آلودگی کی وجہ سے آبی ذخائر سخت متاثر ہورہے ہیں ۔ اس حوالے سے تازہ اطلاع یہ ہے کہ بعض جھیلوں میں پائے جانے والے آبی جانور موت وحیات کی کش مکش میں مبتلا ہیں ۔ کہا جاتا ہے کہ سرینگر کی ایک جھیل میں حال ہی میں موجود مچھلیاں مردہ پائی گئیں ۔ کئی ماہرین کا خیال ہے کہ آلودگی کی وجہ سے جھیلوں کا پانی زہریلا بنتا جارہا ہے ۔ اس وجہ سے وہاں موجود آبی جانور موت کا شکار ہورہے ہیں ۔ یہ بڑی تشویش کی بات ہے کہ آبی ذخائر آہستہ آہستہ زہریلے بنتے جارہے ہیں ۔ ایک طرف حکومت کوشش کررہی ہے کہ آبی ذخائر کو محفوظ بنایا جائے ۔ اس مقصد کے لئے بڑے پیمانے پر سرمایہ خرچ کیا جارہا ہے ۔ دوردراز کے دیہاتوں میں بہنے والے جھرنے اور چشمے محفوظ بنائے جارہے ہیں ۔ کئی محکموں کی طرف سے ایسے منصوبوں پر کام کیا جارہاہے جن سے یہ چشمے محفوظ کئے جاسکیں ۔ اس کام پر عوام کی طرف سے بڑے پیمانے پر سراہانا کی جارہی ہے کہ کئی سالوں سے بے توجہی کے شکار چشموں اور ندی نالوں کو محفوظ بناکر ان کو عوام کے لئے فائدہ مند بنایا جارہاہے ۔ ادھر سرینگر سے یہ تشویش ناک خبر سامنے آئی ہے کہ آلودگی کی وجہ سے آبی ذخائر میں آکسیجن کی سطح کم ہورہی ہے ۔ اس وجہ سے آبی جاندار موت کا شکار ہورہے ہیں ۔ عوام میں اس پر سخت تشویش پائی جاتی ہے ۔
یہ بات بڑی عجیب ہے کہ دنیا بھر میں مشہور ڈل جھیل تباہی کے دہانے پر ہے ۔ اس علاقے میں بڑے پیمانے پر غیرقانونی عمارات کھڑا کی گئیں ۔ رہائشی مکانات کے ساتھ ساتھ بڑے بڑے ہوٹل تعمیر کئے گئے ۔ عدالت کی طرف سے روک لگانے کے باوجود لوگوں نے من مانی کرکے یہاں وسیع پیمانے پر عمارات تعمیر کیں ۔ رہائشی مکانات اور ہوٹلوں سے نکلنے والا سارا فضلہ اسی جھیل میں جمع ہوتا ہے ۔ اس سے نہ صرف ڈل کا حجم کم ہورہاہے بلکہ بڑے پیمانے پر آلودگی کی وجہ سے اس کا پانی زہر آلود بن رہاہے ۔ یہ صرف ڈل کی حالت نہیں بلکہ بستیوں کے آس پاس پائے جانے والے سارے آبی ذخائر اسی غفلت کا شکار ہیں ۔ دوسری طرف انسانی سرگرمیاں بڑھ جانے اور پالیتھین کے استعمال نے آبی ذخائر کو سب سے زیادہ متاثر کیا ۔ انتظامیہ اور عدالتوں کی طرف سے پابندی لگانے کے باوجود لوگ پالیتھین کا استعمال ترک کرنے کے لئے تیار نہیں ہوتے ۔ جو لوگ جانتے ہیں کہ پالیتھین مضر صحت ہے اور ہوا ، پانی اور زمین کو بڑے پیمانے پر ناقابل استعمال بنانے کا باعث ہے ۔ وہ بھی اس کے استعمال سے باز نہیں آتے ۔ یہاں تک کہ سیاحتی مقامات پر آلودگی کے ڈھیر جمع ہورہے ہیں ۔ ہسپتالوں کے سربراہوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہاں سے نکلنے والے گندے مواد کو سائنسی طریقوں سے ضایع کیا جائے تاکہ کہیں اس کے ڈھیر جمع نہ ہوجائیں ۔ لیکن ہدایات پر عمل کرنے کے لئے کوئی بھی تیار نہیں ۔ پوری آبادی کا یہی حال ہے ۔ اس سے مستقبل کا تاریک ہونایقینی ہے ۔ کرہ ارض کے آلودگی سے متاثر ہونے کے بعد اندیشہ ہے کہ پیداوار میں بڑے پیمانے پر کمی واقع ہوگی ۔ ایسی زمینوں میں فصلوں کے نہ اگنے کا خطرہ درپیش ہے ۔ بلکہ پہلے ہی اس کا تجربہ ہوچکا ۔ اسی طرح ہوا میں آلودگی بڑھ جانے سے انسانی زندگی بری طرح متاثر ہورہی ہے ۔ آبی ذخائر کے آلودہ ہونے کی وجہ سے نہ صرف انسانی زندگی متاثر ہورہی ہے بلکہ پانی میں زندگی گزارنے والے آبی جاندار آہستہ آہستہ ختم ہورہے ہیں ۔ مچھلیاں موت کا شکار ہورہی ہیں اور دوسرے جاندار بھی ختم ہورہے ہیں ۔ یہ بہت تشویش ناک بات ہے ۔ اس طرح کی انسانی سرگرمیاں جاری رہیں تو وہ وقت دور نہیں جب انسانی زندگی سخت مشکلات سے دوچار ہوگی ۔ پچھلے کچھ سالوں سے انسانی زندگی کے اندر جو جان لیوا بیماریاں بڑے پیمانے پر پھیل رہی ہیں ان کے بارے میں بھی یہی اندازہ ہے کہ آلودگی کی وجہ سے تیزی سے پھیل رہی ہیں ۔ جن علاقوں میں زیادہ آلودگی پائی جاتی ہے وہاں بیماریاں بھی وسیع پیمانے پر پھیل رہی ہیں ۔ اس کا سدباب ہونا مشکل دکھائی دیتا ہے ۔ لوگ از خود ان چیزوں سے پرہیز کرنے کو تیار نہیں ہیں ۔ بلکہ یہ انسانی غفلت کا نتیجہ ہے کہ آلودگی میں بڑی تیزی سے اضافہ ہورہاہے ۔ اس کے برے اثرات وسیع پیمانے پر پائے جاتے ہیں ۔ ان اثرات سے باخبر ہونے کے باوجود انسان پرہیز کرنے پر آمادہ نہیں ہیں ۔ یہ اثرات صرف انسانوں تک محدود نہیں بلکہ پرندے ، حیوان اور درخت بھی اس کا شکار ہورہے ہیں ۔ جانداروں کی آنے والے مصائب سے بچانے کے لئے ضروری ہے کہ آلودگی کو کم کیا جائے ۔ جب ہی انسانی زندگی کو محفوظ بنایا جاسکتا ہے ۔ اس کے لئے وسیع پیمانے پر کوششوں کی ضرورت ہے ۔
