مرکزی وزیرداخلہ امیت شاہ نے اپنے کشمیر دورے کے دوران پاکستان سے کشمیر مسئلے پر بات چیت کرنے سے انکار کیا ۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ کشمیر کے نوجوانوں سے وہ ضرور بات کریں گے ۔ وزیرداخلہ نے یہ اعلان بارھمولہ کے عوامی جلسے میں کیا ۔ اس سے پہلے انہوں نے راجوری میں ایک بڑے عوامی جلسے سے خطاب کیا ۔ اپنے دورے کے اختتام سے پہلے شاہ نے سرینگر میں سیکورٹی معاملات کے حوالے سے ایک میٹنگ کی صدارت کی ۔ اس میٹنگ میں مبینہ طور کشمیر میں حفاظتی صورتحال کا جائزہ لیا گیا ۔ دہلی واپس روانہ ہونے سے پہلے وزیر داخلہ نے کئی عوامی ، تجارتی اور سیاسی وفود سے ملاقات کی ۔ کہا جاتا ہے کہ ان وفود سے ملاقات کے دوران آئندہ کے لائحہ عمل پر بات چیت ہوئی ۔ اس دوران انہوں نے کشمیر میں تعمیر ہونے والے کئی پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد بھی رکھا ۔ شاہ کے کشمیر دورے کو بڑا کامیاب دورہ قرار دیا جاتا ہے ۔
وزیرداخلہ امیت شاہ کو موجودہ مرکزی سرکار میں ایک طاقتور وزیر کے طور سے جانا جاتا ہے ۔ کشمیر پالیسی کے حوالے سے ان کے کردار کو مرکزی اہمیت دی جاتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ کشمیر کے حوالے سے دئے گئے ان کے بیان کو بڑا اہم مانا جاتا ہے ۔ ان کا کشمیری نوجوانوں کے ساتھ بات چیت کا بیان اس وقت سامنے آیا جب کئی حلقوں کا خیال ہے کہ کشمیر میں بہت جلد انتخابات کئے جائیں گے ۔ وزیرداخلہ کے تازہ دورے سے بھی عندیہ ملتا ہے کہ انتخابات اگلے چھے مہینوں کے اندر اندر کرائے جائیں گے ۔ الیکشن کمیشن نے پہلے ہی اس حوالے سے سرگرمیوں کا آغاز کیا ہے ۔ فی الوقت انتخابی فہرستوں کو اپ ڈیٹ کرنے کا کام جاری ہے ۔ نومبر تک یہ سارا کام مکمل ہونے کے بعد اندازہ ہے کہ جموں کشمیر کو باضابطہ ریاست کا درجہ دیا جائے گا ۔ اس کے بعد اسمبلی انتخابات عمل میں لائے جائیں گے ۔ امیت شاہ نے پہلے راجوری اور پھر بارھمولہ میں گوجر ، بکروال اور پہاڑی بولنے والوں کوعنقریب ایس ٹی درجہ دینے اور اس حوالے سے ملنے والی مراعات دینے کا عندیہ دیا ۔ بلکہ ان کا کہنا ہے کہ اس غرض سے بنائے گئے کمیشن نے سفارش کی ہے کہ تینوں طبقوں کو ایس ٹی زمرے میں شامل کیا جانا چاہے ۔ یہ تینوں طبقے پچھلے طویل عرصے سے مانگ کررہے ہیں کہ انہیں ایس ٹی اک درجہ دیا جائے تاکہ اس زمرے کے دوسرے لوگوں کو ملنے والی مراعات کا انہیں بھی فائدہ ملے ۔ ان پہاڑی طبقوں میں امیت شاہ کے اعلان کو بہت ہی پسند کیا جارہاہے ۔ بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ اس اعلان سے دس لاکھ سے زیادہ لوگوں کو فائدہ ملنے کا امکان ہے ۔ ان حلقوں کا خیال ہے کہ یہ اعلان کرنے کا مقصد ان لوگوں کو بی جے پی کے حق میں ووٹ ڈالنے پر آمادہ کرنا ہے ۔ ان جلسوں میں خطاب کرتے ہوئے شاہ نے این سی اور کانگریس کے علاوہ خاص طور سے پی ڈی پی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ان جماعتوں نے کشمیریوں کو ملی ٹنسی میں الجھا کر بڑی تعداد میں مروانے کے علاوہ کوئی بھی تعمیری کام نہیں کیا ۔ یاد رہے کہ اس دورے سے ایک روز قبل پی ڈی پی سربراہ اور سابق وزیراعلیٰ محبوب مفتی نے چیلنج کیا کہ امیت شاہ اپنی کشمیر یاترا کے موقعے پر یہاں ہوئی تعمیر و ترقی کے اعداد و شمار پیش کرے ۔ اس پر تیش میں آکر شاہ نے ستھر سالوں کے دوران کشمیر پر حکومت کرنے والوں کو اپنی حکمرانی کا حساب مانگا ۔ اس بات میں الجھے بغیر کہ کس کا الزام صحیح اور کس کا غلط ہے ۔ یہ بات زور دے کر کہی جارہی ہے کہ ایسے بیانات سیاسی میدان ہموار کرنے اور ووٹروں کو اپنے حق میں کرنے کے لئے دئے جاتے ہیں ۔ تین روزہ کشمیر یاترا کے دوران وزیرداخلہ نے سرینگر یا جموں شہرو ں کے بجائے بارھمولہ اور راجوری کے پہاڑی علاقوں کو اپنے خطاب کے لئے چن لیا تھا ۔ اس کے پس پردہ سیاسی غرض و غایت بتائی جاتی ہے ۔ دونوں سرحدی علاقوں میں انہوں نے پاکستان کے خلاف سخت بیانات دئے ۔ اس کے برعکس انہوں نے کشمیری نوجوانوں کے حوالے سے بہت ہی نرم بیان دیا ۔ یہ بیان سیاسی بیان مانا جاتا ہے ۔ وزیرداخلہ آج سے پہلے یہاں جاری ملی ٹنسی ، اس کی حمایت کرنے والوں اور دوسرے شدت پسند نوجوانوں کے خلاف تند وتیز بیانات دینے میں آگے آگے رہتے تھے ۔ آج پہلی بار انہوں نے بڑا نرم موقف اختیار کیا ۔ کشمیر کی بیشتر سیاسی جماعتوں کا زور رہتا ہے کہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات کئے جائیں ۔ وزیرداخلہ نے اس تجویز کو ماننے سے بالکل انکار کیا ۔ تاہم بات چیت کا ماحول بنانے کے لئے کشمیری نوجوانوں کا حوالہ دیا ۔ یہ ان کا ایک حوصلہ افزا بیان مانا جاتا ہے ۔ ملی ٹنسی کو چھوڑ کر حریف سیاسی جماعتوں کو تنقید کا نشانہ بنانا بڑی سیاسی سرگرمی کا حصہ مانا جاتا ہے ۔ سیاسی حلقے اندازہ لگارہے ہیں کہ ایسا کرکے امیت شاہ سیاسی بگل بجایا ہے ۔
