سرکار اس بات کا دعویٰ کررہی ہے کہ G20 کاسرینگر اجلاس بڑا شاندار رہا ۔ اس حوالے سے کہا جاتا ہے کہ اجلاس میں شریک ہوئے مہمان کشمیریوں کی مہمان نوازی اور پرتپاک استقبال سے بہت ہی متاثر ہوئے۔ ادھر کھیربھواانی سے اطلاع ہے کہ 25000 سے زیادہ عقیدت مندوں نے میلے میں شرکت کی ۔ جموں سے 107 بسوں میں سوار ہوکر عقیدت مند کھیر بھوانی مندر میں پہنچے ۔ اتنی تعداد میں پنڈت مبینہ طور پہلی بار میلے میں شریک ہوگئے ۔ اسے ایک حوصلہ افزا بات بتایا جاتا ہے ۔ ان خوش کن خبروں کے بیچ پیر کو ایک مایوس کن واقع پیش آیا ۔ اننت ناگ کے جنگلات منڈی علاقے میں شام دیر گئے بندوق بردار نموادار ہوگئے ۔ یہاں سرکس میں کام کررہے ایک نوجوان پر انہوں نے گولی چلاکر اسے زخمی کیا ۔ زخمی نوجوان کو ہسپتال پہنچایا گیا جہاں اس نے دم توڑ دیا ۔ ہلاک کئے گئے نوجوان کی شناخت اودھم پور کے شہری کے طور ہوئی ۔ اس ہلاکت پر کئی حلقوں میں سخت مایوسی پائی جاتی ہے ۔
سرینگر میں سرکار کی طرف سے منعقدہ اجلاسوں سے توقع کی جارہی ہے کہ سیاحتی صنعت کے علاوہ معیشت کو بڑا سہارا مل جائے گا ۔ سرکار کا کہنا ہے کہ اس طرح کی سرگرمیوں کو بحال کرنا جب ہی ممکن ہوا کہ کئی سالوں سے جاری ملی ٹنسی کو قابو میں کیا گیا ۔ خود وزیر اعظم کئی بار کہہ چکے ہیں کہ کشمیر میں جاری شورش کو شکست دینے میں وہ کامیاب رہے ۔ کشمیر کے عوام پر بھی اس کا بہت حد تک اثر نظر آتا ہے ۔ اس وجہ سے کشمیر میں ایک نیا ماحول بن رہا ہے جہاں لوگ معاشی سرگرمیاں بحال کرنے اور اپنی مالی استعداد بڑھانے کی فکر کررہے ہیں ۔ تاہم اس بیچ وقفے وقفے سے ہلاکتوں کے واقعات پیش آتے رہتے ہیں ۔ اگرچہ ایسے واقعات میں زیادہ تر سیول لوگ مارے جاتے ہیں ۔ سویلین ہلاکتوں کے حوالے سے یہاں کے عام شہری بڑے حساس پائے جاتے ہیں ۔ ایسی ہلاکتون کی ماضی میں حمایت کی گئی نہ آج ایسی ہلاکتوں کو قبول کرنے کے لئے کوئی تیار ہے ۔ بلکہ اس پر غم و الم کا اظہار کیا جاتا ہے ۔ اس سے پہلے مختلف علاقوں میں اس طرح کی ہلاکتوں کے واقعات پیش آئے ۔ وہاں ادھر گرد رہنے والے لوگوں نے خاموشی اختیار کرنے کے بجائے ایسے موقعوں پر سامنے آکر ان ہلاکتوں پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ۔ اننت ناگ کی ہلاکت اس حوالے سے کوئی الگ ہلاکت نہیں ۔ اس بارے میں پتہ چلا ہے کہ ہلاک کیا گیا نوجوان انتہائی غریب اور پسماندہ گھرانے سے تعلق رکھتا ہے ۔ اپنے گھر میں موجود ضعیف والدین اور دوسرے اہل خانہ کی ضروریات پورا کرنے کے لئے محض کمائی کرنے وادی آیا تھا ۔ سرکس میں کام کرکے کمائی کرکے اپنے گھر کی پیٹ بھرتا تھا ۔ سرکس کا کاروبار پہلے ہی گراوٹ کا شکار ہے ۔ فلموں کے آنے کے بعد ایسے کاروبار زوال سے دوچار بتائے جاتے ہیں ۔ اس کے باوجود اودھم پور کا مجبور نوجان ایسے کاروبار سے منسلک تھا ۔ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ معمولی کمائی کو لے کر یہ سخت محنت کرتا تھا اور کچھ کماکر اپنے گھر والوں کو روانہ کرتا تھا جس پر ایک گھر چلتا تھا ۔ مہلوک نوجوان کے گھر میں سخت ماتم کا اظہار کیا جاتا ہے ۔ اس سے پہلے جتنے بھی عام شہری مارے گئے ان کے بارے میں اپنے وقت پر یہی بتایا گیا کہ ذمہ دار شہری ہونے کے علاوہ سماج میں بڑی عزت رکھتے تھے ۔ ٹارگٹ کلنگ میں کسی بھی شہری کی ہلاکت غم اور تشویش کا باعث ہوتی ہے ۔ ایسی ہلاکتویں کسی بھی طبقے یا گروہ کے مفاد میں نہیں ہوتی ہیں ۔ ایسی ہلاکتوں سے یہ بات تو ظاہر کی جاسکتی ہے کہ کشمیر میں بندو ق ابھی تک موجود ہے ۔ اس طرح کی موجودگی سے کسی کو انکار نہیں ۔ یہاں بس یہ کہا جاتا ہے کہ سرکار بندوق کو محدود کرنے میں کامیاب ہوگئی ۔ بہت سے نوجوان ابھی تک بندوق اٹھائے سرگرم عمل ہیں ۔ لیکن چند سال پہلے جو صورتحال تھی وہ بہت حد تک تبدیل ہوچکی ہے ۔ پہلے بندوق کا بول بالا تھا اور بندوق کی نوک پر جو احکامات دئے جاتے تھے لوگ ان پر عمل کرتے تھے ۔ پوری سوسائٹی انہی کے اشاروں پر چلتی تھی ۔ کچھ سالوں سے سرکار اپنا دبائو بنانے میں کامیاب ہوگئی ۔ سرکار اپنی ہر طرح کی سرگرمیاں آگے بڑھانے میں کامیاب ہوئی ہے ۔ لوگوں پر ملی ٹنٹوں کا نہیں بلکہ سیکورٹی فورسز کا دبائو ہے ۔ ہڑتالوں اور جلسے جلوسوں کا نظام درہم برہم کیا گیا ہے ۔ سرکار اسی طرح کے بیانات دیتی ہے جو بہت حد تک صداقت پر مبنی ہیں ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملی ٹنٹ عوام سے مایوس ہوکر عام شہریوں کو گولیوں کا نشانہ بنارہی ہے ۔ ایسی ہلاکتوں سے انہیں کچھ حاصل ہونے والا نہیں ہے ۔ سیاح اب کشمیر سے بھاگنے کے بجائے زیادہ تعداد میں یہاں وارد ہوتے ہیں ۔ اندازہ ہے کہ اگلے مہینوں کے دوران بیرونی ممالک سے بھی سیاح کشمیر آنا پسند کریں گے ۔ مقامی سیاح اور مزدور بہت زیادہ تعداد میں پہلے ہی موجود ہیں ۔ اب بیرونی ممالک سے سیاح یہاں آگئے تو ماحول ایک دم بدلنے کا اندازہ لگایا جاتا ہے ۔ سرکار اس کا بھر پور فائدہ اٹھانے میں کامیاب ہوگی ۔ اس کو سرکار اور عوام دونوں طبقوں کے لئے فائدہ مند بتایا جاتا ہے ۔