت کا
جسے جدھر جانا ہے ادھر جائے
مجھے یقیں ہے کوثر خدا ئے واحد پر
کشتی میری بھی پار اتر جائے