• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
جمعہ, مئی ۹, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home اداریہ

ایوشمان بھارت :استعمال اور استحصال

Online Editor by Online Editor
2022-08-27
in اداریہ
A A
FacebookTwitterWhatsappEmail

ایوشمان بھارت اسکیم طبی صحت سے متعلق ایک فائدہ مند اسکیم ہے ۔ اسکیم کے تحت ہر شہری کو سنہری کارڈ فراہم کیا جاتا ہے ۔ کارڈ کا استعمال کرکے کوئی بھی مریض مفت طبی سہولیات حاصل کرسکتا ہے ۔ اسکیم کی لوگوں نے بڑے پیمانے پر سراہانا کی ۔ مرکزی سرکار کی اسکیموں میں مذکورہ اسکیم کو اب تک کی سب سے فائدہ مند اسکیم خیال کیا جاتا ہے ۔ اسکیم نے ہر شہری کے لئے طبی سہولیات فراہم کرنے کے نظام کو مضبوط بنایا اور مریضوں کو یہ اطمینان دیا کہ ان کی دیکھ ریکھ کے لئے سرکار فکر مند ہے ۔ سرکاری اداروں نے اسکیم کو وسیع پیمانے پر متعارف کرانے کے لئے سخت کوشش کی اور اس کو ہر شہری تک پہنچانا لازمی بنادیا ۔ آج صورتحال یہ ہے کہ اسکیم اپنا سو فیصد ہدف پورا کرنے کے قریب ہے ۔ یہ ایک حوصلہ افزا بات ہے کہ ملک کی پوری آبادی کو اسکیم کے دائرے میں لانے کی کوششیں جاری ہیں ۔ تاہم یہ بات افسوسناک ہے کہ اسکیم کا غلط فائدہ اٹھاکر اس کا استحصال کیا جاتا ہے ۔
جموں کشمیر میں طبی ڈھانچہ انتہائی ناقص ہے اور کئی ایسے علاقے ہیں جہاں آج بھی لوگوں کو طبی مشورہ حاصل کرنے کے لئے کئی میلوں کا سفر پیدل طے کرنا پڑتا ہے ۔ ایک مریض کے لئے ایسی صورتحال انتہائی تکلیف دہ ہوتی ہے ۔ پھر اس وقت مایوسی ہوتی ہے جب مریض کو اطمینان بخش طبی سہولیات میسر نہیں آتی ۔ سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹر موجود ہوتا ہے نہ ادویات فراہم ہوتے ہیں ۔ یہ ایک بڑا مافیا ہے جس پر واویلا کے باوجود سرکار اب تک قابو پانے میں ناکام رہی ہے ۔ مریضوں کو کہیں بھی اطمینان بخش طبی سہولیات میسر نہیں ہوتی ہیں ۔ خاص طور سے جان لیوا بیماریوں کا مقابلہ کرنے والے مریض سخت مایوسی کا شکار ہیں ۔ ایسے بیشتر مریض چاہتے ہیں کہ دہلی ، ممبئی یا دوسرے علاقوں میں جاکر اپنا علاج کرائیں ۔ آج بھی دیکھا جائے تو کئی سو مریض جموں کشمیر سے باہر نجی ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں ۔ اس کی واحد وجہ یہی ہے کہ جموں کشمیر کے ہسپتالوں کا نظام نہ صرف افراتفری کا شکار ہے بلکہ طبی عملہ لوگوں کو لوٹنے میں مشغول ہے ۔ ڈاکٹروں نے اپنے پیشے کو ڈرگ مافیا کی طرح ایسے ناجائز کاروبار میں تبدیل کیا ہے جہاں پیسے حاصل کرنے کے لئے اچھے بھلے شہریوں کو کینسر اور دوسرے ایسے ہی امراض میں مبتلا ٹھہرایا جاتا ہے ۔ پولیس جس طرح منشیات اور رشوت کے کاروبار کو ختم کرنے میں لگی ہے اسی طرح طبی عملے کی بے ہودہ حرکات کو ختم کرنے پر آئے تو یہ کشمیر کا سب سے بڑا مافیا ثابت ہوگا ۔ ہر ڈاکٹر نے اپنی دکانیں کھول رکھی ہیں جہاں اسی طرح مریضوں بلکہ صحت مند اشخاص کو لوٹا جاتا ہے جس طرح ڈاکو معزز شہریوں کو قتل کرکے لوٹ لیتے ہیں ۔ ڈاکووں اور ڈاکٹروں میں بس یہ فرق ہے کہ ڈاکو سنسان علاقے میں اپنا کاروبار چلاتے ہیں ۔ اس کے برعکس ڈاکٹر مصروف بازاروں میں لوگوں کو لوٹتے رہتے ہیں ۔ یہ ایک دردناک کہانی ہے جس سے نجات ملنا بہت مشکل ہے ۔ تاہم لوگوں کو ایوشمان اسکیم سے یہ سہولت ملی ہے کہ لوگ کسی بھی بہتر ہسپتال میں جاکر اپنا علاج کراتے ہیں ۔ ادھر اطلاع ہے کہ اسکیم کا بڑے پیمانے پر غلط استعمال ہورہاہے ۔ حال ہی میںاس حوالے سے منعقد میٹنگ میں جائزہ لیتے ہوئے پتہ چلا کہ اسکیم کا بڑے پیمانے پر غلط استعمال کیا جارہاہے ۔ ڈاکٹروں نے اپنے کاروبار کو بڑاھاوا دینے کے لئے اسکیم کو فراڈ طریقوں کے لئے استعمال کرنا شروع کیا ہے ۔ مریضوں کے ساتھ گٹھ جوڑ کرکے فرضی بلیں تیار کرکے سرکار کو لوٹنے کی کوششیں کی جاتی ہیں ۔ سرکار کی کوشش ہے کہ اسکیم کو صاف و شفاف طریقے سے چلایا جائے ۔ لیکن ڈاکٹروں اور دوسرے کاروباری اداروں کی کوشش ہے کہ اسکیم کے ذریعے سرکاری خزانہ کو لوٹا جائے ۔ جموں کشمیر میں بیشتر سرکاری اسکیموں کا یہی حال ہوتا ہے ۔ ایسی اسکیمیں اسی وجہ سے ناکام ہوتی ہیں کہ ان اسکیموں کو بہتر طریقے سے چلنے نہیں دیا جاتا ہے ۔ بدقسمتی یہ ہے کہ ان اسکیموں پر نظر رکھنے والے ادارے سرکاری اہلکاروں اور اداروں کو جوابدہ بنانے کے بجائے عام شہریوں کے خلاف کاروائی کرنا زیادہ پسند کرتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ سرکاری اسکیمیں زیادہ دیر نہیں چلتی ہیں ۔ ایوشمان اسکیم اک وہی حال کیا جارہاہے جو تعلیمی حلقوں نے سروشکھشا اسکیم کا کیا ۔ آج سرکاری تعلیمی شعبہ اس وجہ سے زوال کا شکار ہے کہ مرکزی اسکیموں کو ناکام بنانے میں محکمے کے آفیسروں نے بڑے پیمانے پر اسکیم کا استحصال کیا ۔ سرو شکھشا کا جو انجام ہونا تھا ہوا ۔ اب ایوشمان اسکیم کو بھی اسی انجام سے دوچار کیا جارہا ہے ۔ اس سے پہلے کہ اسکیم کی بساط لپیٹی جائے ضرورت ہے کہ طبی اداروں خاص کر الکاروں کو جوابدہ بنایا جائے ۔ بصورت دیگر یہ یہاں کے عوام کے ساتھ بڑا ظلم ہوگا ۔

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

سوپور میں عسکریت پسندوں کے تین معاونین گرفتار

Next Post

پریشانیوں کا حل

Online Editor

Online Editor

Related Posts

موسمیاتی چیلنجز اور حکومتی تیاریاں

2024-12-25

خالی ٹریجریاں

2024-12-11

بغیر آب کے آبی ٹرانسپورٹ کا خواب

2024-12-10

ایک ہی سرکار کے دو الگ الگ  اجلاس

2024-12-04

پولیس بھرتی کے لئے امتحان

2024-12-03

370 کے علاوہ مسائل اور بھی ہیں

2024-11-30

کانگریس کا اسٹیٹ ہڈ بحال کرنے پر زور

2024-11-28
دس لاکھ حجاج کیلئے حج 2022 کی تمام تر تیاریاں مکمل

حج کمیٹی نے حج 2025 کی دوسری قسط کی ادائیگی کی آخری تاریخ کا اعلان کر دیا

2024-11-28
Next Post
ذہنی دباؤ سے لڑنا ، امید مت کھونا

پریشانیوں کا حل

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan