• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
پیر, مئی ۱۲, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home اداریہ

جرائم کی تعداد میں پھر اضافہ

Online Editor by Online Editor
2022-07-27
in اداریہ
A A
FacebookTwitterWhatsappEmail

جموں کشمیر میں پچھلے کئی سالوں سے جرائم بڑی تیزی سے بڑھ رہے ہیں ۔ قتل ، ڈکیتی ، دھوکہ دہی ، اغوا وغیرہ جیسی وارداتیں اب یہاں روز کا معمول بن رہی ہیں ۔ اس وجہ سے جرائم کا گراف بڑی تیزی سے اوپر جارہاہے ۔ تازہ اعداد و شمار سے معلوم ہوا ہے کہ پچھلے سال کے دوران یہاں جرائم میں 10 فیصد کا اضافہ ہوا ہے ۔ ملک بھر میں کی گئی سروے سے ایک بار پھر پتہ چلا ہے کہ جرائم پر قابو پانا تاحال ممکن نہیں ہوسکا ہے ۔ بلکہ اس میں تیزی سے اضافہ ہورہاہے ۔ اس حوالے سے کہا جارہاہے کہ منشیات کے استعمال اور اس کے پھیلائوں میں تیزی آگئی ہے ۔ اس کا اثر یہ ہے کہ نئی نسل کے لوگ جرائم کے دھندوں میں ملوث ہورہے ہیں ۔ اس دوران پولیس تھانوں اور چوکیوں میں بڑی تعداد میں کیس درج ہورہے ہیں ۔ اس بات پر پہلے ہی تشویش کا اظہار کیا جارہاتھا کہ کشمیر میں اب ایسے جرائم ہوتے ہیں جن کا ایک زمانے میں تصور بھی نہیں کیا جارہاہے ۔ باپ کے ہاتھوں بیٹے کا اور بیٹے کے ہاتھوں باپ کا قتل یہاں کے معاشرے میں بڑی عجیب بات ہے ۔ اسی طرح معصوم بچوں کا اغوا اور قتل یہاں بعید از قیاس تھا ۔ باہمی تنازعوں کو لے کر خون بہانے تک پہنچنا معاشرے کے اقدار سے کوئی میل نہیں کھاتا ہے ۔ لیکن پچھلے کچھ سالوں سے اس طرح کے واقعات نہ صرف پیش آتے ہیں بلکہ ان میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔ ان جرائم کو لے کر سماج میں تشویش پائی جاتی ہے ۔ حساس حلقوں کے لئے یہ بات بڑی عجیب ہے کہ ایک ایسے معاشرے میں جہاں کسی کو معمولی تکلیف دینے سے گریز کیا جاتا تھا اب قتل اور اغوا جیسے جرام میں دن بہ دن اضافہ ہورہاہے ۔
کسی بھی خطے کے اندر جرائم قانون کی عمل آوری سے ہی قابو میں کئے جاسکتے ہیں ۔ پولیس اور عدالتیں بہتر طریقے سے کام کریں تو جرائم پیشہ افراد کو راہ راست پر لانا کوئی مشکل کام نہیں ۔ لیکن عملی طور ایسا نہیں ہوتا ہے ۔ ملی ٹنسی شروع ہونے کے بعد پہلے پولیس کو بے اثر کیا گیا ۔ بعد میں اس کا کام سیکورٹی تک محدود ہوکر رہ گیا ۔ اس دوران چھوٹے بڑے جرائم کو قابو کرنے کا پولیس کو موقعہ نہیں ملا ۔ پولیس سماج میں قانون کی بالادستی قائم کرنے سے ہاتھ کھینچ لے تو جرائم کا بڑھ جانا یقینی ہے ۔یہی حال عدالتوں کا ہے ۔ عدلیہ کے اندر کسی لے کر جانا مصیبت کو مول لینے کے مترادف سمجھا جاتا ہے ۔ عدالتوں میں کیس کئی کئی سالوں سے پڑے ہوئے ہیں ۔ مشکل سے ہی کوئی مثال دی جاسکتی ہے کہ عدالت نے کسی کیس کو حل کرکے اچھی مثال قائم کی ۔ تھک ہار کر لوگ اس بات پر افسوس کرتے ہیں کہ انہوں نے کوئی کیس عدالت میں لے جانے کی غلطی کیوں کی ۔ جب عدلیہ بے اثر اور پولیس بے خطر بن جائے تو سماج میں قانون کا اطلاق ممکن نہیں رہتا ہے ۔ یہ پولیس کا خوف اور عدالت کی سزا کا نتیجہ ہے کہ معاشرے صحیح راستے پر چلتے ہیں ۔ لیکن جموں کشمیر میں دونوں کے متعلق رائے منفی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ پورا معاشرہ بے لگام ہوچکا ہے ۔ ایسے معاشروں کو سدھارنا بڑا مشکل ہوتا ہے ۔ پچھلے کئی سالوں کے دوران مجرموں کا پکڑا جارہاہے ۔ منشیات کے دھندے میں ملوث کئی سو لوگوں کو پولیس نے دھر لیا ۔ لیکن کہیں نہیں سنا گیا کہ کسی ایک کو سزا دی گئی ۔ ایک ایک کرکے سب چھوٹ گئے ۔ منشیات کا کاروبار پولیس کے لئے بھی ایک فائدہ مند کاروبار ہے ۔ کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب منشیات میں ملوث کسی ملزم کو نہ پکڑا جاتا ہو ۔ اس کے باوجود اس پر روک لگانا ممکن نہیں ہورہاہے ۔ پولیس کا خوف بڑھنے کے بجائے کم ہورہاہے ۔ پولیس اور قانونی اداروں کا خوف ختم ہوجائے تو جرائم کو روکنا ممکن نہیں ۔ جب مجرم بڑی آسانی سے سزا سے بچ جائیں تو جرائم کی رفتار بڑھ جاتی ہے ۔ کسی بھی خطے میں جرائم کی تعداد میں اضافہ ہوجائے تو اس کا مطلب ہے وہاں کی پولیس جرائم کو روکنے میں ناکام رہی ہے ۔ پولیس کی کارکردگی اس بنیاد پر نہیں دیکھی جاتی کہ سماج میں کس درجے تک قانون کی پاسداری ہوتی ہے ۔ بلکہ یہاں تو اس کو ملی ٹنٹ سرگرمیوں سے جوڑ جاتا ہے ۔ ملی ٹنسی کا شکار معاشروں میں ایسا ہونا یقینی ہے ۔ بلکہ یہاں کے سارے اداروں کی کارکردگی اس نقطہ نظر سے جانچی جاتی ہے ۔ پولیس کے آفیسروں کی بھی کوشش ہوتی ہے کہ ملی ٹنسی کے واقعات کو روکنے میں مدد دیں تاکہ جلد از جلد ترقی حاصل کرسکیں ۔ اس دوران دوسرے جرائم سے ان کی توجہ کم ہوتی ہے ۔ لوگوں کے دلوں سے قانون کا احترام اور پولیس کا خوف ختم ہوجاتا ہے ۔ اس کا قدرتی اثر ہے کہ جرائم کی تعداد میں اضافہ ہونے لگتا ہے ۔ اس طرح کی صورتحال کے اندر ضروری ہے کہ پولیس ایسا لائح عمل تیار کرے جس سے قانون کی بالا دستی قائم ہوجائے اور جرائم کو روکنے میں مدد ملے ۔

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

جموں وکشمیر میں کرونا کے 697نئے مثبت معاملات درج

Next Post

یکجوت: کشمیر میں خواتین کی ضروریات کو پورا کرنے والا ایک فلاحی گروپ

Online Editor

Online Editor

Related Posts

موسمیاتی چیلنجز اور حکومتی تیاریاں

2024-12-25

خالی ٹریجریاں

2024-12-11

بغیر آب کے آبی ٹرانسپورٹ کا خواب

2024-12-10

ایک ہی سرکار کے دو الگ الگ  اجلاس

2024-12-04

پولیس بھرتی کے لئے امتحان

2024-12-03

370 کے علاوہ مسائل اور بھی ہیں

2024-11-30

کانگریس کا اسٹیٹ ہڈ بحال کرنے پر زور

2024-11-28
دس لاکھ حجاج کیلئے حج 2022 کی تمام تر تیاریاں مکمل

حج کمیٹی نے حج 2025 کی دوسری قسط کی ادائیگی کی آخری تاریخ کا اعلان کر دیا

2024-11-28
Next Post
یکجوت: کشمیر میں خواتین کی ضروریات کو پورا کرنے والا ایک فلاحی گروپ

یکجوت: کشمیر میں خواتین کی ضروریات کو پورا کرنے والا ایک فلاحی گروپ

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan