حکومت کا کہنا ہے کہ ٹریفک حادثات روکنے کے لئے ایک جامع منصوبہ تیار کیا گیا ہے ۔ ٹریفک محکمے اور پولیس کے اشتراک سے ایسا منصوبہ تیار کیا گیا ہے جس سے ٹریفک حادثات میں کمی لائی جاسکتی ہے ۔ اس حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ مسافر گاڑیوں میں اوور لوڈنگ ، ٹریفک جام ، ٹریفک حادثات اور اسی طرح کے مسائل پر قابو پانے کے لئے منصوبہ ترتیب دیا گیا ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹریفک قوانین پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے ٹریفک حادثات بڑھ رہے ہیں اور قیمتی جانوں کااتلاف ہورہا ہے ۔ اس طرح کی صورتحال کو قابو میں کرنے کے لئے ایسا منصوبہ بنایا گیا ہے جس سے نہ صرف ٹریفک حادثات کو روکنے میں مدد ملے گی بلکہ ٹریفک نظام میں موجود خرابیاں بھی دور کی جاسکتی ہیں ۔ کہا جاتا ہے کہ اس منصوبے کو جلد ہی سامنے لاکر اس پر عمل شروع ہوگا ۔
ٹریفک حادثات میں بڑے پیمانے پر اضافے کی وجہ سے عوامی حلقوں میں سخت تشویش پائی جاتی ہے ۔ دیکھا گیا ہے کہ ایسے حادثات میں عام طور پر کم عمر نوجوان ہلاک ہوجاتے ہیں ۔ ایسے حادثات کا جائزہ لینے سے معلوم ہوتا ہے کہ دو پہیوں والی گاڑیوں پر سوار لوگ حادثات کا شکار ہوکر جان کی بازی ہار جاتے ہیں ۔ نوجوان ایک تو بہت زیادہ رفتار سے اسکوٹر اور دوسری گاڑیاں چلاتے ہیں ۔ ساتھ ہی عجیب بات یہ ہے کہ نوجوان ہیلمٹ کا بھی استعمال نہیں کرتے ہیں ۔ ٹریفک پولیس کی نصیحت اور جرمانے کے باوجود نوجوان ہیلمٹ استعمال نہیں کرتے ہیں ۔ یہاں بیشتر حادثات اسی وجہ سے پیش آتے ہیں ۔ اس کے علاوہ بھی دوسری کئی وجوہات ہیں ۔ سڑکوں کی خرابی ، اوور لوڈنگ اور رفتار چیک نہ کرنا ٹریفک حادثات کی وجہ بتائی جاتی ہے ۔ ایسے خرابیاں راتوں رات دور نہیں کی جاسکتی ہیں ۔ تاہم یہ بات بڑی خوش آئند ہے کہ کچھ سرکاری حلقے اس حوالے سے فکر مند ہیں اور انہوں ٹریفک کا نظام درست کرنے کے لئے مبینہ طور ایک جامع منصوبہ ترتیب دیا ہے ۔ امید کی جاسکتی ہے کہ منصوبہ سود مند ثابت ہوگا اور ٹریفک حادثات روکنے میں مدد دے گا ۔ یہاں یہ بات نظر انداز نہیں کی جاسکتی ہے کہ ملی ٹنسی کے واقعات میں کمی آنے کے بعد نوجوانوں کی ہلاکتوں کا گراف کم ہوگیا ۔ لیکن اس دوران ٹریفک حادثات کے نتیجے میں نوجوان جس طرح سے مارے جاتے ہیں و بڑی تشویش کی بات ہے ۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ ملی ٹنسی کے واقعات میں اب اتنے نوجوان مارے نہیں جاتے جتنے ٹریفک حادثوں میں مارے جاتے ہیں ۔ ایسا سلسلہ کشمیر میں ہی نہیں بلکہ خطہ چناب میں بھی دیکھنے کو مل رہا ہے ۔ وہاں بسوں اور منی بسوں کو حادثات پیش آتے ہیں ۔ اس طرح کے حادثات میں اکٹھے درجنوں لوگ مارے جاتے ہیں ۔بلکہ کئی حادثوں میں پورے کے پورے خاندان موت کا شکار ہوجاتے ہیں ۔ کئی بار ایسا بھی ہوتا ہے کہ والدین مارے جاتے ہیں اور ان کی معصوم اولاد بچ جاتے ہیں ۔ ایسے حادثے قدرتی عمل نہیں بلکہ ہماری غلطیوں کی وجہ سے پیش آتے ہیں ۔ ویڈیو رکاڈنگ کا جائزہ لینے سے معلوم ہوتا ہے کہ حادثے گاڑیاں چلانے والوں کی غلطیوں کی وجہ سے پیش آتے ہیں ۔ ان باتوں کو نظر انداز کرنا بڑی غلطی ہے ۔ یہی غلطی لوگوں کی جانیں ضایع ہونے کا سبب بن جاتی ہیں ۔ ٹریف پولیس کا کہنا ہے کہ محکمے کے پاس اتنے افراد مہیا نہیں ہیں کہ ضرورت کے مطابق اہلکار تعینات کئے جاسکیں ۔ کئی چوراہوں پر وہاں نظر گزر نہ رکھنے کی وجہ سے حادثات پیش آتے ہیں ۔ اس کے علاوہ محکمے کے پاس ایسے جدید آلات موجود نہیں جن کی مدد سے ڈاریوروں کی غفلت شعاری کا جائزہ لیا جاسکے ۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ قومی شاہراہ ابھی اس قدر محفوظ نہیں کہ اس پر گاڑیوں کی نقل و عمل کو مناسب بنایا جاسکے ۔ اس شاہ راہ پر روز پسیاں گر آتی ہیں ۔ موسم میں مومعمولی تبدیلی آئے تو شاہراہ اس سے اثر انداز ہوتی ہے ۔ اس سڑک پر سفر بڑی رسک قرار دیا جاتا ہے ۔ یہاں بھی آئے دن حادثات پیش آتے ہیں ۔ اگرچ متابدل راستوں پر تعمیراتی کام جاری ہے ۔ اس شاہراہ کو بہتر بنانے پر بھی سرمایہ لگایا جارہا ہے ۔ تاہم اس کام میں مزید وقت درکار ہوگا ۔ جب تک متابد سہولیات میسر آئین گی اس وقت تک ٹریفک نظام کو نظر انداز کرکے ڈرائیوروں کے رحم و کرم پر چھوڑا نہیں جاسکتا ہے ۔ بلکہ اس پر زیادہ قریب سے نظر رکھنے کی ضرورت ہے ۔ ٹریفک محکمہ اب تک حادثات کو روکنے بلکہ ٹریفک نظام کو بہتر بنانے میں ناکام رہاہے ۔ کئی بار جانکاری مہم مم چلانے کے اور ٹریفک ہفتہ منانے کے باوجود محکمے کی کوئی کوشش کامیاب نہ ہوئی ۔ بیداری مہم چلانے سے عوام ٹریفک قوانین پر عمل کرنے کے لئے تیار نہیں ہوئے ۔ اب دعویٰ کیا جارہاہے کہ نظام درست بنانے کے لئے منصوبہ تیار کیا گیا ہے ۔ دیکھنا ہے کہ اس منصوبے سے حادثات کو روکنے میں کہاں تک مدد ملے گی ۔