لوگوں نے بڑے پیمانے پر جانور خرید کر ان کی قربانی کی ۔ اگرچہ اس سال پچھلے سالوں کے مقابلے میں کم خریداری ہوئی ۔ قربانی کے بکرے فروخت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ توقع سے کم خریداری ہوئی ۔ ان کے بیان کے مطابق اس سال زیادہ لوگوں نے جانور نہیں خریدے ۔ اس حوالے سے کہا جاتا ہے کہ مہنگائی کے علاوہ لوگوں کے پاس آمدنی کے ذرایع بھی کم ہوگئے ۔ کرونا وبا کی وجہ سے عام لوگوں کے لئے پیسہ کمانا اور بچانا مشکل ہوگیا ۔ ادھر بے روزگاری میں مسلسل اضافے کی وجہ سے بچت کرنا ممکن نہ رہا ۔ ایسی صورتحال کا براہ راست اثر قربانی اور عید کے موقعے پر دوسری خریداری پر پڑا۔ بیکری کے لئے لوگ جتنی دوڑ دھوپ کرتے تھے وہ اس عید پر نظر نہیں آئی ۔ اسی طرح قربانی کے جانوروں کی جو بولی لگتی تھی اس کی کوئی خاص مثال سامنے نہیں آئی ۔ بہت کم عارضی منڈیاں سجائی گئیں اور شہروں یا دوسرے قصبوں میں فروخت کرنے کے لئے جو جانور لائے گئے تھے ان میں بہت کم فروخت ہوسکے ۔ بڑی تعداد میں جانور واپس اپنے گھر لئے گئے ۔ اس کے باوجود پتہ چلا کہ لوگوں نے بڑے پیمانے پر آلودگی پھیلادی اور بدبو کی وجہ سے راستہ چلنا دشوار بن گیا ہے ۔ جانوروں کی کھالیں ، اوجڑی اور دوسرے حصے ادھر ادھر پھینک کر آلودگی میں اضافہ کیا گیا ۔ عید کے بعد سے ہی ہماری بے احتیاطی کی وجہ سے عام لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہاہے ۔
انتظامی حلقوں نے عید سے پہلے ہی لوگوں کو خبردار کیا تھا کہ آلودگی پھیلانے سے پر ہیز کریں ۔ کئی سالوں سے دیکھا گیا کہ قربانی کی کھالوں کی مانگ کم ہوگئی ہے ۔ اب ان کا خریدار نہیں ملتا ہے ۔ پہلے کئی ادارے کھالیں جمع کرکے ان کی بولی لگاکر کافی پیسہ کماتے تھے ۔ لیکن اب چند سالوں سے ان کھالوں کو خریدنے پر کوئی آمادہ نہیں ہوتا ۔ پہلے لوگ قربانی کی کھالیں جمع کرتے تھے ۔ اس زمانے میں ان کی وجہ سے کوئی گندگی یا آلودگی نہیں پھیلتی تھی ۔ لیکن دو چار سال دیکھا جارہاہے کہ قربانی کرنے والے جانوروں کی کھالیں جگہ جگہ پھینک دیتے ہیں ۔ کچھ لوگ راستوں اور بہت سے لوگ ندی نالوں میں بہاکر یہ کھالیں ضایع کرتے ہیں ۔ اس سے کافی آلودگی پھیل جاتی ہے ۔ اس سال سرینگر کے علاوہ کئی قصبوں کے میونسل حکام نے کھالیں اور دوسرے اعضا جمع کرنے کا انتظام کیا تھا ۔ لوگوں سے اپیل کی گئی تھی کہ قربانی کی کھالیں اور دوسرے اعضا ادھر ادھر پھینکنے کے بجائے مخصوص جگہوں پر ہی جمع کریں ۔ تاکہ انہیں مناسب جگہوں پر چھوڑا جائے جہاں ست آلودگی پھیلنے کا خطرہ نہ ہو ۔ لیکن لوگوں نے ان اپیلوں پر کان نہیں دھرا اور جگہ جگ گندگی پھیلادی ۔ بدقسمتی یہ ہے کہ جن جگہوں پر سرکاری اہلکاروں نے سرکاری اہلکاروں نے کھالیں وغیرہ جمع کرنے کا اچھا انتظام کیا تھا وہاں بھی بے احتیاطی کا مظاہرہ کرکے گندگی پھیلادی گئی ۔ چوراہوں اور بستیوں کے آس پاس ان اشیا کو چھوڑ کر لوگوں کا جینا مشکل کردیا گیا ۔ کئی علاقوں سے لوگ شکایت کررہے ہیں کہ وہاں آلودگی اور بدبو کی وجہ سے ٹھہرنا دو بھر ہوگیا ہے ۔ خدشہ ظاہر کیا جارہاہے کہ اس سے بیماریاں پھیل سکتی ہیں ۔ لوگ پہلے ہی دو سالوں سے کرونا وبا کا مقابلہ کررہے ہیں ۔ بڑی مشکل سے کرونا سے جان چھوٹ گئی تھی ۔ کچھ سالوں سے یہاں عید کی نماز پڑھنا اور قربانی کی سنت ادا کرنا بھی ممکن نہیں رہا تھا ۔ ان سالوں کے مقابلے میں امسال بڑی آسانی میسر آئی ۔ وبا پر کافی حد تک قابو پایا گیا اور زندگی کی معمولات پھر سے بحال ہورہی ہیں ۔ ابھی ایسی آسائش میسر ہی آئی کہ لوگوں نے دوسرا مسئلہ کھڑا کردیا ۔ یہ بڑی حیرانی کی بات ہے کہ لوگ اس قدر غیر محتاط ہوگئے ہیں ۔ ایسا تو ممکن نہیں کہ جگہ جگہ پولیس اور فوج کھڑی کرکے لوگوں کو سرکاری احکامات کی خلاف ورزی سے روکا جائے ۔ قربانی کا مسئلہ بڑا ہی حساس معاملہ ہے ۔ اس کا مقصد لوگوں کو بھوک پیاس سے نجات دلانا ہے ۔ ان لوگوں کے لئے اچھے کھانے کا انتظام کرنا ہے جو اپنی غربت یا کسی اور وجہ سے ایسا نہیں کرسکتے ہیں ۔ کہا جاتا ہے کہ بکر عید پر گوشت تقسیم کرنے کا مقصد یہی ہے کہ ایسے لوگ بھی سال میں کم از کم ایک بار گوشت کا مزہ چکھیں جو کم آمدنی کی وجہ سے گوشت نہیں خرید پاتے ہیں ۔ یہ بات اور سوچ بڑی پسندیدہ ہے ۔ لیکن اس وجہ سے عام شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے افسوسناک معاملہ ہے ۔ ایک طرف ان احکامات پر عمل کرنا مقصود ہے ک لوگوں کو اچھا کھانا فرام کیا جائے ۔ دوسری طرف اس کی وجہ سے عام شہریوں کو بدبو اور بڑے پیمانے پر آلودگی کا سامنا ہے ۔ ہوااور پانی کو آلودہ کرنا قربانی کی شہرت اور عزت کا نہیں بلکہ اس کی بدنامی کا سبب بن رہا ہے ۔ بلکہ اس وجہ سے پوری مسلم برادری کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہاہے ۔