ہر سال کی طرح امسال بھی 26 جون کو منشیات مخالف دن منایا گیا ۔ اس حوالے سے دنیا بھر میں تقریبات کا انعقاد کیا گیا ۔ پوری دنیا نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ نئی نسل کے اندر منشیات کا استعمال بڑھ رہا ہے ۔ تاہم اس حوالے سے اطمینان کا اظہار کیا گیا کہ لوگ منشیات کے پھیلائو کے خلاف مہم میں شامل ہیں ۔ جنگ زدہ علاقوں کو چھوڑ کر ہر جگہ عہد کیا گیا کہ منشیات کے پھیلائو کو روکنے کی عالمی میں شمولیت اختیار کی جائے گی ۔ یہ بات زور دے کر کہی جارہی ہے کہ حالیہ وبائی صورتحال پر قابو پانے کے بعد منشیات کے پھیلائو کو روکنے کے لئے زور دار مہم چلائی جانی چاہئے ۔ اگرچہ آج تک اس معاملے میں زیادہ کامیابی حاصل نہیں ہوسکی ۔ تاہم اس چیز کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے کہ منشیات کے پھیلائو کی وجہ سے بہت سی خرابیاں سماج میں جگہ پارہی ہیں ۔ ان خرابیوں کو روکنے کے لئے ضروری ہے کہ منشیات کے غیر قانونی تجارت کو روکا جائے ۔ نشہ آور اشیا کو جس طریقے سے تجارتی درجہ حاصل ہوگیا اس نے کئی ان لوگوں کو دولت مند بنادیا جو کسی طور اس لائق نہیں تھی ۔ یہ دیکھ کر کہ نشہ آور اشیا کی تجارت سے راتوں رات دولت کمائی جاسکتی ہے بہت سے لوگ اس طرف متوجہ ہوگئے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ منشیات کا پھیلائو دن بہ دن بڑھ رہاہے ۔ اس صورتحال پر قابو پانے کے لئے جنگی بنیادوں پر مہم چلانے کی ضرورت ہے ۔
کشمیر میں ایک ایسے مرحلے پر اینٹی ڈرگس ڈے منایا گیا جب پولیس دعویٰ کررہی ہے کہ اس نے کئی ایسے ماڈیول دریافت کئے جو ملی ٹنسی کو فروغ دینے کے لئے منشیات سے حاصل ہونے والے آمدنی کا سہارا لے رہے تھے ۔ اس طرح کی سرگرمیوں میں ملوث کئی ناجوانوں کو مبینہ طور گرفتار کرکے ان سے پتہ چلا کہ یہ نوجوان منشیات کے کاروبار سے حاصل ہونے والی رقومات سے ملی ٹنٹوں کی مددکرتے تھے ۔ چونکہ ملی ٹنٹوں کو سرحد پار سے ملنے والی رقومات کو پوری طرح سے روک دیا گیا ۔ ملی ٹنٹ سرگرمیوں کو بحال رکھنا ان کے لئے مشکل ہورہاتھا ۔ اس طرح کے حالات کے پیش نظر کئی ملی ٹنٹوں نے مبینہ طور منشیات کی تجارت سے منسلک نوجوانوں کا سہارا لیا ۔ انہیں اسلحہ فراہم کرکے ان کے کام کو آسان بنایا گیا تاکہ وہ بڑے پیمانے پر رقوم حاصل کرکے اسے ملی ٹنسی کی مدد کرسکیں ۔ پولیس کے ان بیانات کو ملی ٹنٹ تنظیموں نے مسترد کیا ۔ ان کا کہنا ہے اپنی سرگرمیاں بحال رکھنے کے لئے و کوئی گیر قانونی طریقہ اختیار نہیں کررہے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ منشیات کا سہارا لے کر وہ اپنی سرگرمیوں کو جاری نہیں رکھ سکتے ہیں ۔ ان بیانات کے باوجود پولیس اور دوسرے سیکورٹی ادارے اب تک کئی درجن ایسے ماڈیول تباہ کرنے کا دعویٰ کررہے ہیں جو ایک طرف منشیات کا کاروبار کرتے تھے ۔ ساتھ ہی ملی ٹنٹوں کے ساتھ اپنا رابطہ قائم رکھے ہوئے تھے ۔ اس طرح سے دونوں ایک دوسرے کے قریبی مدد گار رہے ہیں ۔ یہ بڑی تشویش کی بات ہے کہ کشمیر میں منشیات اور ملی ٹنسی کاباہم قریبی رابطہ بتایا جاتا ہے ۔ یہ ایک نیا چیلنج ہے جس پر قابو پانے کی سخت ضرورت ہے ۔ ادھر صحت مند سماج کے لئے منشیات سے چھٹکارا پانا ضروری قرار دیا جاتا ہے ۔ عالمی ادارے اس بات کی وکالت کرتے ہیں کہ تندرستی اور صحت ایک شہری کے بنیادی حقوق میں شامل ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ بچوں اور نوجوانوں کے صحت کی حفاظت کرنا انتظامیہ اور سرکار کی ذمہ داری ہے ۔ یہاں یہ بات نظر انداز نہیں کی جاسکتی کہ عالمی اداروں کی تحقیقات کے مطابق ترقی پذیر ممالک اپنے شہریوں کو صحت سہولیات فرام کرنے میں کامیاب نہیں ہورہے ہیں ۔ اس حوالے سے پیش کی گئی رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہندوستان میں اب تک بچوں کی زیادہ تعداد متوازن غذا حاصل نہیں کرپاتے ہیں ۔ غربت کی وجہ سے ان بچوں کو ماں کی پیٹ کے اندر اور باہر آکر مناسب غذا نہیں مل پاتی ہے ۔ اس کے بعد نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد کسی نہ کسی وجہ سے منشیات کی عادی ہوجاتی ہیں ۔ نشہ آور اشیا کے استعمال سے ان کی صحت پر منفی اثرات پڑتے ہیں ۔ اپنے شہریوں خاص کر نوجوانوں کو منشیات سے بچانے اور ان کی صحت برقرار رکھنے میں حکومت ناکام ہے ۔ اگرچہ دہلی سرکار کی طرف سے کئی اچھے اقدامات کئے گئے ۔ صحت سہولیات فراہم کرنے کے علاوہ ایوش اسکیم کے تحت ہر شہری کوصحت بیمہ کی سہولیت فراہم کی جارہی ہے ۔ اس کے باوجود ہم اپنا ٹارگٹ حاصل کرنے میں ناکام ہورہے ہیں ۔ خاص طور سے منشیات کے استعمال اور ناجائز کاروبار کو روکنے میں اب تک خاص کامیابی حاصل نہیں کی جاسکی ۔ کہا جاتا ہے کہ کشمیر میں اب بھی چھے لاکھ سے زیادہ افراد مسلسل منشیات کا استعمال کرتے ہیں ۔ ایسے اعداد و شمار پر سخت تشویش کا اظہار کیا جارہاہے ۔
