اتوار کو وزیراعظم نے اپنے’ من کی بات ‘ پروگرام میں ایک بار پھر کشمیر کا ذکر کیا۔ انہوں نے ڈل جھیل کے علاوہ مشہور سبزی ندرو کی تعریف کی اور انکشاف کیا کہ اس کا استعمال ملک میں بڑھ رہاہے ۔ کشمیر کی خوبصورتی کے حوالے سے انہوں نے کئی متاثر کن باتیں کیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ کشمیر قدرت کا انمول صحت افزا مقام ہے ۔ اپنے ہر دلعزیز پروگرام میں وزیر اعظم کی طرف سے کئے گئے ان تعریفوں سے اندازہ لگایا جاتا ہے کہ کشمیر سے انہیں خاص دلچسپی ہے اور چاہتے ہیں کہ پروگرام سننے والے ان کے مداح کشمیر سے باخبر رہیں ۔ اس سے پہلے کشمیر کا جب بھی ذکر کیا جاتا تھا تو جنگ اورسننے والوں کے ذہنوں میںجنگ اور خون خرابے کا ہی تاثر ابھرتا تھا ۔ وزیر اعظم کی کوشش ہے کہ اس تاثر کو ختم کرکے کشمیر کی ایک نئی تصویر سامنے لائی جائے ۔ وہ چاہتے ہیں کہ کشمیر کو ایک پر امن اور عوامی دلچسپی کے خطے کے طور ابھارا جائے تاکہ سیاح یہاں اطمینان کے ساتھ آکر سیر و تفریح کریں ۔ وزیراعظم کے ان بیانات سے یقینی طور سننے والوں کو حوصلہ ملے گا ۔ بلکہ یہاں کے حالات کو مبینہ طور توڑ مروڑ کر پیش کرنے والوں کی حوصلہ شکنی ہونے کا امکان بھی ہے ۔ وزیراعظم کے بیانات سے کشمیر مخالف پروپگنڈا پر پہلے ہی قابو پایا جاچکا ہے اور کئی حلقے اب کشمیر کو ایک پر امن خطے کے طور جان رہے ہیں ۔
وزیر اعظم نے پہلی بار اپنے من کے پروگرام میں کشمیر کا ذکر نہیں کیا ۔ بلکہ اس سے پہلے بھی آپ کئی بار کشمیر کا حوالہ دے چکے ہیں ۔ بلکہ انہوں نے ملک کے عوام کو دعوت دی کہ کشمیر کی سیاحت کو بڑھانے کے لئے یہاں ضرور آئیں ۔ ان کے خیالات سے یقینی طور ایک بہتر ماحول بن گیا اور بڑی تعداد میں سیاح کشمیر سیر و تفریح کے لئے آئے ۔ سرما کے دوران جب کہ کچھ درجن سے زیادہ سیاح یہاں آنا پسند نہیں کرتے تھے ۔ حالیہ سخت سردیوں اور برف باری کے دوران لاکھوں کی تعداد میں سیاح کشمیر وارد ہوئے ۔ حکومت کا کہنا ہے کہ ایسا پہلی بار ہوا کہ اتنی تعداد میں سیاح کشمیر آئے ۔ حکومت کی کوشش ہے کہ یہاں کی بدامنی کا فائدہ اٹھانے والے حلقوں کو زیر کرنے کے لئے زیادہ سے زیادہ تعداد میں سیاح کشمیر آئیں ۔ اہم بات یہ ہے کہ کشمیر میں بہت جلد G20 ممالک کی ایک بڑی کانفرنس منعقد ہونے والی ہے ۔ مرکزی سرکار کا کہنا ہے کہ یہ ملک کے لئے فخر کی بات ہے کہ ایسی کانفرنس یہاں منعقد ہورہی ہے ۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس طرح کی عالمی کانفرنس کے انعقاد کشمیر میں کیا جارہاہے ۔ اس سے ملک کو نہ صرف سفارتی اور سیاسی فائدے حاصل ہونگے بلکہ مبینہ طور کشمیر میں سیاحت اور سرمایہ کاری کے مواقعے بھی مہیا ہونگے ۔ کئی عرب صنعت کاروں نے پہلے ہی کشمیر میں اپنے کاروبار کا آغاز کیا ہے ۔ دوسرے کچھ ممالک نے بھی یہاں سرمایہ کاری کے معاہدے کئے ہیں ۔ اب عالمی کانفرنس کے بعد اندازہ ہے کہ اس حوالے سے مزید پیش رفت سامنے آئے گی ۔ اس دوران شہری علاقوں سے فوج ہٹانے کا بھی اعلان کیا ہے ۔ تازہ پیش رفت یہ سامنے آئی کہ مرکزی وزیرداخلہ نے افسپا کے اختیارات میں کمی لانے کا اشارہ دیا ۔ انہوں نے کئی شمالی ریاستوں میں افسپا کا دائرہ کار کم کرنے کی بات کی ۔ اس حوالے سے امکان ہے کہ کشمیر میں لاگو افسپا کے حوالے سے بھی کچھ اہم فیصلے لئے جارہے ہیں ۔ فوج کو ملی ٹنسی کے معاملات سے نپٹنے سے الگ کرنے کے بعد یقینی طور افسپا کی ضرورت بھی کم ہوگی ۔ اس حوالے سے اگرچہ ابھی کوئی صاف بات سامنے نہیں آئی ہے ۔ تاہم مرکزی وزارت داخلہ کی طرف سے پہلی بار اس موضوع کو سامنے لایا گیا ۔ اس سے پہلے جبکہ کشمیر میں ملی ٹنسی کا زور تھا افسپا کے بارے میں بات کرنا یا اس پر بحث چھیڑنا ممکن نہیں تھا ۔ تاہم اب اس حوالے سے نرم روش اختیار کی جارہی ہے ۔ سرکار اور دوسرے کئی حلقوں کا ماننا ہے کہ کشمیر میں مجموعی طور ملی ٹنسی پر بہت حد تک قابو پایا گیا ہے ۔ اب اس حوالے سے سوچ میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے ۔ سیکورٹی ایجنسیاں اس بات پر اطمینان کا اظہار کررہی ہیں کہ در اندازی پر قابو پانے کے علاوہ اندرون کشمیر حالات بہت حد تک پر امن ہیں ۔ سیول ہلاکتوں کے اکا دکا واقعات کے علاوہ پچھلے کچھ عرصے سے کشمیر میں حالات بہت حد تک پر امن ہیں ۔ ایسے حالات میں سیاحوں کے کشمیر آنے میں کوئی بات مانع نہیں ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ کشمیر میں آئے دن سیاحوں کی آمد میں اضافہ ہوتا جارہاہے ۔ پچھلے سال کے دوران ریکارڈ تعداد میں سیاح کشمیر وارد ہوئے ۔ رواں سال کے دوران سیاحوں کی آمد میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہونے کی امید ہے ۔ اس حوالے سے محکمہ سیاحت اور اس صنعت سے وابستہ دوسرے لوگ تیاریوں میں لگے ہیں ۔ سیاحوں کو استقبال کرنے کے لئے انفرا اسٹرکچر میں بہتری لائی جارہی ہے ۔ اس حوالے سے سرگرمیاں بڑھانے اور بہتر سہولیات مہیا رکھنے کی ضرورت ہیں ۔ وزیراعظم کے بیانات سے پہلے بھی مدد ملی ہے ۔ آج ان کے بیان سے سیاحتی سرگرمیوں میں اضافہ ہونا یقینی ہے ۔
