18 اپریل کو عالمی ثقافتی دن منایا گیا ۔ یہ دن ہر سال پورے جوش وخروش کے ساتھ منایا جاتا ہے ۔ ہندوستان میں یہ دن ثقافتی ورثے کی جانکاری کے دن کے طور منایا جاتا ہے ۔ اس موقعے پر اس بات پر خاص توجہ دی جاتی ہے کہ ثقافتی ورثے کو فراموش نہ کیا جائے ۔ عام لوگوں کو بتایا جاتا ہے کہ ثقافتی ورثہ کسی بھی ملک اور قوم کے لئے قیمتی سرمایہ ہوتاہے ۔ اس تناظر میں ثقافتی ورثے کی حفاظت پر زور دیا جاتا ہے ۔ تاکہ اس وراثت کو آئندہ نسلوں کی طرف منتقل کیا جائے ۔ اس مرحلے پر اس طرف توجہ ن دی گئی اور ثقافتی ورثے کو محفوظ نہ بنایا گیا تو آنے والی نسلیں اس سے بے خبر رہیں گی ۔ یہ بڑی بدقسمتی ہے کہ تاریخی نشانات اور ثقافتی ورثے سے جڑے مقامات نابود ہورہے ہیں ۔ یونیسکو کی طرف سے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا گیا کہ ثقافتی ورثے کی حفاظت کے لئے مناسب اقدامات نہیں کئے جارہے ہیں ۔ پہلی بار 1982 میں فیصلہ لیا گیا کہ عالمی سطح پر ثقافتی ورثے کی حفاظت کا دن منایا جائے تاکہ اس ورثے کی حفاظت کو یقینی بنایا جاسکے ۔ اتنے سال گزرگئے ۔ ہر سال یہ دن پورے اہتمام سے منایا جاتا ہے ۔ لیکن وہ مقصد آج تک پورا نہ ہوسکے جس کے لئے یہ دن منایا جاتا ہے ۔ یونیسکو کی طرف سے عالمی سطح پر ان جگہوں کا تعین کیا گیا ہے جو ثقافت کے حوالے سے پوری دنیا کے لئے بڑی اہمیت کی حامل ہیں ۔ لیکن ان کی حفاظت کے حوالے سے اطمینان بخش قدم نہیں اٹھائے جارہے ہیں ۔ اس دن کے منانے کا مرکزی نقظہ یہی ہے کہ ان جگہوں کی حفاظت کی جائے جو تاریخ سمجھنے کے لئے بڑی اہمیت کی حامل ہیں ۔ ثقافت اور تمدن کو محفوظ بنانے کے لئے ایسی جگہوں کی حفاظت ضروری ہے ۔ایسانہیں ہے کہ انسان کی بڑھتی سرگرمیوں کی وجہ سے ثقافتی ورثے کو نقصان پہنچ رہا ہے ۔ مغرب میں بڑھتی ہوئی کارخانہ داری اور فیکٹریوں کا جال پھیلنے کی وجہ سے ان جگہوں کو ضرور نقصان پہنچ رہاہے ۔ اس کے علاوہ بدلتے موسمی حالات بھی اثر انداز ہورہے ہیں ۔ یہ بڑی اہم بات ہے کہ موسم کو ان کے موفق بنایا جائے ۔ ایسا ناممکن نہیں ہے ۔ موسمی آلودگی اس ضمن میں بہت ہی نقصان دہ ثابت ہورہی ہے ۔ آلودگی صرف اور صرف انسان کی قدرت مخالف سرگرمیوں کا نتیجہ ہے ۔ ایسی سرگرمیوں پر روک لگانے پر سخت زور دیا جارہا ہے ۔ لیکن اصل ہدف تک پہنچنا ممکن نہیں ہورہاہے ۔ جوہری تابکاری اس حوالے سے سخت مضر ثابت ہورہی ہے ۔ دنیا چاہتی ہے کہ جوہری تابکاری کی حامل سرگرمیوں پر روک لگادی جائے ۔ اس کے لئے عالمی سطح پر کئی معاہدے متعارف کرائے گئے ۔ ان معاہدوں مالی تعاون کے ساتھ جوڑ دیا گیا تاکہ مختلف ممالک ایسے معاہدوں پر دستخط کرنے پر آمادہ ہوجائیں ۔ لیکن سب کچھ بے سود ثابت ہوا ۔ ترقی یافتہ ممالک نے کھلے طور کہہ دیا کہ ان کے لئے جوہری توانائی کی سرگرمیاں ترک کرنا ممکن نہیں ۔ ایسی سرگرمیاں غریب ممالک خاص طور وہاں کی ثقافت کو تباہ کرنے کا باعث بن رہی ہیں ۔ ہندوستانی وزیراعظم نے ماحول دوست اقدامات پر خاص طور سے زور دیا ۔ وزیراعظم کی اس حوالے سے دلچسپی کو دیکھ کر کہا جاتا ہے کہ آگے جاکر فوائد ضرور حاصل ہونگے ۔
کشمیر ثقافتی ورثے کے حوالے سے بہت ہی آسودہ حال علاقہ ہے ۔56 جگہوں کی پہلے ہی نشاندہی کی گئی ہے جو ثقافتی ورثے کے حوالے سے کلیدی رول ادا کرسکتی ہیں ۔ ان کی حفاظت اولین ضرورت قرار دی گئی ہے ۔ یہاں مختلف الجہت مقامات پائے جاتے ہیں ۔ یہاں تہذیب اور ثقافت کے حوالے سے ہی بڑا ذخیرہ نہیں پایا جاتا بلکہ جغرافیائی نزاکتیں بھی اس میں بڑا اہم رول ادا کررہی ہیں ۔ ہمارا سماجی اور معاشرتی طرز عمل جس نوعیت کا ہے وہ مطالبہ کررہاہے کہ ثقافتی وراثت کو محفوظ بنانے کی کوششوں کو فروغ دیا جائے ۔ یہاں ثقافتی گھر بھی بنایا گیا ۔ ایسی چیزیں بڑی معاون ثابت ہورہی ہیں ۔ لیکن اتنا ہی کافی نہیں ۔ ہم اپنی ورثات کی عکاسی اور اس کے تحفظ کے لئے کئی طرح کی سرگرمیاں کررہے ہیں ۔ بانڈہ پاتھر نہ صرف از خود پرانی وراثت ہے بلکہ وراثت کو محفوظ بنانے کا ذریع بھی ہے ۔ اسی طرح کشمیری گانے اور دوسرے فنون اس کے لئے بنیادی واقفیت اور حفاظت فراہم کررہے ہیں ۔ کشمیر اپنے ثقافتی ورثے وک نظر انداز کرنے کا متحمل نہیں ہوسکتا ہے ۔ اس حوالے سے سیاحتی سرگرمیوں کا بھی ایک رول بنتا ہے ۔ ان تمام چیزوں کو یکجا کرکے وسیع تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے ۔ جب ہی ثقافتی ورثے کی حفاظت کا تحفظ کیا جاسکتا ہے ۔