اس خبر کو بڑی دلچسپی سے سنا گیا کہ ریاسی کے ایک گائوں میں لوگوں نے لشکر طیبہ کے دو جنگجووں کو دبوچ کر ان سے ہتھیار چھین لئے اور پولیس کے حوالے کیا ۔ اتوار کو پولیس نے دعویٰ کیا کہ علاقے میں موجود دو جنگجووںکو کچھ شہریوں نے بڑی چالاکی سے اپنی گرفت میں لیا اور پولیس کے حوالے کیا ۔ لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا نے عوام کی اس بہادری پر انہیں سلام کیا اور اعلان کیا کہ وہاں کے عوام کو پانچ لاکھ روپے کا انعام دیا جائے گا ۔ دوسرے انتظامی اور پولیس سربراہوں نے بھی اس جراتمندانہ اقدام پر لوگوں کو شاباشی دی اور ان کی حوصل افزائی کی ۔ ان جنگجووں کے پاس مبینہ طور کافی اسلحہ موجود تھا ۔ اس کے باوجود لوگوں نے بہادری دکھا کر انہیں اپنی تحویل میں لیا اور فوری طور پولیس کو اطلاع دی ۔ پولیس نے موقعے پر پہنچ کر دونوں عسکریت پسندوں کو گرفتار کیا اور لوگوں کی بڑی تعریف کی ۔ پکڑے گئے جنگجووں میں سے ایک پلوامہ کا جبکہ دوسرا راجوری ضلعے کا رہنے والا بتایا جاتا ہے ۔ اس حوالے سے حیران کن اطلاع یہ ہے کہ راجوری کا جنگجو بی جے پی کا ایک ایکٹیو کارکن تھا بلکہ سوشل میڈیا انچارج بھی بتایا جاتا ہے ۔ بی جے پی کے مقامی رہنمائوں نے اس خبر کی تردید کی کہ مذکورہ عسکریت پسند پارٹی کا لیڈر رہا ہے ۔ تاہم جب اس کی بی جے پی رہنمائوں خاص کر مرکزی وزیرداخلہ کے ساتھ بنائی گئی تصویریں وائرل ہوگئیں توپارٹی رہنمائوں کو ماننا پڑا کہ مذکورہ ملی ٹنٹ ایک مرحلے پر بی جے پی کاخاص کارکن تھا ۔ اس دوران پارٹی کی طرف سے وضاحت کی گئی کہ آن لائن ممبر شپ میں یہ نقص پایا جاتا ہے کہ کسی بھی پس منظر کا کوئی بھی شخص بی جے پی کا کارکن بن سکتا ہے ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار کیا گیا لشکر جنگجو کئی مہینوں سے ان کی نظر میں تھا اور کئی عسکری کاروائیوں میں ملوث سمجھا جاتا تھا ۔ اس دوران ریاسی کے ایک گائوں کے باشندوں نے اسے دبوچ کر پولیس کے حوالے کیا ۔ یہ اپنی نوعیت کا بہت ہی اہم واقع ہے ۔
عام شہریوں کی طرف سے جراتمندی کا اظہار کرکے کسی عسکریت پسند کو دبوچ کر پکڑنا کوئی نئی کاروائی نہیں ہے ۔ اس سے پہلے واڑون کے علاقے میں اسی طرح سے ایک غیر ملکی عسکریت پسند کو دبوچ لیا گیا تھا ۔ کولگام کی ایک دوشیزہ نے بھی اسی طرح کی ایک کاروائی کی وجہ سے شہرت حاصل کی تھی ۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ جموں کشمیر میں جتنے بھی عسکریت پسند پکڑے یا مارے جاتے ہیں مقامی لوگوں کے سیکورٹی حلقوں کے ساتھ تعاون کے نتیجے میں ان کی نشاندہی ہوتی ہے ۔ تاہم ریاسی میں پیش آمدہ واقعہ ان تمام واقعات سے منفرد واقع ہے ۔ یہاں لوگوں نے اپنی جانوں کی فکر کئے بغیر دو ایسے جنگجووں کو پکڑ لیا جن کے پاس کافی اسلحہ تھا ۔ ان کی معمولی لغزش بھی انہیں موت کا شکار بنادیتی تھی ۔ جنگجووں کے خلاف اس طرح کی کاروائی معمولی کاروائی نہیں ۔ بلکہ جان جوکھوں میں ڈال کر کی جانے والی کاروائی ہے ۔ یہ کاروائی ایک ایسے مرحلے پر سامنے آئی جب مبینہ طور لشکر طیبہ اس کوشش میں لگی ہے کہ کسی طرح میدان اپنے ہاتھ میں لے ۔ پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ ریاسی میں پکڑے گئے عسکریت پسند کشمیر میں جاری امرناتھ یاترا پر حملہ کرنے کا پلان بنارہے تھے ۔ اس کے علاوہ ان کی نظر میں بی جے پی کے بعض مرکزی رہنما بھی تھے ۔ ایسی کاروائیاں یوں بھی عسکریت پسندوں کا ایجنڈا بتائی جاتی ہیں ۔ جنگجو ایسے الزامات سے بہ ظاہر ایسے الزامات کی تردید کرتے رہتے ہیں ۔ تاہم جب بھی اس طرح کے واقعات پیش آتے ہیں ان میں جنگجووں کے ہاتھ ہونے کا الزام لگایا جاتا ہے ۔ حالیہ ٹارگڑ کلنگس کے حوالے سے بھی کئی عسکریت پسندوں کی نشاندہی کی گئی ۔ ان میں بیشتر افراد مارے گئے ۔ تازہ واقع ریاسی میں پیش آیا جہاں مقامی لوگوں نے کمال دکھا کر دو عسکریت پسندوں کو گرفتار کیا ۔ اس حوالے سے جو انکشافات ہورہے ہیں وہ بڑے دلچسپ ہیں ۔ کئی حلقوں نے اسے ملی ٹنسی کے اندر ایک نئی سوچ قرار دیا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ ملی ٹنٹ بی جے پی کے اندر داخل ہوکر وہاں سے ملی ٹنسی کی مدد کرنے کی کوششوں میں لگے ہیں ۔ ایسے افراد بی جے پی کا سہارا لے کر عسکری کاروائیاں عمل میں لانا چاہتے ہیں ۔ یہ لوگ خود کو محفوظ بناکر اسی آڑ میں ملی تنسی کو فروغ دینے کی کوشش کرتے ہیں ۔ ریاسی میں جنگجووں کو پکڑنے کے بعد ایسی کوششوں پر پانی پھیردیا گیا ۔ ماضی میں ملی ٹنٹ پی ڈی پی اور دیگر سیاسی جماعتوں کی چھتر چھایا میں مبین طور ایسی کاروائیاں کرتے تھے ۔ اسی طرح بی جے پی کے دائرے میں رہ کر ملی ٹنسی کو فروغ دینے کی کوشش کی گئی ۔ لیکن لوگوں نے ان کی اس کوشش کو ناکام بنادیا ۔
