• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
ہفتہ, مئی ۱۰, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home اداریہ

انسداد تجاوزات : حکومت زیرو ٹالرنس پر قائم

Online Editor by Online Editor
2023-02-14
in اداریہ
A A
FacebookTwitterWhatsappEmail

سرینگر سے اونتی پورہ تک آبی ذخائر صاف کرنے کی مہم شروع کی گئی ہے ۔ سرینگر میونسپل کارپوریشن نے دودھ گنگا نالے کے آس پاس ناجائزتعمیرات ہٹانے کے لئے کہا ہے ۔ اس حوالے سے میونسپل کارپوریشن کے کمشنرنے حکم دیا ہے کہ آلوچی باغ سے چھتہ بل تک تمام تجاوزات کوسات دنوں کے اندر ہٹایا جائے بصورت دیگر سرکار کاروائی کرکے ان تجاوزات کو منہدم کرے گی ۔فلڈ کنٹرول محکمے نے دریائے جہلم اوردوسرے نالوں سے ناجائز تعمیرات کو ہٹانے کے لئے کہا ہے ۔ بارھمولہ سے بانہال تک بھی انسداد تجاوزات مہم جاری ہے ۔جموں میں اس ملک کمپلکس کو بھی گرایا گیا جہاں سرکاری کاروائی روکنے کے لئے درجنوں لوگوں نے احتجاج کیا تھا ۔اب تک مبینہ طورکئی ہزار کنال ناجائز قبضہ سے چھڑالئے گئے ہیں ۔ اس سے اندازہ لگایا جاتا ہے کہ سرکارکئی حلقوں کی طرف سے احتجاج کے باوجود سرکاری زمین سے ناجائز قبضہ ہٹانے کے اپنے عزم پر قائم و دائم ہے ۔
سرکاری اراضی کو ناجائز قبضہ کرنے والوں سے چھڑانے کی مہم پر لوگوں کو کوئی اعتراض نہیں ہے ۔ بلکہ بہت سے لوگ نشاندہی کی گئی ایسی زمین از خود چھوڑنے اور سرکار کو واپس کرنے پر راضی ہیں ۔ سرکاری حلقوں کا کہنا ہے کہ بہت سے لوگوں نے رضاکارانہ طور ایسی زمین سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا ۔ بلکہ بڑے پیمانے پر زمین ہڑپ کرنے والوں کے خلاف کاروائی پر لوگ خوشی کا اظہار کررہے ہیں ۔ قبضہ مافیا کے خلاف سرکار موثر کاروائی کرے عوام اس پر ناخوش نہیں ہیں ۔ البتہ جن لوگوں نے ایسی کسی زمین کے ٹکڑے پر رہائشی مکان یا دکان تعمیر کئے ہیں ان کے خلاف انہدامی مہم پر لوگوں کو ضرور تحفظات ہیں ۔ اس کے خلاف کئی جگہوں پر لوگوں نے پر امن احتجاج کیا اور اپنے مطالبات سرکاری آفیسروں کے سامنے رکھے ۔ لیکن اس پر ہر کسی نے اپنی بے بسی کا اظہار کیا اور اس حوالے سے جاری ہوئے آڈر نافذ کئے جانے کی بات کہی ۔ اس وجہ سے لوگوں میں سخت مایوسی پائی جاتی ہے ۔ اس معاملے پربی جے پی سمیت لگ بھگ تمام سیاسی رہنمائوں نے حکومت سے اپیل کی کہ غریب اور کم زمین اپنی تحویل میں لینے والوں کو نہ چھیڑا جائے ۔ کئی دنوں تک اندازہ تھا کہ شاید سرکار ان اپیلوں کی وجہ سے انسدادی مہم معطل کرنے پر آمادہ ہوئی ہے ۔ اب سرینگر میں ایس ایم سی اور جنوبی کشمیر میں ایف سی ڈی کی طرف سے جاری کئے گئے آڈر کے بعد معلوم ہوا کہ حکومت یہ کاروائی جاری رکھنے پر کاربند ہوئی ہے ۔ یہ ایسا فیصلہ ہے جس کی اصولی طور تنقید نہیں کی جاسکتی ہے ۔ یہ محض انسانی ہمدردی کی وجہ سے ہے کہ لوگ انسدادی مہم کو عوام دشمن قرار دیتے ہیں ۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس مہم کا زیادہ نشانہ بننے والے غریب اور پسماندہ لوگ ہیں ۔ یقینی طور کئی بڑے کارندوں کے خلاف بھی کاروائی کی گئی ۔ لیکن ایسی کاروائی محدود پیمانے پر کی گئی اور زیادہ زک پہنچانے سے اجتناب کیا گیا ۔ البتہ کم مضبوط ان ڈھانچوں کو آسانی سے ہٹایا گیا جو غریب لوگوں نے کھڑا کئے تھے ۔ ظاہر سی بات ہے کہ ایسے لوگ مضبوط اور پائیدار ڈھانچے تعمیر کرنے کی سکت نہیں رکھتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ ان لوگوں کے کھڑا کئے گئے یہ ڈھانچے بلڈوزر کے ایک دھکے سے زمین بوس ہوگئے ۔ ان کے مالکوں نے واویلا کیا ۔ سخت شور مچایا ۔ اس کے باوجود ایسے ڈھانچے بڑی آسانی سے منہدم کئے گئے اور مبینہ طور وسیع اراضی کا رقبہ سرکار واپس حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ۔ سرکار کا کہنا ہے کہ اس اراضی کو عوامی مفاد میں استعمال کیا جائے گا اور اس پر لوگوں کو سہولیات فراہم کرنے کے لئے تعمیرات کھڑا کیا جائیں گی ۔ اتنی زیادہ زمین پر سرکار واقعی ہسپتال ، اسکول ، میریج ہال اور ایسی ہی دوسری عمارات تعمیر کرنے میں کامیاب ہوگی اس حوالے سے یقین سے کچھ کہنا مشکل ہے ۔ یہاں صورتحال یہ ہے کہ دہائیوں سے زیر تعمیر چھوٹے سے پل ، واٹر ٹینکیاں اور ہیلتھ سنٹر آج تک مکمل نہیں کئے جاسکے ۔ بہت سے علاقوں میں دو چار کمروں پر مشتمل عمارتیں فنڈس کی کمی کی وجہ سے استعمال میں نہیں لائی جاسکیں ۔ ٹھیکہ دار احتجاج کررہے ہیں کہ پچھلے کئی سالوں کے دوران کئے گئے کاموں کے واجبات ابھی تک ادا نہیں کئے جاسکے ۔ ایسی صورت میں یہ کہنا کہ سرکار زمین مہیانہ ہونے کی وجہ سے تعمیراتی کام مکمل کرنے میں ناکام ہورہی ہے ۔ شاید صحیح تجزیہ نہیں ہے ۔ اسی تناظر میں لوگ الزام لگارہے ہیں کہ انسدادی مہم عوام دشمن کاروائی ہے ۔ لوگوں کو کوئی جواز نہیں ہے کہ وہ تحویل میں لی گئی سرکاری اراضی پر اپنا حق جتائیں ۔ تاہم اس دوران لوگوں کی مجبوریوں کو مد نظر رکھتے ہوئے تعمیراتی ڈھانچیں گرانا سخت کاروائی مانی جاتی ہے ۔ لوگوں کو روٹی ، کپڑا اور مکان فراہم کرنے کے بجائے ان کے گھر گرائے جارہے ہیں ۔ یہ اپنی نوعیت کی غیر معمولی کاروائی ہے ۔

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

زلزلے میں پچاس ہزار سے زیادہ ہلاکتوں کا خدشہ، اقوام متحدہ

Next Post

میں بھی لیڈر

Online Editor

Online Editor

Related Posts

موسمیاتی چیلنجز اور حکومتی تیاریاں

2024-12-25

خالی ٹریجریاں

2024-12-11

بغیر آب کے آبی ٹرانسپورٹ کا خواب

2024-12-10

ایک ہی سرکار کے دو الگ الگ  اجلاس

2024-12-04

پولیس بھرتی کے لئے امتحان

2024-12-03

370 کے علاوہ مسائل اور بھی ہیں

2024-11-30

کانگریس کا اسٹیٹ ہڈ بحال کرنے پر زور

2024-11-28
دس لاکھ حجاج کیلئے حج 2022 کی تمام تر تیاریاں مکمل

حج کمیٹی نے حج 2025 کی دوسری قسط کی ادائیگی کی آخری تاریخ کا اعلان کر دیا

2024-11-28
Next Post
میں بھی لیڈر

میں بھی لیڈر

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan