• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
اتوار, مارچ ۲۶, ۲۰۲۳
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home اداریہ

شوپیاں جعلی تصادم میں ملوث کیپٹن کو سزا

Online Editor by Online Editor
2023-03-07
in اداریہ
A A
FacebookTwitterWhatsappEmail

شوپیان میں پیش آئے فرضی انکائونٹر میں مجرم پائے گئے فوجی کیپٹن کو عدالت نے سزا سنائی ہے ۔ اس کاروائی پر مقتولوں کے لواحقین نے اطمینان کا اظہار کیا ہے ۔ فرضی انکائونٹرکا یہ واقعہ جولائی 2020 میں شوپیان کے ایک پہاڑی گائوں امشی پورہ میں پیش آیا تھا ۔ اس تصادم میں راجوری کے رہنے والے تین نوجوانوں کو ہلاک کیا گیا تھا ۔ ابتدا میں پولیس نے مقتولین کو ملی ٹنٹ قرار دیتے ہوئے اسے انکائونٹر قرار دیا ۔ لیکن نوجوانوں کی شناخت سے پتہ چلا کہ عام شہری ہیں اور مزدوری کی غرض سے شوپیان کے ایک دیہات میں ٹھہرے تھے ۔ اس پر سرکار نے غیر جانبداری سے تحقیقات کرنے کا اعلان کیا ۔ ابتدائی کاروائی میںپولیس نے فوجی آفیسر سمیت تین اہلکاروں کو مجرم قرار دیا ۔ اس کے بعد باضابطہ کاروائی شروع کی گئی ۔قلیل مدت میں کورٹ مارشل اور عدالتی کاروائی کے بعد یہ جعلی انکائونٹر انجام دینے والے فوجی کیپٹن کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ۔
کشمیر میں تیس سالہ ملی ٹنسی کے دوران دونوں طرف سے کئی بار عام شہریوں کے مارے جانے کے واقعات پیش آئے ۔ سیاسی کارکنوں اور مخبر قرار دئے گئے کئی سو شہریوں کو بندوق برداروں نے گولیوں کا نشانہ بنایا ۔ اسی طرح سیکورٹی حلقوں کی طرف سے اس طرح کے حادثات پیش آنے کا الزام لگایا گیا ۔ کئی ایسے واقعات پر کمیشن بٹھائے گئے اور واقعی درجنوں فوجی اہلکاروں کو مجرم پایا گیا ۔ اس حوالے سے یہ بات بڑی اہم ہے کہ گورنر راج کے دوران کئی فرضٰ تصادموں کی قلعی تو کھول دی گئی ۔ اس کے بجائے مقامی سیاسی حکومتوں کے ہاتھوں ایسی کوئی مثال قائم نہ کی جاسکی ۔ اس بارے میں کئی من گھڑت قصے تیار کئے گئے اور کسی بھی واقعے کی صحیح تحقیقات کرنے کی کوشش نہیں کی گئی ۔ بلکہ سیاسی حکومتوں کے خلاف آج بھی عوام کے اندر یہ شکایت پائی جاتی ہے کہ ان کے دور میں بے بس شہریوں پر ظلم کئے جانے کے بے دریغ واقعات پیش آئے ۔ ایسے واقعات میں ملوث اہلکاروں کو سزا دینا دور کی بات بلکہ کئی ایک کوبچانے کی ہر ممکن کوشش کی گئی ۔ یہاں تک کہ کئی بار ایسے شہریوں کو دریا برد یا ملک بدر کرنے کی دھمکیاں دی گئیں ۔ اس کے بجائے دہلی کی براہ راست حکمرانی کے دوران کئی ایک فرضی تصادموں کی تحقیقات بہتر انداز میں کی گئی ۔ ایسا نہیں ہے کہ ہر ایسے حادثے میں ملوث حکام کو سزا دی گئی ۔ تاہم کئی کیسوں کے حوالے سے قانون کی برتری دکھاتے ہوئے مجرموں کو سزا دی گئی ۔ اس وجہ سے فرضی تصادم تو ختم نہیں ہوئے ۔ تاہم کمی ضرور دیکھی گئی ۔ یہ بڑی حوصلہ افزا بات ہے کہ موجودہ انتظامیہ نے امشی پورہ شوپیان میں پیش آئے واقعے کے حوالے سے حقیقت پسندی کا مظاہرہ کیا ۔ لواحقیقن کو ڈرا یا دھمکایا نہیں گیا بلکہ ان سے کیا گیا وعدہ آج صحیح ثابت ہوا ۔ فوجی اہلکار کو سزا دینے سے ان تین بے گناہ شہریوں کو زندہ نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ تاہم ان کے پسماندگان کو ڈھارس دینے میں مدد ملے گی ۔ وہ جس تکلیف سے گزر رہے ہیں اس میں یقینی طور کمی ہوگی ۔ کہیں نہ کہیں ان کی فریاد سنی گئی اور مارے گئے نوجوانوں کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے ان کے زخموں پر پھاوا رکھنے کی کوشش کی گئی ۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ قانون کی برتری قائم کرنے کی ایک کامیاب کوشش کی گئی ۔ شورش زدہ علاقوں میں بے گناہ شہری سب سے زیادہ عتاب کا شکار بن جاتے ہیں ۔ ایسا صرف کشمیر میں نہیں دیکھا جاتا ۔ بلکہ ہر ایسے علاقے میں اس طرح کے حادثات پیش آتے رہتے ہیں ۔ پچھلے کئی مہینوں سے یہاں ٹارگٹ کلنگ کا جو سلسلہ چل رہا ہے اس میں کئی عام شہری مارے گئے ۔ ان کا قصور اس کے سوا کچھ بھی نہیں کہ وہ اقلیتی فرقے کے ساتھ تعلق رکھتے ہیں ۔ وہ کشمیری پنڈت ہونے کی شناخت رکھتے ہیں ۔ ان کا ملی ٹنسی کے ساتھ یا اس کے خلاف ہونے کا خیال نہیں ہے ۔ بلکہ اپنے اہل وعیال وک پالنے کے لئے یہاں نوکری کررہے ہیں ۔ ایسا جو بھی شہری مارا گیا وہاں کے لوگوں نے اس کے خلاف سخت ناراضگی کا اظہار کیا ۔ ایسی ہلاکتوں کے خلاف احتجاج کے باوجود جنگجووں کو جہاں بھی موقع ملتا ہے ان کو ہلاک کرکے بھاگ جاتے ہیں ۔ اسی طرح کے واقعات کبھی کبھار سیکورٹی حلقوں کی طرف سے بھی سامنے آتے ہیں ۔ تاہم سرکار جہاں چاہتی ہے تحقیقات کرکے مظلوموں کی داد رسی کرتی ہے ۔ اس کے بجائے بندوق برداروں کے ہاتھوں مارے جانے والے افراد کے لواحقین دم بخود ہ۰وکر رہ جاتے ہیں ۔ فوج کی طرف سے شوپیان واقعے کی تحقیقات اور مجرموں کو سزا دینے سے ایک اچھی مثال قائم کی گئی ۔ پہلے افسپا کی وجہ سے کوئی کاروائی ناممکن قرار دی جاتی تھی ۔ لیکن تازہ واقعے کے حوالے سے کہا گیا کہا فسپا کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے بے گناہ شہریوں کو مارا گیا ہے ۔ اس تناظر میں افسپا ہی ملوث فوجی آفیسر کے لئے سزا کی بنیاد اور اصل وجہ قرار دیا گیا ہے ۔ اس طرح سے قانون کی بالادستی اور عام شہریوں کی زندگی کی حفاظت کرتے ہوئے فوج نے اعتماد حاصل کیا ہے ۔

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

محمد اَسلم نے جوائنٹ ڈائریکٹر اِنفارمیشن کشمیر کا چارج سنبھالا

Next Post

سرینگر G20 سمٹ کی میزبانی کیلئے تیار

Online Editor

Online Editor

Related Posts

جراثیم کش ادویات کا استعمال اور لوٹ کھسوٹ

2023-03-25

جب زمین اچانک ہلنے لگی

2023-03-23

خودروزگاراور خواتین آشپاز

2023-03-22

ٹھیکہ داروں کی پولیس تصدیق لازمی

2023-03-21

موسمیاتی تبدیلی اور خشک سالی کا خدشہ

2023-03-16

جموں کشمیر کے لئے نیامالی بجٹ

2023-03-15

بڈگام میں قتل کی لرزہ خیز واردات

2023-03-14

پولیس کی اپنے ہی آفیسروں کے خلاف کاروائی

2023-03-11
Next Post
کشمیر میں جی-20 کانفرنس کا انعقاد؟

سرینگر G20 سمٹ کی میزبانی کیلئے تیار

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

ur Urdu▼
X
ar Arabiczh-CN Chinese (Simplified)en Englishru Russianur Urdu