• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
جمعہ, مئی ۹, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home اداریہ

آخر یہ بے روزگار کہاں جائیں ؟

Online Editor by Online Editor
2022-11-09
in اداریہ
A A
FacebookTwitterWhatsappEmail

حکومت نے ملک کے دفاعی نظام کو مضبوط بنانے میں انتھک محنت کی ۔ اندرونی اور بیرونی دشمنوں پر دبائو بنانے میں اس کی کوششیں بڑی کامیاب رہیں ۔ اس کا نتیجہ ہے کہ دنیا بھر میں ہندوستان کے دفاعی نظام کو سراہا جارہاہے ۔ دفاع سے منسلک ادارے دعویٰ کررہے ہیں کہ اس حوالے سے بڑی کامیابی حاصل کی گئی ۔ بلکہ وزارت دفاع ، داخلہ اور خارجہ تینوں شعبے اطمینان کا اظہار کررہے ہیں ۔ وزیراعظم نے لوگوں کو اطمینان دلایا کہ ملک اب ہر لحاظ سے محفوظ ہے ۔ اس طرف سے اطمینان حاصل ہونے کے بعد امید کی جارہی ہے کہ حکومت دوسری ضروریات پر توجہ مبذول کرے گی ۔ خاص طور سے بے روزگار نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کی سخت ضرورت ہے ۔ بے روزگارپچھلے کچھ سالوں سے سخت مایوس ہیں ۔ حال ہی میں بے روزگاری کے حوالے سے ایک مدلل رپورٹ سامنے آئی ۔ رپورٹ میں ملک کی تمام ریاستوں میں پائی جانے والی بے روزگاری کی شرح فیصد بتائی گئی ہے ۔ اس حوالے سے کہا گیا کہ سب سے زیادہ بے روزگاری ہریانہ میں پائی جاتی ہے ۔ جبکہ چھتیس گڈھ میں سب سے کم بے روزگاری دیکھنے کو ملی ہے ۔ ہریانہ میں جہاں 37 فیصد سے زیادہ افراد بے روزگار ہیں ۔ چھتیس گڈھ میں اس کا آنکڑا 0.4 فیصد ہے ۔ اس سروے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ جموں کشمیر ملک میں بے روزگاری کے لحاظ سے دوسرے نمبر پر ہے ۔ اعداد و شمار سامنے آنے کے بعد یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ حکومت کو روزگار فراہم کرنے کے لئے کہاں کس قدر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔
نوجوان ملک کا سب سے قیمتی سرمایہ ہوتے ہیں ۔ اس وقت بھی ملک میں سب سے فعال طبقہ نوجوانوں کا طبقہ ہے ۔ اس طبقے کو نظر انداز کرکے ملک کو آگے نہیں بڑھایا جاسکتا ہے ۔ ایسی بھول کی گئی تو ملک کو ترقی دلانے کی دوسری کوششیں دیرپا ثابت نہیں ہونگی ۔ ایسا ممکن نہیں ہے کہ حکومت ہر شہری اور ہر ایک نوجوان کو روزگار فراہم کر سکے ۔ کسی بھی حکومت کے پاس اس کے لئے وسائل مہیا نہیں ہوتے ہیں ۔ خاص طور سے ترقی پذیر ممالک کے لئے ایسا کرنا ممکن نہیں ہے ۔ تاہم مہیا وسائل کو بہتر طریقے سے استعمال میں لایا جائے تو بڑی تعداد میں نوجوانوں کو آباد کیا جاسکتا ہے ۔ اس میں سب سے بڑی رکاوٹ یہ ہے کہ قدرتی وسائل کا بڑے پیمانے پر استحصال کیا جاتا ہے ۔ ملک کا بیشتر سرمایہ چند ہاتھوں میں گروی رکھا گیا ہے ۔ اس وجہ سے عام شہریوں تک ان وسائل کا کوئی فائدہ نہیں پہنچتا ہے ۔ ملک جب انگریزوں کی گرفت میں تھا تو غربت کے لئے حکمرانوں کو ذمہ دار بتایا جاتا تھا ۔ انگریزوں کو یہاں سے رخصت ہوئے ستھر سال سے زیادہ عرصہ گزرگیا ۔ لیکن غریب طبقوں کی آباد کاری میں کوئی بڑی پیش رفت سامنے نہیں آئی ۔ اس حوالے سے کہا جاتا ہے کہ بعد میں باننے والی حکومتوں نے رشوت ستانی اور اقربا نوازی کو فروغ دے کر پسماندہ طبقوں کو استحصال کا شکار بنایا ۔ رشوت کو عام کرنے والے حکمرانوں کو عوام نے اقتدار سے الگ کیا اور دیانت داری اک دعویٰ کرنے والے سیاست دان اس وقت مسند اقتدار پر ہیں ۔ تاہم لوگ بڑے پیمانے پر راحت محسوس کرنے سے قاصر ہیں ۔ حکومت مخالف حلقوں کا کہنا ہے کہ ملک میں اس وقت پچھلے ستھر سالوں کے دوران سب سے زیادہ بے روزگاری پائی جاتی ہے ۔ اعداد و شمار کے علاوہ حالات بھی یہی بتارہے ہیں کہ بے روزگاری نے لوگوں کو سخت مشکل میں ڈال دیا ہے ۔ نوجوانوں خود کو سخت بے بس محسوس کررہے ہیں ۔ بے روزگاری کے شکار نوجوانوں کو زندگی گزارنے کا کوئی راستہ نظر نہیں آرہاہے ۔ یہ نوجوان آخر جائیں تو کہاں جائیں ۔ حکومت ان کی مدد نہ کرے اور ان کا ہاتھ نہ تھام لے تو ان کے لئے خود کشی کے سوا کوئی دوسرا راستہ میسر نہیں ہے ۔ حکومت ان سے لاتعلق نظر آرہی ہے ۔ اتنے بڑے ملک کے اندر روزگار کے جو مواقع ہونے چاہئے وہ نظر نہیں آتے ۔ روزگار میں کمی کا براہ راست اثر تجارت اور دوسری سرگرمیوں پر پڑنے لگا ہے ۔ پرائیویٹ سیکٹر سکڑ رہاہے اور نجی سرگرمیاں محدود ہورہی ہیں ۔ ملک میں خود کشی کے معاملات میں آئے روز اضافہ ہورہاہے ۔ پچھلے سال کے دوران مبینہ طور 11 ہزار سے زائد لوگوں نے خودکشی کرکے زندگی کے جھمیلوں سے نجات حاصل کی ۔ یہ کسی بھی حکومت کے لئے بڑی شرمندگی کی بات ہے کہ غربت سے تنگ آکر شہری خود کشی پر آمادہ ہوجائیں ۔ ایسے واقعات میں اضافہ نظر انداز کرنا صحیح سوچ نہیں ۔ حکومت عوام کے دکھوں اور مصیبتوں کا مداوا نہ کرپائے تو اس کو عوام دوست سرکار نہیں مانا جاسکتا ہے ۔ عوام کی تمام امیدیں موجودہ سرکار سے جڑی ہیں ۔ لوگوں کا خیال ہے کہ سرکار انہیں بھوک سے مرنے نہیں دے گی ۔ لوگوں کو صرف دو وقت کی روٹی نہیں چاہئے بلکہ اطمینان بخش زندگی گزارنے کے لئے روزگار کا محفوظ وسیلہ درکار ہے ۔ اب حکومت کو اپنے رعایا خاص کر نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے پر توجہ دی جانی چاہئے ۔

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

پیپلز کانفرنس کے منتخبہ صدر کی تقریب حلف برداری 16 نومبر کو طے

Next Post

سفرنامہ ’’علامہ اقبالؒؔ کے دیس میں‘‘ ایک اجمالی جائزہ

Online Editor

Online Editor

Related Posts

موسمیاتی چیلنجز اور حکومتی تیاریاں

2024-12-25

خالی ٹریجریاں

2024-12-11

بغیر آب کے آبی ٹرانسپورٹ کا خواب

2024-12-10

ایک ہی سرکار کے دو الگ الگ  اجلاس

2024-12-04

پولیس بھرتی کے لئے امتحان

2024-12-03

370 کے علاوہ مسائل اور بھی ہیں

2024-11-30

کانگریس کا اسٹیٹ ہڈ بحال کرنے پر زور

2024-11-28
دس لاکھ حجاج کیلئے حج 2022 کی تمام تر تیاریاں مکمل

حج کمیٹی نے حج 2025 کی دوسری قسط کی ادائیگی کی آخری تاریخ کا اعلان کر دیا

2024-11-28
Next Post
فلسفہ حیات اقبال کی نظر میں

سفرنامہ ’’علامہ اقبالؒؔ کے دیس میں‘‘ ایک اجمالی جائزہ

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan